0
Monday 6 Mar 2023 02:18

کیا ہر سید کا احترام ضروری ہے؟

کیا ہر سید کا احترام ضروری ہے؟
تحریر: سیّد عاقب شاہ ترمذی

عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ ہر سید کا احترام ضروری نہیں، صرف اس کا ضروری ہے جو ایک عالم، فاضل، متقی اور ولی اللّٰہ ہو۔ ترمذی شریف جلد دوم باب المناقب میں ایک حدیث ہے، جس میں نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ سے محبت کرو کیوں کہ وہ تمہیں اپنی نعمتوں سے نوازتے ہیں، میرے اہل بیت علیہم السلام سے محبت کرو کیوں کہ وہ مجھے محبوب ہیں۔ فائدہ: محدثین نے اس حدیث کے تحت ایک قاعدہ لکھا ہے کہ محبوب کا محبوب محبوب ہوتا ہے، ہمیں انکا احترام اس لئے کرتے ہیں کہ وہ آپﷺ کو محبوب ہیں، چنانچہ علامہ ابن حجر مکی نے الصواعق المحرقہ میں لکھا ہے کہ اولاد چاہے جیسے بھی ہو اپنے باپ، دادے کو محبوب ہوتی ہے۔

دوسری بات: ہجرت سے قبل مدینہ کا نام یثرب تھا، آپﷺ کی آمد سے وہ طیبہ، طابہ اور مدینہ منورہ بنا اور اس شہر کو آپﷺ کی آمد سے بہت سی خصوصیات سے نوازا گیا۔ اس کے شکار، درخت، گھاس کو قابل احترام بنایا اور اسے کاٹنا حرام حرام قرار دے دیا گیا اور یہ حرمت حرم شریف کی حدود میں واقع والے گھاس، درخت کی طرح قرار پائی۔ شکار کا بھی یہ ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ علماء کا آپس میں یہ اختلاف پیدا ہوا کہ مکہ افضل ہے یا مدینہ؟، جو مدینہ کو افضل قرار دیتے ہیں وہ کہتے ہیں فتح مکہ کے بعد بھی آپﷺ کا مدینہ میں قیام سے ثابت ہوتا ہے کہ مدینہ افضل ہے۔ راجح قول یہ ہے کہ وہ مٹی جو آپﷺ کے جسم اطہر کے ساتھ لگی ہوئی ہے وہ بیت اللہ سے بھی افضل ہے۔ اسی قول کو امام مالک رحمۃ اللّٰہ جیسے محدث اور فقیہ نے اختیار کیا ہے۔

غور کیجئیے گا کہ آپﷺ کی آمد سے وہ جگہ کتنا قابل احترام بنی، وہاں شکار کرنا اور گھاس، درخت کاٹنا حرام ٹھہرا، دجال اور طاعون اس شہر میں داخل نہیں ہوسکے گا، تو کیا جو ہستیاں آپﷺ کے ساتھ خون، نسل اور نسب کا تعلق رکھتی ہیں کیا وہ قابل تعظیم و احترام نہیں ہونگی؟۔ علماء نے لکھا ہے کہ حرم کے کبوتروں کی اس لئے تعظیم کی جاتی ہے کہ آپﷺ کے ہجرت کے موقع پر غار ثور کے منہ پر جس کبوتر نے گھونسلا بنایا تھا یہ انکی اولاد سے ہے۔ (حوالہ الصوعق المحرقہ).

جب ایک پرندے کا احترام اس چھوٹی سی کاوش پر کیا جاتا ہے تو انسان تو اشرف المخلوقات ہے اور پھر آپﷺ کے ساتھ نسبی تعلق کی بناء پر، ان کی ہر اولاد قابل احترام کیوں نہیں ہوگی۔ اسی طرح علامہ ابن حجر مکی نے اپنی کتاب الصواعق المحرقہ میں ایسے بہت سارے واقعات نقل کئے ہیں، جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ سادات چاہے جیسے بھی ہوں ان کا احترام ضروری ہے۔

بے شک سید کی نسبت بہت بڑی ہے، ہمیں اس نسبت پر شکر ادا کرنا چاہئیے، تکبر نہیں اور یہ بات یاد رکھنی چاہئیے، سادات اہلبیت میں سے ہیں، انکی ذمہ داریاں باقی قوموں سے زیادہ ہیں۔ علماء کرام نے یہاں تک لکھا ہے اگر کوئی سید نیک اعمال کریگا تو اسکو دوگنا ثواب ملے گا اسی طرح خدانخواستہ اگر برے اعمال کریگا تو عذاب بھی دوگنا ہوگا۔ خلاصہ یہ ہے کہ لوگ ہماری سید ہونے کیوجہ سے عزت کریں، تو اچھی بات ہے. لیکن ہم ہر وقت سید سید کا نعرہ لگاتے رہیں اور اعمال ہمارے مجھ سمیت صفر ہیں تو یہ خسارے والی بات ہے۔ ربّ کریم ہم سب کو صحیح معنوں میں آپﷺکی لائی ہوئی شریعت پر چلنے اور عمل کرنے کی توفیق دیں۔
خبر کا کوڈ : 1045070
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش