1
Tuesday 18 Aug 2020 23:16
اسرائیل-امارات دوستی معاہدہ

امارات کو F-35 طیاروں کی فروخت پر صیہونی مخالفت؛ اسرائیلی برتری برقرار رہنی چاہئے، بینی گینٹز

امارات کو F-35 طیاروں کی فروخت پر صیہونی مخالفت؛ اسرائیلی برتری برقرار رہنی چاہئے، بینی گینٹز
اسلام ٹائمز۔ اسرائیل-امارات دوستی معاہدے میں امارات کو ففتھ جنریشن لڑاکا طیاروں (F-35) کی فروخت پر مبنی شق کی غاصب صیہونی وزیراعظم اور وزیر اطلاعات کی جانب سے ہونے والی تردید کے بعد بنجمن نیتن یاہو کے حکومتی شریک بینی گینٹز اور صیہونی وزیر خارجہ گابی اشکنازی نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کو F-35 طیاروں کی فروخت پر مخالفت کا اظہار کر دیا ہے۔

صیہونی ای مجلے "یدیعوت آحارانوت" (ynetnews) کے مطابق اسرائیلی سیاسی پارٹی نیلی-سفید کے سربراہ و صیہونی حکومت میں نیتن یاہو کے شریک بینی گینٹز نے ایک سوال کے جواب میں متحدہ عرب امارات کو پیشرفتہ لڑاکا طیاروں کی فروخت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں امارات کے ساتھ امن معاہدے اور سفارتی تعلقات کی برقراری کا مخالف نہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں خطے کے اندر اسرائیلی برتری کی بھی حفاظت کرنی چاہئے۔ بینی گینٹز نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ (سیاست خارجہ میں) اسرائیلی لچک وسطی ایشیاء کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں اسرائیلی فوجی برتری پر منحصر ہے لہذا ہم (کسی بھی اقدام سے قبل) یہ اطمینان ضرور حاصل کریں گے کہ خطے میں ہماری فوجی برتری خطرے میں نہ پڑے۔

دوسری طرف بینی گینٹز کی ہی سیاسی پارٹی سے تعلق رکھنے والے صیہونی وزیر خارجہ گابی اشکنازی نے بھی اسرائیلی وزارت خارجہ کے اندر تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم (امارات دوستی معاہدے کے حوالے سے) کسی بھی قسم کے سکیورٹی وعدے کو قبول نہیں کرتے اور اگر کسی بھی صورت میں یہ وعدہ دیا گیا ہو تو ہماری پارٹی (نیلی-سفید) کو بے خبر رکھتے ہوئے دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ خطے کے اہم عرب مسلم ملک متحدہ عرب امارات نے امریکی ثالثی پر غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے ساتھ دوستی کا اعلان کر دیا تھا جس کے بعد اس سلسلے میں دونوں فریقوں کے درمیان 2 روز قبل باقاعدہ معاہدہ بھی دستخط کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی بگڑتی سیاسی حالت کو سہارا دینے کے لئے عالم اسلام کے اندر اپنے قابل قبول مقام کو تو قربان کر دیا ہے لیکن ٹرمپ اور یاہو کی جانب سے اُس سے نہ صرف مزید خراج کا مطالبہ کیا جائے گا بلکہ اسے کوئی فائدہ بھی پہنچے نہ دیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 881107
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش