0
Sunday 25 Jul 2021 23:52

ایک امریکی فوجی بھی عراقی سرزمین ترک نہ کریگا، امریکی اخبار

ایک امریکی فوجی بھی عراقی سرزمین ترک نہ کریگا، امریکی اخبار
اسلام ٹائمز۔ ایک ایسے وقت میں جب عراقی وزیر خارجہ فواد حسین گذشتہ منگل کے روز سے اپنے وفد کے ہمراہ "تزویراتی گفتگو" کہلوانے والے مذاکرات کی چوتھی نشست میں شرکت کے لئے امریکی دارالحکومت میں موجود جبکہ کل، سوموار کے روز امریکی صدر جو بائیڈن کا مہمان بننے اور ان مذاکرات کی عنان سنبھالنے کے لئے سے عراقی وزیراعظم مصطفی الکاظمی آج دوپہر سے ہی واشنگٹن کے لئے روانہ ہو چکے ہیں درحالیکہ اس حوالے سے عراقی حکومت بھی عرصہ دراز سے اعلان کر چکی ہے کہ انہی مذاکرات میں ملک سے امریکی فوجی انخلاء کی حتمی تاریخ کا اعلان بھی کیا جائے گا؛ ایک معروف امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ عراق سے امریکی فوجی انخلاء میں کوئی حقیقت نہیں جبکہ مصطفی الکاظمی کا یہ دورہ کسی سیاسی ڈھونگ سے بڑھ کر کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق عراقی وزیراعظم واشنگٹن جا کر امریکی صدر سے درخواست کریں گے کہ وہ عراق سے اپنی تمام ایسالٹ فورسز کو واپس بلا لیں جبکہ عراقی میڈیا نے بھی اس حوالے سے یہی اعلان کر رکھا ہے کہ مصطفی الکاظمی کے اس دورے کے دوران "عراق میں موجود امریکی ایسالٹ فورسز کی موجودگی" کو ختم کر دیا جائے گا۔ نیویارک ٹائمز نے پینٹاگون میں تعینات امریکی وزیر دفاع کے ایک اعلی افسر سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس دورے کے ذریعے مصطفی الکاظمی کو صرف اور صرف ایک سیاسی "سکور" دیا جائے گا جس کے ذریعے وہ ملک واپس پلٹ کر امریکہ مخالف مزاحمتی گروہوں کو راضی رکھ سکیں گے جس کے ساتھ ساتھ ملک میں عراقی فوجی بھی بدستور موجود رہیں گے جبکہ لگتا یوں ہے کہ کل کے روز طے پانے والا معاہدہ، عراق میں امریکی فوجی موجودگی کے مخالفین و حامیوں کے درمیان توازن برقرار رکھنے کی عراقی وزیراعظم کی پہلی سفارتی کوشش ہو گا۔

اس اخبار کا لکھنا ہے کہ بائیڈن حکومت عراق میں ایک ایسے بحران کا شکار ہو چکی ہے کہ جب وہ سرے سے جانتی ہی نہیں کہ ایک ایسے ملک کا کیا کرے جس پر 18 سال قبل خود اسی کے فوجیوں کی جانب سے قبضہ کیا گیا تاہم وہ پورے کا پورا "ایرانی وفادار فورسز" کی جھولی میں جا گرا جبکہ اس ملک کا سیاسی نظام بھی انتہائی ناکارہ ہے! نیویارک ٹائمز نے دعوی کیا کہ عراقی حکومت نے امریکہ کے ساتھ ملک میں "2,500 امریکی فوجیوں کی موجودگی" کا "خفیہ معاہدہ" دستخط کر رکھا ہے تاہم سال 2020ء کی ابتداء میں ٹارگٹ کلنگ کی ایک امریکی کارروائی میں جنرل قاسم سلیمانی، ابومہدی المہندس اور ان کے 8 رفقاء کی شہادت نے، عراق میں امریکی افواج کی موجودگی کو کچھ ایسے انداز میں ناممکن بنا کر رکھ دیا ہے کہ سیاسی اعتبار سے اس ملک میں امریکی فوجی موجودگی کا اب کوئی جواز ہی باقی نہیں بچا۔
خبر کا کوڈ : 945086
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش