0
Sunday 4 Sep 2011 11:01

وزیراعظم گیلانی بھارت سے مشروط مذاکرات پر آمادہ تھے، کیری لوگر بل پر جنرل کیانی کو کور کمانڈرز کا دباؤ برداشت کرنا پڑا، وکی لیکس

وزیراعظم گیلانی بھارت سے مشروط مذاکرات پر آمادہ تھے، کیری لوگر بل پر جنرل کیانی کو کور کمانڈرز کا دباؤ برداشت کرنا پڑا، وکی لیکس
واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ اگر بھارت افغانستان میں موجودگی کم کرے اور بلوچستان میں مداخلت ختم کرے تو پاکستان بھارت سے مذاکرات بحال کرنے کیلئے تیار ہے۔ اسلام آباد کے امریکی سفارتخانے سے 19 فروری 2010ء کو امریکا بھجوائے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی سینیٹر جان کیری نے وزیر اعظم گیلانی سے ملاقات کے دوران پاک بھارت تعلقات پر یہ اظہار خیال کیا۔ وزیر اعظم گیلانی نے اس موقع پر امریکا سے آزاد تجارت کا سمجھوتہ کرنے کا تقاضا کیا تو جان کیر ی کا کہنا تھا کہ یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ اگر پاکستانی میڈیا اور مقامی سیاستدان امریکا پر حملے کریں تو پاکستانی حکومت امریکی حکومت سے ملکر کام کرنے کیلئے تیار ہو۔ آخر میں وزیر اعظم نے کیری سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہائی کی درخواست کی جس پر کیری نے واشنگٹن میں یہ معاملہ زیر بحث لانے پر اتفاق کیا تھا۔
وکی لیکس نے پاکستان میں امریکی سفارتخانے کی سینکڑوں خفیہ کیبلز بھی انٹرنیٹ پر جاری کر دیں۔ وکی لیکس کے مطابق کیری لوگر بل کے بعد آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کو کور کمانڈرز کا شدید دباؤ برداشت کرنا پڑا۔ جبکہ رحمان ملک نے واشنگٹن سے صدر زرداری کے تحفظ کی درخواست کی تھی۔ 7 اکتوبر 2009ء کو اس وقت کی امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن نے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل احمد شجاع پاشا سے ملاقات کی۔ دو گھنٹے کی ملاقات میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے کیری لوگر بل کی شقوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ فوجی قیادت کو خطرہ تھا کہ کیری لوگر بل کو پریسلر ترمیم کی طرح دباؤ کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ جنرل شجاع پاشا نے پیٹرسن کو بتایا کہ کیری لوگر بل پر کور کمانڈرز کا آرمی چیف پر شدید دباؤ ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ کور کمانڈرز کانفرنس میں ان پر بل کے حوالے سے بیان جاری کرنے کیلئے شدید دباؤ ڈالا گیا، وہ بیان جاری کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ کیا بیان دیں۔ فوج پر سول کنٹرول پر جنرل کیانی سخت نالاں تھے اور انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کا تختہ نہیں الٹنا چاہتے، اگر ایسا ہوتا تو وہ لانگ مارچ کے دوران حکومت پر قبضہ کر لیتے۔
جنرل اشفاق پرویز کیانی نے پیٹرسن کو آگاہ کیا کہ پاک فوج چند ہفتے میں وزیرستان آپریشن شروع کرنا چاہتی ہے لیکن صدر آصف علی زرداری آپریشن کو موسم بہار تک ملتوی کرنے کے خواہش مند ہیں۔ آرمی چیف نے امریکی سفیر کو پاک بھارت بیک ڈور ڈپلومیسی کیلئے صدر آصف زرداری سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت سے مذاکرات پر انہیں کوئی تحفظات نہیں لیکن شاید اب صدر ایسا نہیں چاہتے۔ 3جولائی 2009ء کو رحمان ملک نے امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی کے سیکرٹری جینٹ نپولیٹانو سے ملاقات میں امریکہ کو نادرا کا تمام ریکارڈ فراہم کرنے کی پیشکش کی تاہم انہیں قانونی مسائل کی فکر تھی۔ 11 نومبر 2009ء کو بھیجی گئی کیبل میں امریکی سفیر نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ رحمان ملک امریکا سے صدر زرداری کے تحفظ کیلئے مدد کے خواہش مند ہیں۔ امریکی سفیر کی کیبلز کے مطابق12 اکتوبر 2009ء کو امریکی ٹیم نے پی این ایس مہران میں پی تھری سی طیاروں کا معائنہ شروع کیا۔ امریکا کو شبہ تھا کہ پاکستان پی تھری سی اورین طیاروں میں تبدیلیاں کر رہا ہے۔ یہ وہی طیارے ہیں جو دہشت گردوں نے پی این ایس مہران پر حملہ کرکے تباہ کر دیئے تھے۔
خبر کا کوڈ : 96337
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش