0
Thursday 20 May 2021 23:34
رہبر معظم کے نام اسمعیل ہنیہ کا تازہ خط؛

امت مسلمہ و عرب دنیا صیہونی جرائم رکوانے کیلئے دوٹوک موقف اختیار اور ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے، اسمعیل ہنیہ

امت مسلمہ و عرب دنیا صیہونی جرائم رکوانے کیلئے دوٹوک موقف اختیار اور ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے، اسمعیل ہنیہ
اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسمعیل ہنیہ نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنه‌ای کے نام ایک اور خط تحریر کیا ہے جس میں انہوں نے فلسطین کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالی اور فلسطینی قوم و مسجد اقصی کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کے جاری وحشیانہ جرائم رکوانے کیلئے امت مسلمہ و عرب دنیا سے فی الفور اخلاقی و عملی حمایت کا مطالبہ کیا۔ اسمعیل ہنیہ کے خط کا متن درج ذیل ہے؛

بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنه‌ای (حفظہ اللہ)
رہبر انقلاب اسلامی، جمہوری اسلامی ایران۔

السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاته

ہمارے لئے اسلامی مزاحمتی تنظیم (حماس) میں یہ انتہائی خوشی کی بات ہے کہ ہم اپنا درود و سلام اور مخلصانہ آداب جنابعالی کی خدمت میں عرض کر رہے ہیں۔ ہم خداوند متعال کی بارگاہ میں آپ کے لئے توفیقات کی حفاظت و تسلسل اور روزافزوں ترقی و پیشرفت کے دعاگو ہیں۔ حضرتعالی نے ان دنوں کے دوران غاصب صیہونی رژیم کے دہشتگردانہ و مجرمانہ اقدامات کی تصاویر کا مشاہدہ کیا ہو گا جیسا کہ امت مسلمہ سمیت پوری دنیا ہی ان اقدامات کی شاہد ہے۔ یہ جرائم ایسے مرد و خواتین کے خلاف انجام دیئے جا رہے ہیں جو گزشتہ 15 سال سے اب تک غزہ کی پٹی میں شدید ترین محاصرے میں محصور ہیں جبکہ غاصب صیہونی رژیم کے مذکورہ جرائم قدس و مغربی کنارے سے لے کر سال 1948ء کی مقبوضہ سرزمینوں تک پھیلے ہوئے ہیں۔

فلسطینیوں کے خلاف ہونے والے جرائم ٹھیک 13 اپریل کے روز، یعنی عین اس وقت سے شروع ہو گئے تھے کہ جب قابض صیہونی رژیم اور غاصب صیہونی آبادکاروں کی جانب سے مسجد اقصی، مقبوضہ قدس اور شیخ جراح کے علاقے پر جارحیت کا آغاز ہوا تھا۔ ہماری قوم نے ان جرائم کے مقابلے میں صبر و بردباری سے کام لیا جبکہ ہم، اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس میں، ان جارحانہ اقدامات کے فیصلہ کن جواب کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جنابعالی کو مقبوضہ سرزمین، جہاں تناؤ کے اضافے کی اصلی ذمہ دار غاصب صیہونی رژیم ہے، پر وقوع پذیر ہونے والے آخری حوادث سے باخبر کیا جائے۔

1۔ قابض صیہونیوں نے 28 فلسطینی خاندانوں کو شیخ جراح نامی علاقے سے زبردستی بے دخل کرنے کے ذریعے قدس پر قبضے کی اپنی حکمت عملی کو مزید آگے بڑھانے اور قدس شریف کے آبادیاتی ڈھانچے کو بدل کر اسے یہودی بنانے کے اپنے منصوبے پر عملدرآمد تیز کر دیا ہے۔ اس اقدام کے ذریعے وہ قدس شریف میں ایک یہودی علاقہ قائم کرنا چاہتے ہیں۔

2۔ اسی طرح قابض صیہونیوں نے مسجد اقصی کی زمانی و مکانی تقسیم پر مبنی اپنے پرانے منصوبے پر بھی زیادہ شدت کے ساتھ عملدرآمد شروع کر دیا ہے جبکہ مسجد اقصی کے اصلی دروازوں میں سے ایک "باب العمود" کے ساتھ ملحقہ حصے کو بند کرنے پر مبنی صیہونی اقدام اس کا ثبوت ہے۔ باب العمود بند کرنے کے اقدام سے صہیونیوں کا مقصد مسجد اقصی میں فلسطینی نمازیوں کا داخلہ اور وہاں ان کی جانب سے اپنی دینی رسومات کی ادائیگی کو روکنا ہے۔

3۔ غاصب صیہونیوں نے اپنے ایک اشتعال انگیز اقدام کے ذریعے، قابض صیہونی آبادکاروں کو رمضان المبارک کے آخری 10 ایام میں مسجد الاقصی پر یورش کرنے کی دعوت دی جبکہ اس اقدام کے ذریعے غاصب صہیونیوں کا مقصد مسجد اقصی میں فلسطینیوں کے اعتکاف میں رکاوٹ ڈالنا تھا۔

4۔ غاصب صیہونی فوجیوں نے ماہ مبارک رمضان کی مبارک ترین راتوں کے دوران، مسجد اقصی کے خلاف مکمل طور پر وحشیانہ جارحیت انجام دیتے ہوئے نمازیوں اور اعتکاف بیٹھنے والوں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے جبکہ اس دوران انہوں نے کسی عورت مرد یا بوڑھے جوان پر رحم نہیں کھایا درحالیکہ اس وحشیانہ صیہونی اقدام کے دوران مسجد اقصی کے اندر و باہر 600 سے زائد فلسطینی شہری زخمی ہوئے ہیں۔

ہم نے ان مسلسل جرائم کے مقابلے میں خطے کے مختلف فریقوں کے ساتھ صلاح مشورے کے دوران، غزہ کے محصور فلسطینی عوام کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کے جاری وحشیانہ جرائم رکوانے اور قدس کے رہائشیوں و مقدس مقامات کے خلاف جاری ہر قسم کی جارحیت اور مسجد اقصی و اس کے نمازیوں کے خلاف ہر قسم کی یورش کے خاتمے کے لئے اسلامی، عرب و بين الاقوامی موقف کے اپنانے اور ہنگامی بنیادوں پر اقدام اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

فلسطینی عوام و مقدس مقامات کے خلاف صیہونی جارحیت و جرائم میں اضافے کے مدنظر ہم نے مختلف فریقوں کے ساتھ وسیع سطح پر رابطہ برقرار کیا اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ صیہونی دشمن کے وحشیانہ جرائم و گھناؤنے منصوبوں میں رکاوٹ بنیں۔ ہم نے انہیں متنبہ کر دیا ہے کہ فلسطینی قوم و مزاحمتی محاذ کی جانب سے ان جرائم کا جواب ضرور دیا جائے گا جبکہ فلسطینی قوم اور اس کے مقدس مقامات کے خلاف اپنی جارحیت جاری رکھنے پر غاصب صیہونی رژیم کا اصرار، غزہ کے مزاحمتی محاذ کے فیصلہ کن و قانونی جواب کا متقاضی ہے۔

علاوہ ازیں غاصب دشمن عالمی سطح پر ممنوعہ و مہلک ترین ہتھیاروں کے ذریعے غزہ کی عوام کے خلاف دن رات وحشیانہ ترین جرائم کا ارتکاب کرنے کے ساتھ ساتھ قدس، مغربی کنارے اور 1948ء کی مقبوضہ سرزمینوں میں احتجاج کرنے والے فلسطینی شہریوں پر بھی مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ اس وقت صیہونی دشمن نہ صرف غزہ کے حکومتی، سکیورٹی اور رہائشی مراکز کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر کو بھی اپنی شدید بمباری کا نشانہ بنا رہا ہے بلکہ وہ فلسطینیوں کو ہر قسم کے غذائی مواد اور ادویات کی ترسیل میں بھی رکاوٹ بن رہا ہے۔ قابض دشمن، فلسطینیوں کو بجلی و گیس تک پہنچنے نہیں دے رہا۔

اس وقت غاصب صیہونی قدس شریف اور غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے احتجاج میں حصہ لینے والے ہر شخص کے ساتھ انتہائی متشددانہ رویے سے پیش آتے ہیں، چاہے یہ احتجاجی مظاہرے سال 1948ء کی مقبوضہ سرزمینوں پر وقوع پذیر ہوں یا مغربی کنارے کی سرحدی گذرگاہوں پر جبکہ ان صیہونی جرائم میں تاحال سینکڑوں شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ہم اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی جانب سے حضرتعالی کو مقبوضہ سرزمینوں کی آخری صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے جنابعالی کو پوری مقبوضہ سرزمین خصوصا مقبوضہ قدس و مسجد اقصی پر ہونے والے صیہونی جرائم سے مطلع کرتے ہوئے تاکید کرتے ہیں کہ فلسطینی قوم کے خلاف انجام پانے والے ان تمام جرائم کی ذمہ دار غاصب صیہونی رژیم ہے۔

لہذا ہم ان جرائم کے مقابلے میں صیہونی دشمن کو قدس و خصوصا مسجد اقصی کے اندر فلسطین کی عوام، سرزمین اور اس کے مقدس مقامات کے خلاف جرائم کے ارتکاب سے روکنے کے لئے امت مسلمہ سے عربی، اسلامی و بین الاقوامی حمایت اور دوٹوک موقف کے اختیار کئے جانے کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ غاصب صیہونیوں کو ان امور پر مجبور کیا جا سکے:

1۔ شدید ترین محاصرے میں موجود غزہ کے خلاف ہر قسم کے دہشتگردانہ اقدامات کا فوری خاتمہ۔

2۔ مقبوضہ قدس خصوصا مسجد اقصی کے خلاف ہر قسم کے جارحانہ اقدامات اور قدس کو یہودی بنانے کے ساتھ ساتھ قدس سے فلسطینیوں کو زبردستی نکال باہر کرنے کی سیاست کا خاتمہ۔ علاوہ ازیں مقبوضہ قدس خصوصا شیخ جراح کے خلاف دیئے گئے تمام ظالمانہ احکامات کا واپس لیا جانا۔

3۔ مسجد اقصی سے جارح صیہونیوں کی دسترسی و ان کی جارحیت کا اس انداز میں خاتمہ کہ فلسطینی نمازی نہ صرف مسجد اقصی تک بآسانی رفت و آمد کر سکیں بلکہ وہاں اپنی دینی رسومات بھی ادا کر سکیں۔

ہم خداوند متعال کی بارگاہ میں دعاگو ہیں کہ وہ آپ کی حفاظت فرمائے اور آپ کو کامیابی و کامرانی اور اسلامی جمہوریہ ایران کو روزافزوں ترقی و پیشرفت عنایت فرمائے۔ ہمارا مخلصانہ درود و سلام قبول فرمائیے!

خبر کا کوڈ : 933627
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش