0
Thursday 30 Dec 2021 15:17

360 ارب کے نئے ٹیکس، قومی اسمبلی میں آج منی بجٹ پیش کیا جائیگا

360 ارب کے نئے ٹیکس، قومی اسمبلی میں آج منی بجٹ پیش کیا جائیگا
اسلام ٹائمز۔ حکومت ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کیلئے 360 ارب روپے کا منی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق منی بجٹ کی منظوری کیلیے وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ نے فنانس ترمیمی بل 2021ء کی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق 144 اشیا پر ٹیکس لگے گا جو یا تو جی ایس ٹی سے مکمل طور پر مستثنیٰ ہیں یا ان پر 5 فیصد سے 12 فیصد ٹیکس عائد ہے۔ اب ان پر 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ ان اشیا پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے سے ٹیکس وصولی 352 ارب روپے سے کہیں زیادہ ہوگی کیونکہ بہت سی اشیا پر پہلی بار ٹیکس عائد کیا جائے گا اور ان سے حاصل ہونے والے ٹیکس تخمینے کا ایف بی آر کو اندازہ نہیں ہے۔
 
موبائل فون کالز پر انکم ٹیکس ریٹ 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے سے مزید 7 ارب حاصل ہونگے، شیرخوار بچوں کیلیے دودھ کی تیاری کیلیے استعمال ہونے والے درآمدی خام مال پر زیرو ریٹنگ ٹیکس واپس لیکر اس پر بھی 17 فیصد سیلز ٹیکس لگایا جائے گا جس سے ریونیو میں نو ارب روپے اضافہ ہوگا۔ اس مد میں ٹیکس آمدن کا تخمینہ 15 ارب لگایا گیا ہے۔ شیرخوار بچوں کی اشیا کی مد میں بھی سیلزٹیکس لگایا گیا ہے اور اس سے بھی 6 ارب ریونیو حاصل ہوگا۔ ڈیوٹی فری شاپس کی اشیا پر بھی 17 فیصد سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے۔ چونکہ ان پر پہلی بار ٹیکس لگایا گیا ہے اس لیے حاصل ہونے والے ٹیکس کا تخمینہ نہیں لگایا جا سکتا۔ 850 سی سی سے بڑی کاروں پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگایا جائے گا جبکہ درآمدی الیکٹرک گاڑیوں کے سی بی یوز پر ٹیکس 5 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کر دیا جائے گا۔ بزنس ٹو بزنس ٹرانزیکشنز پر ٹیکس بھی 16.9 فیصد سے بڑھا کر سترہ فیصد کیا جائے گا۔ ادویات کے خام مال پر بھی17 فیصد جی ایس ٹی لگایا جائے گا جس سے سب سے زیادہ 45 ارب روپے حاصل ہوں گے۔

30 ارب روپے درآمدی مرحلے پر حاصل ہوں گے جبکہ 15 ارب روپے لوکل سٹیج پر حاصل ہوں گے تاہم ایف بی آر کا کہنا ہے کہ خام مال زیرو ریٹڈ ہی رہے گا اور ان پر ری فنڈ دیا جائے گا۔ بریڈ تیار کرنے والی بیکریوں، ریسٹورنٹس، فوڈ چینز اور دکانوں پر 17 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا جس سے5 ارب روپے حاصل ہوں گے تاہم روٹی، نان، چپاتی، شیرمال بنانے والے تندور بدستور مستثنیٰ رہیں گے۔ میس میں تیار اور سرو کیے جانے والے کھانے، تیار شدہ کھانے اور مٹھائیاں تیار کرنے والے ہوٹلز، کیٹرررز، دکانوں، ریسٹورنٹس پر 7.5 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کر دیا جائے گا جس سے ہوٹلنگ مہنگی ہو جائے گی۔ درآمد شدہ سبزیوں پر 7 ارب روپے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ ریٹیل پیکیجنگ میں فروخت نہ ہونے والی سرخ مرچوں پر ٹیکس لگے گا۔ ملنگ انڈسٹری کیلئے اناج اور مصنوعات پر 5 ارب روپے ٹیکس عائد کیا جائے گا اور چاول، گندم، گندم اور میدہ کے آٹے کی مقامی سپلائی مستثنیٰ رہے گی۔ ماچس پر بھی17 فیصد کے حساب سے ٹیکس لگے گا۔
خبر کا کوڈ : 971109
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش