0
Tuesday 22 Dec 2020 14:57

دوبارہ مذاکرات کا امکان نہیں، پارلیمانی قرارداد کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے، جواد ظریف

دوبارہ مذاکرات کا امکان نہیں، پارلیمانی قرارداد کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے، جواد ظریف
اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ٹوئٹر پر جاری ہونے والے اپنے متعدد پیغامات میں 1+4 ممالک کے ساتھ ہونے والی اپنی غیر رسمی گفتگو سے پردہ اٹھایا ہے۔ محمد جواد ظریف نے اپنے پیغامات میں لکھا ہے کہ ایرانی جوہری معاہدے میں باقی بچ جانے والے ممالک کی وزرائے خارجہ سطح پر منعقد ہونے والی نشست سے گفتگو میں مَیں نے تاکید کی ہے کہ:
1. تینوں یورپی ممالک / یورپی یونین کے لئے یہ آخری فرصت ہے جس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ (ایرانی) جوہری معاہدے (JCPOA) کو بچا سکتے ہیں۔
2. سال 2014ء تا 2019ء سے متعلق اعداد و شمار ثابت کرتے ہیں کہ یورپی مثلت / یورپی یونین نے جوہری معاہدے کے حوالے سے اپنے دستخط شدہ معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
3. ایرانی عوام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے میں امریکہ کے ساتھ ساتھ یورپی یونین بھی برابر کی شریک ہے۔
4. جوہری معاہدے میں طے شدہ نظام الاوقات، اس معاہدے سے جدا نہیں کیا جا سکتا اور دوبارہ مذاکرات کرنے کا بھی کوئی امکان موجود نہیں۔
5. ہمارے خطے میں لایا جانے والا بیشمار اسلحہ اور دوسرے بحرانات اصولی طور پر امریکہ اور 3 یورپی ممالک سے "درآمد" کئے جاتے ہیں تاہم ہم نے مجموعی طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ ان موضوعات کو (مذاکرات سے) علیحدہ رکھا جائے۔
6. "جمہوری ریاستیں" ہم سے یہ مطالبہ کرنے کا حق نہیں رکھتیں کہ ہم اپنی پارلیمانی قرارداد کی خلاف ورزی کریں۔
7. وہ نکتہ جو دوسرے تمام نکات سے کسی طور کم اہم نہیں، یہ ہے کہ تمام فریقوں کو چاہئے کہ وہ جوہری معاہدے کی عملی پابندی کی جانب پلٹ آئیں جبکہ امریکہ و یورپی مثلث کی طرف سے جوہری معاہدے پر مکمل عملدرآمد کے بعد ایران بھی اصلاحی تدابیر پر تیزی کے ساتھ عملدرآمد کرتے ہوئے، امریکہ کی یکطرفہ دستبرداری پر اٹھائے گئے اقدامات کو واپس پلٹا لے گا۔ محمد جواد ظریف نے لکھا کہ پابندیوں کے اٹھا لئے جانے کے اثرات، ایرانی عوام کو محسوس ہونا چاہئیں۔
خبر کا کوڈ : 905422
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش