0
Wednesday 16 Dec 2020 19:49

ہائیکورٹ، تعلیمی اداروں میں قرآن کو نصاب کا حصہ بنانے کی درخواست پر سماعت

ہائیکورٹ، تعلیمی اداروں میں قرآن کو نصاب کا حصہ بنانے کی درخواست پر سماعت
اسلام ٹائمز۔ تعلیمی اداروں میں قرآن مجید کو نصاب کا حصہ بنانے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس سمیت دیگر افسران پیش ہوئے۔ عدالت نے سیکرٹری تعلیم کو کل ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیدیا۔ جسٹس شاہد وحید نے قرار دیا کہ آئندہ نصاب میں قرآن مجید کی تعلیم الگ سے ایک مضمون کے طور پر شامل کی جائے۔ جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے التمش سمیت دیگر کی درخواست پر سماعت کی۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے افسران کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی اور عدالت کو آگاہ کیا کہ قرآن مجید کی تعلیم اسلامیات میں شامل ہے۔ جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ قرآن مجید کو ایک الگ مضمون کے طور پر شامل نصاب کیا جائے۔

ٹیکسٹ بک بورڈ کے وکیل نے کہا کہ قرآن مجید کو ایک مضمون کے طور پر شامل نصاب کرنے کے حوالے سے منظوری دے دی ہے۔ جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ اس حوالے سے کابینہ نے حتمی فیصلہ کرنا ہے۔ درخواستگزار التمش کی جانب سے دائر انٹرا کورٹ اپیل میں موقف اختیار کیا گیا کہ مسلمانوں کے نوجوان بچوں کو قرآنی تعلیمات دے کر معاشرے کو مزید بہتر کیا جا سکتا ہے۔ پنجاب کمپلسری ٹیچنگ آف ہولی قرآن ایکٹ 2017 پاس کیا گیا گیا۔ ایکٹ کے تحت قرآن پاک کی تعلیم کو تمام سکولز کے نصاب میں شامل کیا جانا تھا۔ تین سال گزرنے کے باوجود پنجاب کمپلسری ٹیچنگ ہولی قرآن ایکٹ پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا۔

قرآن پاک کو تعلیمی اداروں میں نصاب کا حصہ بنانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے 25 ستمبر 2020 کو درخواست  مسترد کر دی۔ اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت سنگل بنچ کی درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے اور تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کی تعلیمات کو نصاب کا  لازمی حصہ بنانے کا حکم دے۔ مزید استدعا کی گئی کہ پہلی سے پانچویں تک ناظرہ قرآن سکولوں میں جبکہ چھٹی سے 12ویں کلاس تک قرآن پاک کو ترجمہ کیساتھ نصاب کا حصہ بنانے کا حکم دیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 904125
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش