0
Tuesday 29 Dec 2020 14:04

چیف جسٹس صاحب مطمئن تھے یا نہیں تھے میں نہیں کہہ سکتا، وزیراعلیٰ سندھ

چیف جسٹس صاحب مطمئن تھے یا نہیں تھے میں نہیں کہہ سکتا، وزیراعلیٰ سندھ
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس صاحب مطمئن تھے یا نہیں تھے، میں نہیں کہہ سکتا، میں نے اپنی طرف سے انہیں مطمئن کرنے کی پوری کوشش کی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کی کراچی رجسٹری میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ چیف جسٹس صاحب نے کہا کہ یونیورسٹی روڈ پر انہیں کوئی ترقی نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب نے رپورٹ جمع کرانے کا کہا ہے، میں نے 2 ہفتے مانگے ہیں، میں ابھی اسٹیل ملز کے ملازمین کے پاس بھی جاتا ہوں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اسٹیل مل کے مزدوروں کا پورا حق ہے، ہمیں ڈر ہے کہ وفاق زمین پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، زمین سندھ حکومت کی ہوتی ہے، جو کسی مقصد کیلئے دی جاتی ہے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومتِ پاکستان سے کہیں گے کہ ہمیں اسٹیل مل دیں، ہم اسے چلاتے ہیں، ہم اسٹیل مل کو چلانے کا حق بھی جتا سکتے ہیں۔ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ہم اسٹیل مل کے معاملے پر مزدوروں کے ساتھ کھڑے ہیں، ان مزدوروں کے ساتھ ظلم نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مختلف محکموں نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کی رپورٹ جمع کرائی ہے، شاہراہِ فیصل کو چوڑا کیا، طارق روڈ کی بحالی و مرمت کا کام کیا ہے۔ مراد علی شاہ نے یہ بھی بتایا کہ یونیورسٹی روڈ، شہیدِ ملت روڈ، ملیر ایکسپریس وے کا بھی افتتاح کر دیا ہے، طارق روڈ اور یونیورسٹی روڈ پر ترقیاتی کام ہم نے کروائے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 906854
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش