1
0
Monday 17 Aug 2020 19:42

تحفظ بنیاد اسلام پر اہل تشیع کے تحفظات دور کرنے کیلئے ملی یکجہتی کونسل کا کمیٹی بنانے پر اتفاق

تحفظ بنیاد اسلام پر اہل تشیع کے تحفظات دور کرنے کیلئے ملی یکجہتی کونسل کا کمیٹی بنانے پر اتفاق
اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا مشاروتی اجلاس جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ لاہور میں منعقد ہوا، جس میں کونسل میں شامل تمام مسالک کی نمائندہ جماعتوں کے علماء و اکابرین نے شرکت کی اور تحفظ بنیاد اسلام بل پنجاب پر مختلف مکاتب فکر کے درمیان پائے جانیوالے اختلاف پر تفصیلی گفتگو کی۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے مرکزی پولیٹیکل سیکرٹری سید اسد عباس نقوی نے موقف اختیار کیا کہ ہماری جماعت اس بل کو غیر ضروری و غیر آئینی سمجھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہل تشیع میں اس بل کے حوالے سے شدید تحفظات پائے جاتے ہیں اور اس بل کے حوالے سے اہل تشیع کے جذبات شدید مجروح ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بل نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو خراب کیا ہے، اس بل کی وجہ سے طے شدہ معاملات پر دوبارہ چوکوں اور چوراہوں میں بحث شروع ہوگئی ہے، اس بل نے ملی یکجہتی کونسل کے قائدین کی دہائیوں کی محنت کو خطرے میں ڈال دیا ہے، یہ بل ایک پاکستان کو 5 پاکستانوں میں تبدیل کرے گا، آج اگر کوئی بل پنجاب میں پاس ہوگا تو کل کوئی دوسرا بل جی بی اسمبلی سے پاس ہوسکتا، جس پر دوسرے مسالک کو اعتراض ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے فقہاء نے اہلسنت کے مسلمات و مقدسات کی توہین کو حرام قرار دیا ہے، لیکن یہ بات مدنظر رہنی چاہیئے کہ جب میں اہلسنت کے مسلمات کی توہین نہیں کروں گا تو یہ کام نظریہ امامت پر قائم رہتے ہوئے کروں گا، مجھ سے کسی کو یہ توقع نہیں رکھنی چاہیئے کہ میں نظریہ امامت چھوڑ دوں گا اور نہ ہی مجھے کسی دوسرے سے یہ توقع رکھنی چاہیئے کہ وہ نظریہ خلافت کو چھوڑ دے، مجھے نظریہ امامت پر اور آپ کو نظریہ خلافت پر قائم رہتے ہوئے ایک دوسرے کے  مقدسات کی توہین سے اجتناب کرنا ہے اور توہین نہ کرنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان مقدس شخصیات کیلئے القابات بھی مجھے آپ بتائیں گے۔ جیسے میرا عقیدہ ہے کہ حضرت ابو طالب علیہ سلام محسن اسلام ہیں اور پکے سچے مسلمان اور مومن ہیں، تو میں صرف آپ سے یہ تقاضا کرسکتا ہوں کہ آپ ان کی توہین نہ کریں، لیکن یہ مطالبہ نہیں کرسکتا کہ آپ جب بھی ان کا نام لکھیں تو ساتھ محسن اسلام لکھیں۔

اسد نقوی نے مزید کہا کہ بل پر ملی یکجہتی کونسل کی طرف سے اگر کوئی کمیٹی بنائی جائے تو اس کو سب سے پہلے اس بات کا جائزہ لینا چاہیئے کہ موجودہ قوانین کی موجودگی میں توہین کے حوالے سے کسی نئے قانون کی ضرورت بھی ہے یا نہیں؟ جو کہ یقیناً نہیں، لیکن پھر بھی اگر اس پر اتفاق ہو جائے کہ ضرورت ہے تو تمام مسالک مل کر ایک نیا مجوزہ بل بنائیں، جس کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے، کسی صوبائی اسمبلی میں نہیں۔ شرکاء نے ایک نئے پہلو سے بل کے نقائص بھی بیان کئے اور کہا کہ یہ تمام مسالک کیلئے تشویش کا باعث ہے کہ ایک گورنمنٹ آفیسر کسی بھی کتاب کو پرنٹ کروانے کی اجازت دے گا یا انکار کرے گا، کل کو یہ افسر قادیانی بھی آسکتا ہے، پھر تمام مسالک کیا کریں گے؟ بل کے حوالے سے اکثر شرکاء کا موقف تھا کہ ملی یکجہتی کونسل کے علماء پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے، اہل تشیع کے اس بل پر جو تحفظات ہیں، ان کو دور کرنے کیلئے بل میں ترامیم تجویز کرے۔
خبر کا کوڈ : 880858
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

نورسید
Pakistan
نقاطِ فکر
مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف سازشیں
۱۔ مسلمان کے ہاتھوں مسلمان کو تافہ کرنا
۲۔ اسلحہ کی تجارت۔ ایک تیر سے دو شکار, مال بھی ملے دشمن بھی تباہ
۳۔ ۴۰ ممالک پر مشتمل اسلامی فوجی اتحاد کا جو خاکہ تیار کیا ہے, وہ اب اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کے بعد لبنان و یمن، شام اور ایران کے خلاف اب کھل کر میدان میں آئے گا
اور پاکستان میں تحفظ بنیاد اسلام بل پنجاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جس کے ذریعے پاکستان کے شیعہ مسلمانوں کو کنٹرول اور زیر عتاب رکھا جائے گا، جیسے بحرین میں ہے۔
جب امریکہ نے اففانستان پرحملہ کیا تھا تو اس وقت تمام اسلامی ممالک خصوصاْ پاکستان کا امریکی سی آئی اے نے نیا نقشہ شائع کیا تھا اور کہا گیا تھا جب ہم پاکستان کو ٹکڑے کریں گے تو توسیع پیمانے پر مذہبی فسادات کروائیں گے
تو اس تناظر میں دیکھا جائے تو اس وقت محرم کی آمد پر ۱۔ اشرف جلالی کو استعمال کیا گیا،
۲۔ پاکستان میں تحفظ بنیاد اسلام بل پنجاب راتوں رات دھوکے سے پاس کیا گیا۔
۳۔ پاراچنار میں مختلف واقعات ۔
۴۔ یہ پاکستان کو سنی اسٹیٹ بنانےکی طرف اشارے ہیں جو کہ ناممکن ہے، اگر ایسا کیا گیا تو پاکستان کا وجود مٹ جائے گا۔
اس کے ذریعے پاکستان میں وسیع پیمانے پر فسادات امکان موجود ہے۔
جس طرح یمن پر حملہ سے پہلے شیعوں کے خلاف پروپیگنڈہ کیا گیا تھا، جو کہ آج تک اسی پروپیگنڈہ کا شکار ہیں۔ ثبوت یہ ہے کہ شیعوں کے علاوہ کوئی بھی یمن میں ہونے والے مظالم کے خلاف نہیں بول رہا اور سب ان کے لئے باغی کا لفظ استعمال کرتے ہیں اور ان کی نسل کشی جاری ہے۔ ان کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ اپنی زمین یعنی ملک کے خود حاکم بننا چاہتے ہیں، جبکہ دشمن ان پر اپنا ایجنٹ لانا چاہتے ہیں، جو انکو قبول نہیں۔
اگر وہ باغی ہیں تو کس کے باغی ہیں۔؟ اللہ کے باغی تو نہیں ہیں۔ کیا اُن کو اپنے ملک پر حکومت کرنے کا حق نہیں ہے!
اور دشمن چاہتا ہے کہ پاکستان کو بھی اپنے ہاتھوں تباہ کیا جائے۔
اس کے لئے دشمن نے پہلے سے گراؤنڈ تیار کی ہے،
۱۔ اپنے ملک کی فوج کو اپنے عوام کے خلاف استعال کرکے۔
۲۔ڈرون حملے کرکے
۳۔ شیعوں کے خلاف نفرت اور مختلف اقدامات وغیرہ
۴۔ مسنگ پرسن (اپنے لوگوں کو اغوا کرکے غیب کرنا) وغیرہ
ہماری پیشکش