0
Wednesday 6 Jan 2021 21:41

شہیدوں کی تدفین کر دیں اور اسے وزیر اعظم کی آمد سے مشروط نہ کریں، جام کمال خان کی درخواست

شہیدوں کی تدفین کر دیں اور اسے وزیر اعظم کی آمد سے مشروط نہ کریں، جام کمال خان کی درخواست
اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے مچھ واقعے کے خلاف احتجاجاً دھرنا دینے والے ہزارہ برادری سے درخواست کی ہے کہ وہ شہیدوں کی تدفین کر دیں اور اسے وزیر اعظم کی آمد سے مشروط نہ کریں۔ کوئٹہ میں وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہم ہزارہ برادری کے ساتھ حال ہی میں پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے بہت افسردہ ہیں، داعش جیسے عناصر اس طرح کے واقعات کر کے پاکستان میں چیزوں کو خراب کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے عناصر پاکستان، پاکستانی قوم اور یہاں کے امن کے دشمن ہیں اور اس میں بہت سارے ہاتھ ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں آج ہی بیرون ملک سے واپس لوٹا ہوں اور ہم دھرنے والوں سے بات کریں گے، یہ ہمارے بھائی ہیں اور ہمیں ان سے بات کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے۔ جام کمال خان نے کہا کہ دہشتگردی کے حوالے سے حکومت بلوچستان، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور تمام لوگ پہلے دن سے اس کی پوری کوشش کررہے ہیں، پاکستان سے باہر مقیم لوگ ہماری کوششوں کو شاید نہیں سمجھ سکتے لیکن ہزارہ ٹاؤن، مری آباد اور کوئٹہ میں رہنے والے اس بات کی گواہی دیں گے کہ چیزوں کو انہوں نے کس طرح سے بہتر ہوتے ہوئے دیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امن کے قیام میں بہت کامیابی ملی اور صورتحال بہتر ہوئی لیکن اب یہ اس طرح کا واقعہ ہو گیا ہے، ہم نے اس شہر اور بلوچستان کے حوالے سے بہت کام کیے جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ ہم بلوچستان، کوئٹہ اور ہر کمیونٹی کو ساتھ لے جانا چاہتے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ بہت پاکستان، بلوچستان اور اس کمیونٹی سے دشمنی رکھنے والے یہ چیزیں پسند نہیں ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ بلوچستان اور پاکستان میں اس طرح کی چیزیں ہوں تاکہ وہ انہیں ایک رنگ دے کر خرابی کی طرف لے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس صوبے اور شہر نے 10 سال بہت مشکل وقت میں گزارے خصوصاً ہزاری برادری اور کوئٹہ کے لوگوں نے بڑی مشکلات کا سامنا کیا اور کوئی نہیں چاہتا کہ اس طرح کے دور کی دوبارہ جھلک بھی نظر آئے۔ وطن واپس پہنچتے ہی احتجاج کرنے والوں سے ملاقات نہ کرنے کے حوالے سے سوال پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہم یہاں اس لیے آئے ہیں تاکہ پوری ہزارہ برادری سے یکجہتی کا اظہار کرسکیں، ہم کسی گروپ یا سیاسی جماعت سے یکجہتی کا اظہار نہیں کررہے بلکہ پوری برادری سے اس کا اظہار کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہم دھرنا اور احتجاج کرنے والوں کے ساتھ ساتھ لواحقین کے پاس بھی جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاق کی حیثیت سے وزیر اعظم، صدر مملکت اور وزرا بھی آئیں گے لیکن میری لواحقین سے درخواست ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد آپ تمام مسائل کا تعلق ہم سے ہے اور ہم ہی ذمے دار بھی ہیں، ہم نے ان تمام مسائل کا حل خود تلاش کرنا ہے۔ جام کمال خان نے کہا کہ یہ واقعہ پاکستان میں ایک کمیونٹی کے ساتھ ہوا ہے، جس طرح وزیر اعظم کی ذمے داری پورے پاکستان میں ہر جگہ ہے، اسی طرح بلوچستان کے لیے بھی ہے اور وزیراعظم بلوچستان ضرور آئیں گے لیکن میری درخواست ہے کہ تدفین کو اس سے مشروط نہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ تدفین ہماری مذہی ذمے داری ہے، ہم جیسے بھی ہیں ہم مسلمان ہیں تو ہم پر دینی فرائض بھی ہیں تو ان دینی فرائض کو پورا کرتے ہوئے ہم اپنی ذمے داریاں پوری کریں، پھر وزیر اعظم کو بھی اپنی ذمے داری پوری کرنی ہو گی، وزیر اعلیٰ کو بھی کرنی ہو گی، دیگر وزرا کو بھی کرنی ہو گی۔ جام کمال خان نے کہا کہ میری آپ سے التجا ہے کہ ہم اس حوالے سے ایسا فیصلہ کریں جس سے ہم اس کو آگے کی جانب لے کر جائیں، اگر وزیراعظم کے آنے سے مسئلے ہوتے تو وہ یہاں آنے میں دو منٹ نہیں لگائیں گے لیکن وہ آ کر ہم سے کہیں گے کہ صوبائی حکومت سے مسئلہ حل کرائیں۔

انہوں نے کہا کہ جب میں وزیراعلیٰ بنا تو چاغی روڈ پر زائرین کو تحفظ فراہم کرنا بہت بڑا مسئلہ تھا لیکن ہم نے انہیں تحفظ فراہم کیا اور ذمے داری کو احسن انداز میں انجام دینے کی کوشش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں آپ سے التجا کرتا ہوں کہ آپ تدفین کی ذمے داری پوری کریں اور میں آپ سے بطور وزیراعلیٰ وعدہ کرتا ہوں کہ وزیراعظم آپ کے پاس ضرور آئیں گے۔
خبر کا کوڈ : 908579
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش