0
Wednesday 23 Jul 2014 11:30

مقبوضہ کشمیر میں لاگو افسپا ہٹانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، بھارت

مقبوضہ کشمیر میں لاگو افسپا ہٹانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، بھارت
اسلام ٹائمز۔ بھارت کے  وزارت داخلہ نے واضح کیا ہے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کو حاصل خصوصی اختیارات سے متعلق قانون ”آرمڈ فورسز سپیشل پاورس ایکٹ“ کا ازسر نو جائزہ لینے کی کوئی تجویز حکومت ہند کے زیر غور نہیں ہے، تاہم نھارت کا کہنا ہے کہ فورسز کے ہاتھوں قانون کا غلط استعمال روکنے کےلئے سپریم کورٹ ہدایات کے مطابق رہنما خطوط وضع کئے گئے ہیں، لوک سبھا میں ممبران کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے امور داخلہ کرن ریجیجو نے کہا کہ اس طرح کی کوئی تجویز مرکز کے زیر غور نہیں ہے، انہوں نے کہاکہ ابھی اس طرح کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، اگر حالات کسی علاقے کو ڈسٹربڈ قرار دینے کا تقاضہ کرتے ہوں تو ایسا کیا جاتا ہے اور اس کا وقتاً فوقتاً جائزہ بھی لیا جاتا ہے، وزیر موصوف نے بتایا کہ افسپا کی واپسی کو لیکر منی پور کی کچھ غیر سرکاری رضاکار تنظیموں کی طرف سے وقفے وقفے سے گذارشات موصول ہوتی رہی ہیں جبکہ حکومت جموں و کشمیر بھی افسپا کی مرحلہ وار واپسی کی استدعا کرچکی ہے، کرن ریجیجو نے ایک ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ افسپا کے غلط استعمال کو روکنے کےلئے موثر اقدامات کئے گئے ہیں، اس ضمن میں انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ افسپا کے تحت فورسز کو حاصل اختیارات کے غلط استعمال پر قابو پانے کے لئے جنگجو مخالف کارروائیوں کے لئے تعینات مسلح افواج کے لئے سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق رہنما خطوط وضع کئے گئے ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ ان رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرنے والے مسلح افواج کے اہلکار آرمی ایکٹ اور سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز کے متعلقہ قوانین کے تحت قانونی کارروائی کے حقدار بن جاتے ہیں، کرن ریجیجو نے بتایا کہ فوجی سربراہ نے کاؤنٹر انسرجنسی کے لئے تعینات فوج کےلئے 10 کمانڈنٹوں کی خدمات بہم رکھی ہیں تاکہ جنگجو مخالف کارروائیوں کے دوران انسانی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنانے کےلئے اہلکاروں کی رہنمائی کی جائے، انہوں نے کہا کہ فوج کو وقفے وقفے سے انسانی حقوق کا احترام کرنے کے بارے میں تربیت دی جاتی ہے اور ان رہنما خطوط پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 401048
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش