0
Monday 27 Sep 2021 21:17

اربعین کے جلوس تاریخی اجتماع ثابت ہونگے، علامہ عبدالخالق اسدی

پاکستان میں تکفیریت کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں، سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم پنجاب
اربعین کے جلوس تاریخی اجتماع ثابت ہونگے، علامہ عبدالخالق اسدی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکریٹریٹ سے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی موجودہ حکومت کا دور ملت تشیع کیلئے سیاہ ترین دور ثابت ہوا ہے، عزاداروں کیخلاف بے بنیاد اور بلاجواز مقدمات کا اندراج اور پولیس کی انتقامی کارروائیاں پورے عروج پر ہیں، عالمی استعماری قوتوں کے دبائو اور طاغوتی ایجنٹوں کی ایماء پر عزاداری کو محدود کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔حکومت کو یہ واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ عزاداری کے تحفظ کیلئے ملت تشیع کی تمام نمائندہ جماعتیں متحد اور یک زبان ہے، ملک میں بسنے والے تمام مکاتب فکر کو آئین پاکستان کے تحت حاصل مذہبی آزادی کو سلب کرنے کی کوشش نہ کی جائے، یہ آئینی اختیارات سے تجاوز ہے۔

انہوں نے کہا کہ اربعین حسینی پر پنجاب بھر میں نکلنے والے جلوس ہائے عزاء ملت جعفریہ کی عقیدت کی بنیاد پر نکلتے ہیں، کوئی مذہبی یا سیاسی جماعت نہ ہی اس قسم کے جلوس برآمد کرسکتی ہے نہ ہی اسے روک سکتی ہے، اس جلوس کے بانی خود امام حسین علیہ السلام ہیں، چار دیواری کے اندر مذہبی رسومات کی ادائیگی کی ہر فرد کو مکمل آزادی حاصل ہے، لیکن پنجاب میں گھروں کے اندر ہونے والی مجالس پر بھی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف حیلوں بہانوں سے عزاداروں کو ہراساں کیا جاتا ہے اور انہیں فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں، دہشتگردوں کو نکیل ڈالنے کیلئے تیار کیے جانیوالے نیشنل ایکشن پلان کو عزاداری مظلوم کربلا کیخلاف استعمال کیا جا رہا ہے، یہ آمرانہ طرز عمل ہمارے لیے قابل قبول نہیں، پنجاب حکومت ہوش کے ناخن لے، اس طرح کی ظالمانہ کارروائیوں سے عزاداری کو دبانے کے خواب دیکھنے والوں کے ہاتھ سوائے ناکامی و خجالت کے اور کچھ نہیں آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ شدت پسندی اور مذہبی منافرت کا پرچار کرنیوالوں کو فری ہینڈ جبکہ مذہبی رواداری کا درس دینے والوں کو محدود کرکے کن طاقتوں کو خوش کیا جا رہا ہے؟ ملک کے امن و سلامتی کیساتھ اس دشمنی کے پس پردہ محرکات کیا ہیں؟ ہم اس ملک دشمن پالیسی کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ شرکائے جلوس کی تعداد بڑھنے کے باعث عزاداری کے پروگراموں کے اختتام میں تاخیر ایک ممکنہ امر ہے۔ اس بنا پر پنجاب میں سینکڑوں مقدمات درج کئے گئے ہیں۔چند شدت پسند تھانے کا گھیرائو کرکے محب وطن افراد کیخلاف مقدمات درج کرا دیتے ہیں، جس تھانے کا ایس ایچ او آئین اور قانون و انصاف کی بجائے کسی کالعدم لشکر کو بالادست سمجھتا ہو، اسے اپنے عہدے پر باقی رہنے کا حق حاصل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اربعین کے جلوسوں کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرے، امن و امان کی خرابی یا کسی بھی بدانتظامی کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں تمام روایتی جلوس ہر سال کی طرح اس سال بھی بھرپور انداز سے برآمد ہوں گے، تمام اداروں کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ عزاداری کے پروگراموں کو درکار مطلوبہ سہولیات کی فراہمی میں کسی بھی حیل و حجت کا مظاہرہ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں میں موجود متعصب افسران اپنے تعصب کے اظہار کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ کسی کو اختیارات سے تجاوز کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ملک کے کسی بھی حصہ میں اگر انتظامیہ کی جانب سے متعصب اقدامات کرکے جلوس میں رکاوٹ بننے کی کوشش کی گئی تو ملک بھر میں جلوس عزاء کو احتجاجی دھرنوں میں تبدیل کر دیا جائے گا۔ عزاداری ہمارا قانونی و آئینی حق ہے، ہم اپنی عبادت اور اپنے آئینی حقوق کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال اربعین کے جلوس تاریخی اجتماع ثابت ہوں گے، ملت کا کوئی بھی فرد گھروں میں نہیں بیٹھے گا۔ وہ تکفیری قوتیں جو ملت تشیع کو محدود کرنے کی احمقانہ کوشش میں مصروف ہیں، ان کے لیے ہماری افرادی قوت اور حسینی جوش و ولولہ بدترین ناکامی ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ سکیورٹی کے نام پر جلوس کے شرکاء سے ناروا سلوک کرنے کی مجاز نہیں۔ تمام مومنین کی ضروری جانچ پڑتال کیساتھ جلوس میں شرکت کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سلامتی و استحکام کیلئے اتحاد بین المسلمین ترجیحی نکتہ ہے، جو تکفیری قوتیں مذہب کے نام پر منافرت اور انتشار پھیلا رہی ہیں، ان کا دین سے کوئی تعلق نہیں، ایسے ملک دشمن عناصر کیخلاف تمام معتدل قوتیں یکجا ہوچکی ہیں، آج پیغام پاکستان اور دیگر عنوانات کے تحت مختلف مسالک کی مشترکہ کانفرنسیں منعقد کرکے ان تکفیری عناصر کے ایجنڈے کو سختی سے رد کیا جا رہا ہے۔ تمام مذہبی جماعتیں اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ اپنے عقائد کے تحفظ کیلئے دیگر مسالک کا احترام انتہائی ضروری ہے۔ اس ملک میں تکفیریت کی قطعی گنجائش نہیں۔ پنجاب سیکرٹریٹ میں رائے ناصر علی، نجم خان، شیخ عمران، آغا علی شیر، کامران جعفری، ایڈووکیٹ حیدر کھوکھر سمیت دیگر عہدیدار شریک تھے۔
خبر کا کوڈ : 955916
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش