0
Tuesday 30 Sep 2014 22:40

ہمیشہ عوام نے قربانی دی، اس بار عید قربان پر ’’بڑوں‘‘ کی قربانی ہوگی، محمد عاطف خان

ہمیشہ عوام نے قربانی دی، اس بار عید قربان پر ’’بڑوں‘‘ کی قربانی ہوگی، محمد عاطف خان
محمد عاطف خان کا بنیادی تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع مردان کے علاقہ پارہوتی سے ہے، آپ گذشتہ عام انتخابات کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے نئے چہروں کو سیاسی دھارے میں لانے کے اعلان کے مطابق منظر عام پر آئے، اور پی کے 30 مردان سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے، آپ اپنی قابلیت کی بنیاد پر صوبائی کابینہ میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے اور وزیر تعلیم کا قلمدان سنبھالا، محمد عاطف ایک خوش اخلاق طبعیت کے مالک انسان ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اسلام آباد میں جاری دھرنے اور حکومت مخالف تحریک کے حوالے سے محمد عاطف خان صاحب کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: خیبر پختونخوا کے وزراء کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ صوبہ کے معاملات کو چھوڑ کر اسلام آباد کے دھرنے میں شریک ہیں، کیا خیبر پختونخوا کو نظر انداز کرنا نامناسب نہیں۔؟
محمد عاطف خان:
میرے خیال میں اگر کسی نے یہ الزام عائد کیا ہے تو وہ الگ بات ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم تمام وزراء کو عمران خان صاحب نے خود کہا ہے کہ آپ صرف رات کو اسلام آباد آیا کریں، اور اگر روزانہ آنا مشکل ہے تو ہفتہ کے آخر میں آیا کریں، تمام تر ہفتہ تمام وزراء اپنے صوبہ میں ہوتے ہیں، صرف جمعرات یا جمعہ کو وہاں جاتے ہیں، اللہ کا شکر ہے معاملات ٹھیک چل رہے، ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ صوبہ کے معاملات کے متاثر ہو ریے ہوں۔

اسلام ٹائمز: یہ بتایئے گا کہ پی ٹی آئی کے حکومت کیساتھ مذاکرات کا سلسلہ کہاں تک پہنچا، اور کس حد تک پرامید ہیں کہ مسئلہ بات چیت سے ہی حل ہوجائے گا اور کوئی ’’افراتفری‘‘ نہیں ہوگی۔؟
محمد عاطف خان:
دیکھیں، خان صاحب اور ہماری جماعت شروع دن سے یہی کہتی آرہی ہے کہ ہماری جدوجہد جمہوریت کے استحکام اور عدم تشدد پر مبنی ہے، ہم آئینی حدود میں رہتے ہوئے اپنی جدوجہد تسلسل کیساتھ جاری رکھیں گے، پہلے لوگوں کو کم معلوم تھا لیکن اب ہر کوئی ہمارے مطالبات کی حمایت کر رہا ہے، لوگ اس بات کو مان رہے ہیں کہ ملک میں یہ مسائل ہیں اور ان کو حل ہونا چاہئے، اب یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ مسئلہ کب اور کیسے حل کرتی ہے، آج ایک وفاقی وزیر کو میں نے ٹی وی پر دیکھا جو یہ کہہ رہے تھے کہ یہ لوگ دھرنے پر بیٹھے رہیں، کوئی فرق نہیں پڑتا، ملک چل رہا ہے، ایک دن یہ لوگ خود اٹھ کر چلے جائیں گے۔ ان باتوں کو دیکھتے ہوئے مجھے حکومت کا رویہ سنجیدہ نہیں لگ رہا، اگر یہی رویہ رہا تو مذاکرات کیسے کامیاب ہوں گے۔؟

اسلام ٹائمز: سیاسی جرگہ کی مصالحتی کوششوں کو پی ٹی آئی کیسے دیکھ رہی ہے۔؟
محمد عاطف خان:
میں سمجھتا ہوں کہ وہ اپنی طرف سے بہت ایمانداری کیساتھ کوشش کر رہے ہیں اور اپنا ایک مثبت کردار ادا کر رہے ہیں، لیکن جب ان کو بھی سنجیدگی سے نہیں لیا جائے گا تو بات نہیں گی، تاہم وہ اپنی طرف سے مخلصانہ کوششیں کر رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا تحریک انصاف میں ایسی کوئی تجویز زیر غور ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری اور ان کی اتحادی جماعتوں کیساتھ ملکر تحریک چلائی جائے۔؟
محمد عاطف خان:
ہم تحریک تو اپنی چلا رہے ہیں اور طاہر القادری صاحب بھی ہمارے ساتھ ہی ہیں، ان کیساتھ ہم آہنگی بھی ہے، لیکن ہم اپنی تحریک کو انشاءاللہ جاری رکھیں گے۔

اسلام ٹائمز: عید قربان کی آمد ہے، اس بار حکمران قربانی دیں گے، پی ٹی آئی دے گی یا اس بار بھی عوام کو ہی قربانی دینا پڑے گی۔؟
محمد عاطف خان:
(مسکراتے ہوئے) دیکھیں، ہمیشہ سے بے چارے عوام ہی قربانی دیتے آئے ہیں، مسئلہ یہی رہا ہے، اب ہم کہتے ہیں کہ آج تک عوام قربانی دیتے آئے ہیں، اب ان ’’بڑوں‘‘ کی قربانی ہوجائے، چھوٹے لوگوں کی قربانی سے کچھ نہیں بنے گا۔ ہمارے پشتو میں ایک مثال ہے کہ چڑیوں سے دیگ نہیں بنتی، اس کیلئے بڑا جانور حلال کرنا پڑتا ہے، دیگ کیلئے کوئی گائے یا بھینس ذبح کرنی پڑتی ہے، یہ ’’بڑے‘‘ قربانی دیں گے تو مسئلہ حل ہوگا۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کے عوام گذشتہ 67 سال سے سیاستدانوں سے دھوکے کھاتے آئے ہیں، آپکی جماعت کیسے عوام کو حقیقی تبدیلی لاکر دکھائے گی۔؟
محمد عاطف خان:
پرسوں میں خود لاہور میں تھا اور آپ نے بھی جلسہ دیکھا ہوگا، یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ تھا، آپ یقین کریں کہ کسی کو ایک روپیہ تک نہیں دیا گیا، کوئی سرکاری مشینری استعمال نہیں ہوئی۔ تو کہنے کا مقصد ہے کہ یہ عوام کا اعتماد اور امید ہے کہ یہ لوگ ایسے ہیں جن پر اعتبار کیا جاسکتا ہے، دوسری بات یہ ہے کہ آزمائے ہوئے اور بار بار باریاں لینے والوں سے عوام تنگ آچکے ہیں، نواز شریف صاحب 1981ء سے اقتدار میں ہیں جب وہ وزیر خزانہ بنے تھے، پیپلز پارٹی کو دیکھ لیں یا دوسری جماعتوں کی مثال لے لیں، عوام کو ان سے کوئی امید نہیں ہے، لوگوں کو تحریک انصاف کی طرف سے امید نظر آرہی ہے، ان کو معلوم ہو رہا ہے کہ عمران خان ان کے مسائل حل کرسکتے ہیں۔ دیکھیں انہوں نے پارلیمنٹ کا مشترکہ سیشن کرکے ہمیں بہت فائدہ پہنچایا، لوگوں کو یہ معلوم ہوگیا کہ اس طرف کون ہے اور دوسری طرف کون ہے، تقرریں سن کر عوام کو اندازہ ہوگیا کہ پیسہ عوام کا لگ رہا اور عوام کی بات تک نہیں ہو رہی، وہ ایک دوسرے کو سپورٹ کر رہے ہیں، یہ لوگ اپنی سیاست سے کاروبار کو سپورٹ کر رہے ہیں اور کاروبار سے سیاست کو۔ اسی وجہ سے عوام کو ان کے بارے میں معلوم ہوچکا ہے اور وہ تحریک انصاف کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ یہ ایک ایسی پارٹی ہے جو انشاءاللہ تعالٰی ان کے مسائل حل کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 412539
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش