0
Sunday 11 Apr 2021 15:44

علماء نے نئے اوقاف قوانین کو شرعی احکام اور بنیادی انسانی حقوق کے منافی قرار دیدیا

علماء نے نئے اوقاف قوانین کو شرعی احکام اور بنیادی انسانی حقوق کے منافی قرار دیدیا
اسلام ٹائمز۔ تمام مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام اور دانشوروں نے جماعت اسلامی پاکستان کے دفتر منصورہ لاہور میں منعقدہ کل جماعتی تحفظ مساجد و مدارس کانفرنس میں نئے اوقاف قوانین کو شرعی احکام اور بنیادی انسانی حقوق کے صریحاً منافی قرار دے کر مسترد کرنے کا اعلان کیا ہے اور ان کیخلاف عوامی بیداری اور آگہی کی تحریک منظم کرنے کیلئے مولانا زاہد الراشدی کی سرکردگی میں تیرہ رکنی سٹیرنگ کمیٹی قائم کر دی ہے۔ جو رمضان المبارک کے فوراً بعد اسلام آباد میں اجلاس منعقد کرکے تحریک کا لائحہ عمل طے کرے گی۔ یہ فیصلہ ملی مجلس شرعی پاکستان کے زیر اہتمام ”تحفظ مساجد و مدارس کانفرنس“میں کیا گیا جس کی صدارت مولانا زاہد الراشدی نے کی اور ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، حافظ عبدالغفار روپڑی، مولانا عبدالرؤف فاروقی، سید ھارون علی گیلانی، مولانا عبدالرؤف ملک، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، ڈاکٹر محمد امین، مولانا عبدالخالق ہزاروی، حاجی عبداللطیف خالد چیمہ، مولانا عزیزالرحمن، قاری علیم الدین شاکر، مولانا نذیر احمد فاروقی، مولانا فہیم الحس تھانوی، مولانا عبدالنعیم، مولانا محمد سرفراز معاویہ، مولانا محمد وقاص حیدر، قاری جمیل الرحمن اختر، مولانا مجیب الرحمن انقلابی، مفتی عبدالحفیظ، عبدالرؤف، محمد حسن فاروقی، حافظ محمد نعمان حامد، محمد حسن مدنی اور دیگر نے شرکت کی۔

مولانا زاہد الراشدی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرز پر فیٹف کے ذریعے ملک کو پہلے سے زیادہ استعماری ایجنڈے کے تحت لانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے مسجد و مدرسہ اور اوقاف کی جگہ کو بند کرنے حتی کہ بیچنے تک کے منصوبے پر عمل ہو رہا ہے ایسے میں تمام مکاتب فکر کو مکمل ہم آہنگی اور بیداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزاحمتی تحریک کو منظم کرنا چاہیے۔ سید ہارون علی گیلانی نے کہا کہ اس طرح کے بدترین اقدامات برطانوی سامراج کے دور میں بھی نہیں ہوئے تھے، اب تو خانقاہوں کے کردار کو بھی ختم کرنے کی سازش کی گئی ہے، جس کو ہم مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصل ذمہ دار مقتدر حلقے ہیں، صوبائی حکومتیں اس میں حکم کی پابند ہیں۔ ڈاکٹر راغب حسین نعمی نے کہا کہ حکومت کو اس گمبیر صورتحال سے نکلے کے لیے تمام مکاتب فکر کو اعتماد میں لینا چاہیے۔ ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ مسجد اور مدرسے کو سوسائٹی سے فارغ کرنے کا منصوبہ دین کو اس کی جڑ سے اکھاڑنے کے مترادف ہے اگر اس کا سد باب نہ کیا گیا تو ہولناک کشیدگی جنم لے گی۔

مولانا عبدالرؤف فاروقی نے کہا کہ بات قرار دادو ں اور اجلاسوں سے آگے جا چکی ہے اب ہمیں شاہ عبدالعزیز دہلوی کے فتوی کی طرز پر جدوجہد کو منظم کرنا ہوگا۔ تحریک تحفظ مساجد و مدارس دینیہ اسلام آباد کے سربراہ مولانا نذیر احمد فاروقی نے کہا کہ یہ تحریک اسلام آباد سے اٹھی ہے اور اسلام آباد سے ہونیوالے فیصلے ختم ہونے تک جاری رہے گی، لیکن ہم جانتے ہیں کہ اصل فیصلے کرنیوالی قوتیں کہیں اور بیٹھی ہیں۔ حاجی عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ تنظیمات مدارس دینیہ کو اپنا کردار ادا کرنے کیلئے آگے آنا چاہیے اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے سرکردہ افراد کو با خبر کرنا چاہیے۔ اجلاس میں ان قوانین کو وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کیلئے ذمہ داری جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کو سونپی گئی جبکہ اس جدوجہد کو عملی شکل دینے کیلئے مولانا زاہدالراشدی کی سربراہی میں تیرہ رکنی سٹیرنگ کمیٹی کی متفقہ منظوری دی گئی جو شوال کے پہلے عشرے کے دوران اسلام آباد میں اپنا اجلاس منعقد کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 926580
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش