0
Saturday 27 Aug 2011 11:06

انشاءاللہ بہت جلد مسجد اقصی میں نماز ادا کریں گے، سید حسن نصراللہ

انشاءاللہ بہت جلد مسجد اقصی میں نماز ادا کریں گے، سید حسن نصراللہ
اسلام ٹائمز- فارس نیوز ایجنسی کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کل جمعۃ الوداع کے دن جنوبی لبنان کے قصبے مارون الراس میں عالمی قدس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب مسجد اقصی میں قدس شریف کی آزادی کی نماز شکرانہ ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور عالمی استعماری قوتیں اس کوشش میں مصروف ہیں کہ مسئلہ فلسطین کو بھلا دیا جائے لیکن ہم یوم القدس مناتے ہیں تاکہ قدس شریف کو اپنی جہادی، مالی، ثقافتی اور اعتقادی ذمہ داریوں میں باقی رکھیں اور اس بات پر زور دیں کہ فلسطین اور قدس شریف ہمارے دین، ہماری ثقافت، رمضان مبارک میں ہمارے روزے، ہماری نماز اور ہمارے جہاد کا حصہ ہے اور انکے بغیر ہماری نماز، جہاد اور تمام اقدار ادھوری اور کھوکھلی ہیں۔ سید حسن نصراللہ نے او آئی سی، عرب اور اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ قدس شریف کو یہودیانے کی اسرائیلی سازش کا نوٹس لیتے ہوئے اسکے خلاف موثر اقدامات انجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ سرزمین فلسطین کے ایک انچ یا اسکے پانی کے ایک قطرے یا اسکی گیس اور تیل کے ایک ذرے سے چشم پوشی کرے۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے مصر کے بدلتے ہوئے سیاسی حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تبدیلیاں نئے مصر کی نوید دیتی ہیں کیونکہ اگر سابق صدر حسنی مبارک برسر اقتدار ہوتے تو وہ ایلات کے واقعے پر فلسطینیوں کو سرزنش کرتے۔ لیکن اب مصری عوام ملک سے اسرائیلی سفیر کے نکالے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مصر فلسطین کے حق میں سرگرم عمل ہو جائے تو خطے میں اسٹریٹجک تبدیلیاں آ سکتی ہیں کیونکہ مصر کی جانب سے تھوڑی سی فعالیت نے اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور بنجمن نیتن یاہو کو یہ کہنے پر مجبور کر دیا ہے کہ وہ غزہ پر بڑا زمینی حملہ کرنے سے قاصر ہے۔
سید حسن نصراللہ نے شام کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شام پر بین الاقوامی دباو کی اصل وجہ وہاں کی حکومت، فوج اور قوم کا ملکی اور عربی مفادات پر ڈٹ جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دباو کوئی نئی چیز نہیں بلکہ کئی عشروں سے شام کی ملت اور رہنماوں پر موجود ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اگر شام کے رہنما صرف ایک دن مغربی قوتوں کے سامنے کمزور موقف اختیار کرتے تو عرب اسرائیل امن منصوبہ کامیاب ہو جاتا اور مسئلہ فسلطین کو بھلا دیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ شام کے رہنما مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھنے اور اسے اسرائیل کی مرضی کے مطابق حل نہ ہونے میں مرکزی کردار کے حامل ہیں۔ انہوں نے تاکید کی کہ اگر شام لبنان اور فسلطین میں اسلامی مزاحمت کا ساتھ نہ دیتا تو لبنان کی سرزمین کبھی بھی اسرائیلی قبضے سے آزاد نہ ہوتی۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ لبنان اب انتہائی طاقتور ہو چکا ہے اور اپنی سرزمین کا دفاع کرنا جانتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اسلامی مزاحمت، لبنانی قوم اور فوج آپس میں متحد ہیں یہ ملک اپنے قومی مفادات کے منافی فیصلوں کو کبھی بھی قبول نہیں کرے گا۔ سید حسن نصراللہ نے تاکید کی کہ لبنانی قوم، فوج اور اسلامی مزاحمت کے اتحاد نے اسرائیل کی سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک دشمن عناصر چاہے وہ لبنان سے باہر ہوں چاہے اندر، شدت سے اس اتحاد کو ختم کرنے کے درپے ہیں لیکن وہ ہمیشہ کی طرح ناکام رہیں گے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ایک دن وہ آئے گا جب ہم سرزمین فلسطین کی خوشبو کو احساس کرنے کیلئے مارون الراس تک محدود رہنے پر مجبور نہیں ہوں گے بلکہ مسجد اقصی اور "المھد" کنیسہ میں نماز ادا کریں گے۔ انہوں نے اسرائیل کو مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اے صہیونیستی فوجیو، سن لو، یہ پاک سرزمین اپنے حقیقی مالکین کے پاس لوٹ آئے گی اور خداوند عالم کا ارادہ بھی یہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 94839
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش