0
Saturday 10 Oct 2020 22:22

دو سال گزرنے کے باوجود حکومت نے قبائلی اضلاع کو کوئی پیکج نہیں دیا، مشتاق خان

دو سال گزرنے کے باوجود حکومت نے قبائلی اضلاع کو کوئی پیکج نہیں دیا، مشتاق خان
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ فاٹا انضمام ایک بہت بڑے پیکج کے ساتھ ہوا تھا، جس میں ایک ہزار ارب روپے، 40 ہزار نوکریاں، 3 فیصد این ایف سی، سی پیک اور اکنامک زون، کالجز، یونیورسٹیاں، میڈیکل اور انجینئرنگ انسٹیٹیوشنز سمیت دیگر مراعات شامل تھیں لیکن سوا دو سال گزرنے کے باوجود حکومت نے قبائلی اضلاع کو کوئی پیکج نہیں دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ علوم اسلامیہ عنایت کلے باجوڑ میں پریس کانفرنس اور بعد ازاں اجتماع عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی باجوڑ کے نومنتخب امیر سردار خان، سابق امیر ضلع مولانا وحید گل، مہتمم جامعہ قاری عبدالمجید اور سابق ممبر قومی اسمبلی صاحبزادہ ہارون الرشید سمیت دیگر ذمہ داران موجود تھے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے نومنتخب امیر ضلع باجوڑ حاجی سردار خان نے امارت کا حلف لیا۔

مشتاق خان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے قبائلی عوام کو گمشدہ افراد، ماورائے عدالت قتل اور آپریشنوں کا پیکج دیا ہے۔ حکومت کے وعدے ڈھونگ اور جھوٹ پر مبنی تھے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور حکومتی بےحسی کے خلاف یکم نومبر سے باجوڑ میں بڑے جلسہ عام سے تحریک کا آغاز کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کا دورہ باجوڑ ناکام دورہ تھا۔ ابھی تک وزیراعظم تھری جی اور فورجی کی بحالی کے اپنے وعدے کو پورا نہ کر سکے۔ باجوڑ میں ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ اتفاقی اور انفرادی واقعہ ہے، یہ واقعہ پارٹی پالیسی یا کسی منصوبے کا حصہ نہیں تھا۔ سیاسی جماعتیں واقعہ کی بنیاد پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ سے گریز کریں۔ واقعہ کی تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل دی ہے، تحقیقات کے بعد فیصلہ کریں گے۔ محسن داوڑ نے بھی اسے انفرادی واقعہ قرار دے کر نظرانداز کیا ہے۔ اس واقعے کی آڑ میں جماعت اسلامی یا اس کی قیادت کی کردار کشی برداشت نہیں کریں گے۔ سیاسی جماعتیں واقعے کو توڑ کی بجائے جوڑ کی طرف لے جانے کی کوشش کریں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت قبائلی عوام کو پاکستانی تسلیم نہیں کرتی، اگر حکومت قبائلی عوام کو پاکستانی تسلیم کرتی تو انہیں روٹی، کپڑا، مکان، انصاف اور زندگی گزارنے کی آزادی دیتی۔ حکومت نے کشمیر کو بیچ دیا اب گلگت بلتستان کو بیچنے کا پروگرام بنا رہی ہے۔ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کا فیصلہ "اِدھر ہم اُدھر تم" کا فارمولا ہے، ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کا مطلب لائن آف کنٹرول کو مستقل بین الاقوامی سرحد تسلیم کرنا ہے جس کی ہم کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماہ ربیع الاول میں ہر ویلج کونسل کی سطح پر سیرت کانفرنسز منعقد کریں گے، جس میں رسول اللہ ﷺ کی سیرت پر روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ سود کی تباہ کاریوں کو بھی اجاگر کیا جائے گا۔ عوام کے حقوق کے لئے جدوجہد جاری رہے گی۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے مزید کہا کہ حکومت نے پاکستان کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی غلامی میں دے دیا ہے۔ آئی ایم ایف کی ٹیم وزارت خزانہ میں بیٹھ کر پاکستانی معیشت کی نگرانی کررہی ہے۔ ملک پر قرضوں کا بوجھ لاد دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ایف اے ٹی ایف کے لئے قانون سازی کرکے ملک کی سالمیت کا سودا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عرب حکمرانوں نے اسرائیل کو تسلیم کرکے فلسطین کا سودا کر دیا ہے۔ پوری مسلم دنیا پر انجمن غلامان امریکہ کی حکومت ہے۔ فلسطین اور بیت المقدس امت مسلمہ اور انبیاء کرام کی میراث ہے، اسے اتنی آسانی سے اسرائیل کی جھولی میں ڈالنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلدیاتی انتخابات سے راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بلدیاتی انتخابات عوام کا حق ہیں، ہم نے پشاور ہائیکورٹ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد اور اس کے نظام میں اصلاحات کے لئے رٹ دائر کی ہے۔ امید ہے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عوام کے حق میں فیصلہ کریں گے۔ حکومت کو بلدیاتی انتخابات سے بھاگنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام بڑھتی ہوئی مہنگائی سے عاجز آگئے ہیں۔ روز افزوں مہنگائی، بے روزگاری، امن و امان کی خراب صورتحال اور لاقانونیت کے خلاف پورے ملک میں احتجاجی تحریک چلائیں گے۔ حکومت اپنا قبلہ درست کرلے ورنہ عوام کا سیلاب اس حکومت کو بہا لے جائے گا۔ 
خبر کا کوڈ : 891313
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش