0
Saturday 7 Aug 2021 13:06

ہماری خارجہ پالیسی ہو یا تعلیمی نصاب کا معاملہ ہو، غیر ملکی طاقتیں ہمیں ڈکٹیٹ کرتی ہیں، سراج الحق

ہماری خارجہ پالیسی ہو یا تعلیمی نصاب کا معاملہ ہو، غیر ملکی طاقتیں ہمیں ڈکٹیٹ کرتی ہیں، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ریاست کا استحکام قانون کی بالادستی سے مشروط ہے، مگر73برسوں میں ہمارے ہاں یہ تصور قائم نہیں ہو سکا۔ وجہ ملک پر مسلط ٹولہ ہے، پی ٹی آئی بھی اسی کنبے کا حصہ ہے۔ ملک میں طاقتور اور کمزور کی دو الگ دنیائیں ہیں، کروڑوں کی کرپشن کرنے والے قانون کو گھر کی لونڈی سمجھتے ہیں اور دندناتے پھرتے ہیں، مگر غریب ذرا سی غلطی پر سالوں جیل میں سڑتا ہے۔ ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں اس وقت 52ہزار جب کہ چھوٹے کورٹس میں 22لاکھ سے زائد کیسز زیرالتوا ہیں۔ غریب کی نسلیں دیوانی مقدمات کی نذر ہو جاتی ہیں۔ وکلا ملک میں قانون کی بالادستی اور لوگوں کو انصاف کی فراہمی کے لیے کردار ادا کریں۔ حکومت نے عدالتی نظام اور انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے کچھ نہیں کیا۔ معیشت تباہ حال ہے، وزیراعظم مہنگائی کم کرنے میں مکمل ناکام ہو گئے ہیں۔ بے روزگاری کے خاتمے کے ان کے دعوے بھی ہوائی ثابت ہوئے۔ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کی غلامی جاری رکھی اور قرضوں کے جال میں قوم کو بری طرح پھنسا دیا۔ سودی نظام کے خاتمہ کے بغیر معیشت میں بہتری نہیں آ سکتی۔ کئی غیر مسلم ممالک نے شرح سود کو ختم کر دیا ہے، سمجھ نہیں آتی اسلامی جمہوریہ پاکستان کو اس سے نجات حاصل کرنے میں کیا پرابلم ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے حکمران غریب کی زندگیوں کو آسان نہیں کرنا چاہتے۔ 

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ ملک کے ڈسٹرکٹ اور ہائی کورٹس میں ججز کی کل تعداد 3ہزار کے قریب ہے جب کہ ایک ہزار سے زائد آسامیاں خالی پڑی ہیں۔ اس صورت حال میں کہ جب ججز پر کیسز کا بے پناہ بوجھ ہے اور عدالتی انفراسٹرکچر درہم برہم ہے، کیسز کیسے نمٹائے جا سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایک دیوانی مقدمہ کا فیصلہ آنے میں عمومی طورپر تیس برس لگ جاتے ہیں۔ کئی لوگ اپنی زندگی میں فیصلہ نہیں سن سکتے۔ انھوں نے پالیمانی کمیٹی کے ایک حالیہ اقدام کی تحسین کی جس میں کورٹ آف سول پروسیجر میں ایک شق کو کلیئر کر کے جائداد سے متعلق ایک کیس کا فیصلہ ایک سال کے اندر ہونے کی راہموار کی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ عدالتوں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں اسلامی اصولوں کو اپنایا جائے۔ میرا یقین ہے کہ ہماری زندگیاں اسی وقت آسان ہوں گی اور ملک ترقی کرے گا جب ہم جمہوریت، سیاست، عدالت، پارلیمنٹ، تعلیم اور دیگر شعبوں میں قرآن و سنت کا نظام نافذ کریں گے۔ 

امیر جماعت نے تاجر کمیونٹی سے اپیل کی کہ وہ ملک میں سودی نظام کے خاتمہ کے لیے جماعت اسلامی کی کاوشوں کا ساتھ دیں۔ انھوں نے کہا کہ معاشرے میں سارا بگاڑ سود کی وجہ سے ہے اور ہمارے حکمران سرمایہ داری نظام کو جاری رکھنے میں یکسو ہیں۔ معیشت میں استحکام کے لیے اسے اسلامی اصولوں کے تابع کرنا ہو گا۔ کمزور معیشت کی وجہ سے ہمیں ہر طرح کے کمپرومائز کرنے پڑتے ہیں۔ ہماری خارجہ پالیسی ہو یا تعلیمی نصاب کا معاملہ ہو، غیر ملکی طاقتیں ہمیں ڈکٹیٹ کرتی ہیں۔ امیر جماعت نے کہا کہ انھیں تاجروں کی جانب سے دی گئی تجاویز پر مکمل اتفاق ہے۔ جماعت اسلامی ایک تاجر دوست جماعت ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو ملک کو خوشحالی، امن اور اسلام کا گہوارہ بنائیں گے۔ 
 
خبر کا کوڈ : 947201
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش