0
Tuesday 13 Apr 2021 23:02

جی بی کے 30 لائن ڈیپارٹمنٹ ملازمین کیلئے 25 فیصد الائونس کی منظوری

جی بی کے 30 لائن ڈیپارٹمنٹ ملازمین کیلئے 25 فیصد الائونس کی منظوری
اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کابینہ نے لائن ڈیپارٹمنٹ کے 30 ہزار ملازمین کیلئے 25 فیصد الاﺅنس، قراقرم یونیورسٹی کیلئے 4 کروڑ روپے گرانٹ کی منظوری دیدی جبکہ سکولوں، کالجز کیلئے بسیں اور ہسپتالوں کیلئے ایمبولینس خریدنے کی بھی منظوری دیدی گئی۔ منگل کے روز وزیر اعلیٰ خالد خورشید کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات فتح اللہ خان اور وزیر خزانہ جاوید منوا نے کہا کہ صوبائی کابینہ میں 9 ایجنڈے زیر غور آئے۔ کابینہ نے لائن ڈیپارٹمنٹ کے 28 سے 30 ہزار ملازمین کیلئے 25 فیصد الاﺅنس کی منظوری دیدی جبکہ کابینہ نے کنکورڈیا میں ایس کام کے تعاون سے موبائل ٹاور نصب کرنے کی بھی منظوری دیدی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات فتح اللہ خان کا کہنا تھا کہ لائن ڈیپارٹمنٹ کے ہزاروں ملازمین پچھلے ڈیڑھ سال سے سراپا احتجاج تھے، کیونکہ یہ ملازمین ہر کام کرتے ہیں لیکن انہیں وہ مراعات نہیں ملتیں جو سیکرٹریٹ ملازمین کو ملتی ہیں، اس لیے کابینہ نے ان ملازمین کیلئے پچیس فیصد الاﺅنس کی منظوری دیدی۔

انہوں نے کہا کہ کے آئی یو کے طلباء پچھلے ڈیڑھ سال سے سراپا احتجاج تھے، ان کی سکالرشپس ختم کی گئی تھیں، جس کی وجہ سے بہت سارے تعلیم سے محروم ہو رہے تھے، اس کی ایک وجہ امتحانات کو کے آئی یو سے ہٹا کر فیڈرل بورڈ منتقل کرنا تھی۔ جس کی وجہ سے یونیورسٹی کی ریونیو میں کمی آئی اور یونیورسٹی سٹوڈنٹس کو سکالرشب کے مسائل کا سامنا ہوا۔ صوبائی کابینہ نے اس مسئلے کو محسوس کرتے ہوئے چار کروڑ روپے کی گرانٹ کی منظوری دیدی۔ کابینہ نے آر ٹی ای ملازمین کو پی ایم یا سی ایم پیکج میں شامل کرنے کی بھی منظوری دیدی۔ اس سے پہلے یہ ملازمین اس پیکج میں شامل نہیں تھے۔ کابینہ کی منظوری کے بعد وفات پانے والے 53 ملازمین کے لواحقین کو سی ایم پیکج کے تحت ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ محکمہ تعلیم کیلئے بسیں اور محکمہ صحت کیلئے ایمبولینس خریدنے کی منظوریدی بھی دیدی گئی۔ فتح اللہ خان نے کہا کہ اس وقت تمام محکموں میں لگژری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی ہے تاہم محکمہ تعلیم کیلئے بسیں اور ایمبولینس لگژری میں شامل نہیں ہوتیں، اور یہ عوامی ضرورت بھی ہے۔

محکمہ تعلیم پہلے ہی سروے کر چکا ہے کہ کن کن ڈسٹرکٹس میں موجود سکولوں اور کالجز میں کتنی بسوں کی ضرورت ہے۔ کابینہ نے پرائمری، مڈل اور ہائی سکولوں کی بلڈنگ کے کم سے کم سٹینڈرڈ پر نظرثانی کیلئے جاوید منوا کی سربراہی میں چھ رکنی کمیٹی بنا دی۔ کمیٹی میں چار صوبائی وزیر جبکہ سیکرٹری تعلیم و سیکرٹری تعمیرات عامہ شامل ہونگے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس وقت گلگت بلتستان میں جو کم سے کم سٹینڈرڈ رائج ہے جس کے تحت ایک پرائمری سکول دو کمروں، ایک واش روم اور دو ٹیچر پر مشتمل ہوتا ہے لیکن یہ انتہائی ناکافی ہے۔ ایک پرائمری سکول کیلئے کم سے کم چھ کمرے ہونے چاہیں۔ کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ ایسے سکولز جہاں ضرورت سے کم کمرے ہیں، وہاں اور کتنے کمرے بنانے پڑینگے۔ کابینہ نے گلگت بلتستان میں سکیورٹی کمپنیوں کی رجسٹریشن فیس پانچ ہزار سے بڑھا کر سات لاکھ روپے کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ باہر کے صوبوں سے سکیورٹی کمپنیاں یہاں آتی ہیں اور رجسٹریشن صرف پانچ ہزار روپے ہوتی ہے لیکن دیگر صوبوں میں زیادہ ہے۔ آزاد کشمیر میں ساڑے سات لاکھ روپے رجسٹریشن فیس ہے۔ چونکہ وزیر اعظم نے ایک بڑے ترقیاتی پیکج کی منظوری دی ہے جس کے بعد بڑی بڑی تعمیراتی کمپنیاں یہاں آئیں گی اور سکیورٹی خدمات لیں گی۔ اس لیے کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ رجسٹریشن پانچ ہزار سے بڑھا کر سات لاکھ روپے کیا جائے۔ صوبائی کابینہ نے سی ایم اسسٹنٹ پیکج کی نئی پالیسی کی منظوری دیدی، نئی پالیسی کے تحت اے ایس آئی اور نائب تحصیلدار کی پوسٹ پر اس پیکج کے تحت بھرتی نہیں ہوگی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس پیکج کے تحت ہر کوئی نائب تحصیلدار اور اے ایس آئی بھرتی ہونا چاہتا ہے، ہم نے یہ محسوس کیا کہ ایک نائب تحصیلدار نے آگے جا کر سیکرٹری اور چیف سیکرٹری تک جانا ہے اور اے ایس آئی نے آئی جی بھی بننا ہے لیکن یہ عمل قابل اور پڑھے لوگوں کے ساتھ زیادتی کے متراد ف ہے کیونکہ پڑھا لکھا شخص اس پوسٹ کیلئے رہ جاتا ہے، دوسری طرف ایک وہ شخص جس کے کسی عزیز سرکاری ملازم کی وفات پر ڈائریکٹ اس پوسٹ پر بھرتی ہو جاتا ہے۔ اس لیے کابینہ نے فیصلہ کیا کہ نئی پالیسی کے تحت ان دونوں پوسٹوں کو اوپن میرٹ رکھا جائے گا اور سی ایم پیکج کے تحت اس پوسٹ پر بھرتی نہیں ہوگی۔

اس موقع پر وزیر خزانہ جاوید علی منوا نے مزید تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کے آئی یو کیلئے ون ٹائم گرانٹ ان ایڈ کی منظوری دی ہے، وزیر اعلیٰ کے دورے کے دوران یونیورسٹی انتظامیہ نے ون ٹائم گرانٹ کی درخواست کی تھی جس کی کابینہ نے منظوری دی۔ کابینہ نے دوسرا اچھا فیصلہ محکمہ تعلیم کیلئے کیا ہے۔ محکمہ تعلیم کے سکول اور کالجز کیلئے 98 ملین روپے مختص تھے، جس کے تحت 21 بسیں خریدنی تھیں لیکن این او سی نہ ملنے کی وجہ سے خریداری نہ ہو سکی تھی۔ فنڈز موجود تھے صرف منظوری درکار تھی۔ 21 بسوں کے علاوہ 20 بسوں کی مرمت بھی ہو گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ کابینہ میں سکولوں کے کم سے کم سٹینڈرڈ کے حوالے سے ایک سمری پیش کی گئی تھی، جس کے اعدا و شمار حیرت انگیز ہے۔ 1350 پرائمری سکولوں کے صرف 794 کمرے ہیں لیکن ضرورت کے مطابق کم سے کم 6 ہزار کمرے ہونے چاہییے تھے اور اس وقت پرائمری، مڈل اور ہائی سکولوں میں2649 کمرے کم ہیں، کمیٹی اس ان پر غور کریگی۔
خبر کا کوڈ : 927005
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش