0
Wednesday 24 Mar 2021 13:06

امریکی افواج کے انخلا سے تشدد مزید انتشار میں اضافہ ہو سکتا ہے، افغان وزیر دفاع کا خدشہ

امریکی افواج کے انخلا سے تشدد مزید انتشار میں اضافہ ہو سکتا ہے، افغان وزیر دفاع کا خدشہ
اسلام ٹائمز۔ افغانستان کی موجودہ حکومت اور ہزارہ قبائیل کے درمیان تناؤ بڑھ رہا ہے، جہاں جنگجوؤں اور سرکاری فوج کے درمیان دیہی صوبے میں خونریز جھڑپوں کا آغاز ہوگیا ہے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق افغان حکام کو خدشہ یہ ہے کہ جہاں امریکی فوجی دستوں کا افغانستان سے فوجی انخلا ہوگا وہیں تشدد مزید انتشار کا باعث بن سکتا ہے۔ وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ عبد الغنی علی پور گروپ کیطرف سے ایک فوجی ہیلی کاپٹر کو مار گرانے کے بعد حکومت نے وسطی میدان وردک صوبے میں حملوں کا آغاز کردیا ہے، یہ طویل تاریخ میں تازہ پیش رفت ہے جو تیزی سے خونی ہو رہی ہے۔ جنوری میں سیکیورٹی فورسز نے صوبے کے بہسود ضلع میں عبدالغنی علی پور کے متعدد حامیوں سمیت مظاہرین پر فائرنگ کرتے ہوئے کم از کم 11 شہریوں کو ہلاک کردیا تھا۔

عبد الغنی علی پور کے پاس ہزارہ برادری کی بڑے پیمانے پر وفاداری حاصل ہے جو میدان وردک صوبے میں آبادی کا بیشتر حصہ ہیں۔ وہ ان جنگجوؤں میں سے ایک ہے جس کی حمایت بھاری ہتھیاروں سے ملک بھر کے جنگجووں نے کی ہے جو پورے ملک میں مقامی قوت رکھتے ہیں۔ حکومت ان میں سے چند کے ساتھ اتحاد کر رہی ہے تاہم عبدالغنی علی پور کی طرح دیگر کابل سے اس کے کنٹرول کے خلاف مزاحمت کرتے رہتے ہیں۔ یہ جنگجو ایک ممکنہ وائلڈ کارڈ ہیں کیونکہ کئی دہائیوں کی جنگ کے بعد افغانستان ایک نئے مرحلے میں داخل ہورہا ہے۔ امریکہ نے اپنی فوج کے انخلا کا کہا ہے، حالانکہ وہ یکم مئی کی آخری تاریخ کو پورا کریں گے یا نہیں، یہ ابھی تک واضح نہیں ہے۔
 
خبر کا کوڈ : 923162
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش