0
Friday 14 Aug 2020 10:12

اسلام آباد میں جشنِ آزادی کی مرکزی تقریب

اسلام آباد میں جشنِ آزادی کی مرکزی تقریب
اسلام ٹائمز۔ ملک بھر میں آج بھرپور جوش و جذنے کے ساتھ آزادی کو 73 سال مکمل ہونے پر جشن منایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں پرچم کشائی کی مرکزی تقریب اسلام آباد میں ایوان صدر میں ہوئی جس میں وفاقی وزرا، اعلیٰ سول اور عسکری حکام نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ آزادی کی تکمیل 14 اگست 1947ء کو ہوئی، ملک بنانا ایسا ہے کہ کئی صدیوں کی جدوجہد کے بعد آزادی ملے لیکن اس کے بعد ایک نئی جدوجہد شروع ہوئی جس میں پاکستان کی تکمیل کے لیے علامہ اقبال اور قائداعظم کے خوابوں کے مطابق اور مسلم امہ کی عکاسی کرتے ہوئے آخری نبی ﷺ کی پیروی کرتے ہوئے انصاف کا وطن بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ اپنے آخری نبی ﷺ سے فرماتے ہیں کہ جاؤ اور خوش خبری دو ان لوگوں کو کہ جنہوں نے آزمائشوں میں بھی اللہ کو یاد رکھا اور اللہ ان کو نوازے گا۔ صدر ملکت نے کہا کہ میں نے ایک لمبا دور دیکھا جس میں ہم اپنے آپ کو کبھی کسی تو کبھی کسی چیز پر ملامت ہی کرتے رہے، 74 سال قبل پاکستان کا جنم ہوا، اس نے سیکھا کئی ٹھوکریں کھائیں، آزمائشوں سے گزرا لیکن اللہ کا شاکر رہا۔انہوں نے اس موقع پر میں 3 بڑی آزمائشوں کا ذکر کرنا چاہتا ہوں جس سے یہ ملک گزرا، 74 سالوں میں بہت ساری مشکلات رہیں لیکن ایک چیز جس میں کامیابی حاصل کی گئی اور اس کے لیے مسلح افواج اور پاکستانی شہریوں نے قربانیاں دیں وہ دہشت گردی کا مقابلہ ہے۔ دنیا کی کسی قوم نے اس انداز میں اس کامیابی کے ساتھ دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کیا، اس معاملے میں پاکستان نے دنیا کو سکھایا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کس طرح ہوتا ہے۔

دوسری چیز 35 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دی گئی اور مجھے یاد نہیں کہ آج تک کسی سیاستدان نے اس خلاف بات کی ہو کیوں کہ وہ مسلم امہ کے حوالے سے ہمارے بھائی ہیں، ہم نے دل کھول کر انہیں خوش آمدید کہا اور آج بھی 27 لاکھ موجود ہیں۔ صدر مملکت نے اس کا موازنہ مغربی ممالک سے کرتے ہوئے کہا کہ وہ 100 مہاجرین کو بھی پناہ دینے کے لیے تیار نہیں، سمندر میں غرق ہونے دیتے ہیں یہ آپ کی جیت، آپ کے کردار کی نفاست ہے وہ کردار جو نبی ﷺ نے مسلم امہ کو سمجھایا تھا۔انہوں نے کہا تیسری جیت آپ نے اپنے اندر سے انتہا پسندی کو ختم کیا، قوموں کو جوڑا، جو اس اتحاد کی تلاش تھی جو قائد کے اصولوں کے مطابق تھا۔ اس کے نتیجے میں جب گزشتہ برس جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تھا تو ان تینوں وجوہات کی بنا پر سارا پاکستان امن چاہتا تھا، وزیراعظم نے امن کا پیغام دیا، میڈیا امن چاہتا تھا لیکن سرحد کے پار سارا میڈیا اور ادارے لوگ جنگ کی بات کرتے تھے لہٰذا قوم نے آزمائشوں سے گزر کر سیکھا۔

صدر مملکت نے کہا کہ عدلیہ، حکومت، پارلیمان سمیت پوری قوم نے بدعنوانی کے خلاف علم بلند کیا جس کی عکاسی لیڈران پارلیمان اور وزیراعظم نے بڑے زور و شور کے ساتھ کی جس میں تنازع ہو سکتے ہیں لیکن اس کی جستجو جاری رہے گی۔ صدر مملکت نے کہا پاکستان پر کورونا وائرس کا حملہ ہوا جس میں دنیا لاک ڈاؤن کی جانب گئی لیکن وزیراعطم نے این سی او سی کی مدد سے غریبوں اور قوم کی فکر کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ ہم وہ لاک ڈاؤن نہیں کر سکتے جس سے معاش کا سخت نقصان ہو اور بھوک سے لوگوں کی جانیں جائیں۔ صدر ملکت نے کہا کہ یہ فیصلہ اعدادوشمار کی بنیاد پر نہیں بلکہ یہ اپنی خواہش پر اور اس درد کے مطابق تھا جو عوام کے لیے سربراہان کے دل میں ہونا چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 880173
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش