0
Monday 5 Oct 2020 22:39

جہلم، اتحاد امت اور استحکام پاکستان کے نقیب مولانا اذکار نقوی پر تشدد کیوں کیا گیا؟

متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ گذشتہ محرم الحرام سے سعودی حکومت کی سازش اور ذاکرین کے لبادے میں چھپے ہوئے چند غیر ملکی ایجنٹوں کی وجہ سے مملکت خداداد پاکستان کا ماحول کشیدہ ہو رہا ہے۔ اس سلسلے کو روکنے اور ملکی سلامتی و استحکام کو مضبوط بنانے کیلئے اہل تشیع اور اہل سنت علماء سرگرم عمل ہیں۔ جہلم کے علاقے کوٹلی سیداں میں ایک غیر ذمہ دار خطیب جعفر جتوئی کو مجلس عزاء سے خطاب کرنے سے باز رکھنے کیلئے مقامی عالم دین مولانا اذکار نقوی نے انتظامیہ کو درخواست دی، جس پر عمل درآمد کرتے ہوئے مذکورہ خطیب کو مجلس سے خطاب نہیں کرنے دیا گیا۔ جس کے بعد مولانا اذکار نقوی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

مولانا گیارہ سال سے جامعہ مسجد ابو طالبؑ میں پیش نماز ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ ہماری مسجد میں شیعہ اور اہل سنت دونوں مسالک سے تعلق رکھنے والے مسلمان نماز ادا کرتے ہیں، اس علاقے میں گیارہ سال سے کوئی فرقہ وارانہ واقعہ پیش نہیں آیا، علاقے کی فضا مکمل طور پر پرامن ہے، جعفر جتوئی چونکہ غالی اور مشرک ہے، اس لیے ہم نے اسکی مجلس رکوائی ہے، ڈی پی او کو درخواست دیکر اسے روکا، جب یہ نہیں ہوسکا، تو ان لوگوں نے رات کے اندھیرے میں مجھے تشدد کا نشانہ بنایا، میں اس پر افسوس نہیں کرتا، یہ مشکلات کا رستہ ہے، ہم اس مشن میں ہر مشکل کو برداشت کرنے کیلئے تیار ہیں۔ ہمارا قانون نافذ کرنے والے اداروں سے پورے اعتماد کیساتھ مطالبہ ہے کہ ان عناصر کیخلاف کارروائی کریں۔ اہل تشیع اور اہل سنت اپنی صفوں میں چھپے منافقین کو بے نقاب کریں، تاکہ پاکستان کو ان کے شر سے بچایا جائے۔
 
خبر کا کوڈ : 890305
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش