0
Sunday 30 Jul 2023 18:21

شام میں امریکی دہشت گردی کی بحالی

شام میں امریکی دہشت گردی کی بحالی
تحریر: محمد علی زادہ
 
شام میں صدر بشار اسد کی حکومت مضبوط ہو جانے اور دمشق کا مغربی اور خطے کے بعض ممالک کی جانب سے پیدا کردہ بحران سے کامیابی سے باہر نکل آنے کے بعد اب امریکہ اور اس کے اتحادی صورتحال کو اپنے حق میں تبدیل کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگانے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ امریکہ اور دیگر استکباری قوتوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے پست اہداف و مقاصد کے حصول کیلئے کسی قسم کا ہتھکنڈہ بروئے کار لانے سے دریغ نہیں کرتیں جبکہ اس مقصد کیلئے ان کی جانب سے بکثرت بروئے کار لائے جانے والا ہتھکنڈہ "دہشت گردانہ اقدامات" ہیں۔ ایک طرف دنیا کے مختلف ممالک شام سے اپنے تعلقات معمول پر لانے میں مصروف ہیں اور عرب لیگ نے بھی شام کی رکنیت بحال کر دی ہے جبکہ دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ امریکی حکمران شام میں دہشت گردی کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
 
امریکہ شام میں دہشت گردی کو دوبارہ فروغ دے کر صدر بشار اسد کی حکومت پر دباو ڈالنا چاہتا ہے۔ دوسری طرف دہشت گردانہ اقدامات کے ذریعے عوام میں خوف اور وحشت کی فضا قائم کر کے شامی عوام سے وہ سکون اور امن چھیننے کے درپے ہے جو شہید قاسم سلیمانی کی سربراہی میں اسلامی مزاحمتی فورسز اور شام آرمی نے ملک میں 12 سال کی شدید بدامنی اور دہشت گردی کے بعد فراہم کیا ہے۔ اسی بنیاد پر چند دن پہلے دمشق میں کئی دہشت گردانہ بم حملے ہوئے جن میں متعدد عام شہری شہید اور کئی زخمی ہو گئے۔ ان میں سے ایک دھماکہ جمعرات کے دن ٹھیک اس وقت حضرت زینب س کے مزار کے قریب ہوا جہاں عزداران حسینی ع نویں محرم کی مناسبت سے سوگواری میں مصروف تھے۔ یہ بم ایک موٹرسائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔ اس میں 6 افراد شہید اور 7 زخمی ہو گئے۔
 
یہ دمشق میں گذشتہ چند دنوں کے دوران موٹرسائیکل میں نصب بم سے ہونے والا دوسرا دہشت گردانہ دھماکہ تھا۔ اس سے پہلے منگل کے روز بھی دمشق کے پولیس ہیڈکوارٹر کی رپورٹ کے مطابق دمشق کے علاقے "السیدہ زینب س" میں ایسا ہی بم دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں دو عام شہری زخمی ہو گئے۔ اس واقعہ میں موٹرسائیل میں بم کے علاوہ 20 لٹر پٹرول بھی رکھا گیا تھا اور یہ دھماکہ "الروضہ چوک" میں پارک کی گئی ایک خالی بس کے قریب ہوا۔ الروضہ چوک حضرت زینب س کے مزار سے تین کلومیٹر مشرق کی جانب واقع ہے اور رش والا علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔ دمشق کے علاقے الزینبیہ میں محرم کے پہلے عشرے کے دوران مختلف ممالک سے آنے والے زائرین کے کاروانوں کا رش ہوتا ہے جبکہ روز عاشور کے قریب مزار کے اردگرد بھی رش زیادہ ہو جاتا ہے۔
 
دمشق میں حالیہ دہشت گردانہ بم حملے ایسے وقت انجام پائے ہیں جب گذشتہ چند ہفتوں کے دوران میڈیا میں ایسی بہت سی رپورٹس گردش کر رہی تھیں جن میں امریکہ کی جانب سے شام میں دہشت گرد گروہوں کو دوبارہ ٹریننگ دینے اور انہیں منظم کرنے کی کوشش کا ذکر ہوا تھا۔ امریکہ کی زیر سرپرستی بحال ہونے والا ایسا ہی ایک دہشت گرد گروہ "سیرین فری آرمی" ہے۔ اس دہشت گرد گروہ نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر امریکی فوج کے ساتھ اپنے دہشت گرد عناصر کی مشترکہ فوجی مشقوں کی تصاویر بھی شائع کی ہیں۔ فری سیرین آرمی نے تین ماہ قبل امریکہ کی سربراہی میں نام نہاد فوجی اتحاد کی جانب سے التنف فوجی اڈے میں منعقد ہونے والی جنگی مشقوں میں بھی شرکت کی ہے۔ اس دہشت گرد گروہ کے سربراہ نے ذرائع ابلاغ پر شائع ہونے والے انٹرویو میں کہا کہ یہ جنگی مشقیں شامی عوام کیلئے امید بخش ہیں۔
 
کچھ عرصہ پہلے روس کے وزیر خارجہ سرگئے لاوروف نے روس، ایران، ترکی اور شام کے درمیان چار طرفہ اجلاس میں خبردار کیا تھا کہ امریکہ فری سیرین آرمی کو بحال کر کے دوبارہ منظم کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ یہ ایک دہشت گرد گروہ ہے۔ اس کے تقریباً دو ماہ بعد روس کی بیرون ملک انٹیلی جنس ایجنسی نے اعلان کیا تھا کہ: "ہمارے پاس امریکی فوجیوں کی جانب سے شام کے صوبہ حمص کے جنوب اور عراق اور اردن کی سرحد کے قریب التنف فوجی اڈے میں شام کے متعدد دہشت گرد گروہوں سے وابستہ عناصر کو ٹریننگ دیے جانے کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔" یاد رہے التنف میں امریکی فوجی اڈہ شام کے جنوب میں امریکہ کے بڑے فوجی اڈوں میں سے ایک ہے جو مختلف دہشت گرد گروہوں کا مرکز بن چکا ہے۔ ان دہشت گردوں کو شام میں بدامنی پیدا کرنے کے علاوہ دیگر ممالک میں دہشت گردانہ اقدامات کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
 
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے دمشق میں دہشت گردانہ بم حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ناصر کنعانی نے ایران کی جانب سے شام کی حکومت، متاثرین کے اہلخانہ اور عوام کو تسلیت پیش کرتے ہوئے کہا: "ایسے حالات میں جب شام کے بیگناہ عوام امریکہ اور بعض دیگر مغربی ممالک کی ظالمانہ پابندیوں کے شکنجے میں ہیں، عالمی برادری کی افسوسناک خاموشی میں غاصب صیہونی رژیم اور امریکہ کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ اس قسم کے پست مجرمانہ اقدامات انجام دے رہے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا: "دہشت گردی کے خلاف شام کی حکومت اور ملت کی کئی سالہ جنگ کے پیش نظر عالمی برادری اور بین الاقوامی تنظیموں کو چاہئے کہ وہ شام کے خلاف ہر قسم کی جارحیت کی مذمت کرنے کے علاوہ غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ اقدامات اور حالیہ بم دھماکوں کی بھی مذمت کریں اور شام کے خلاف امریکہ کی یکطرفہ ظالمانہ پابندیاں ختم کرنے کیلئے موثر اقدام انجام دیں۔"
خبر کا کوڈ : 1072678
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش