0
Tuesday 20 Feb 2024 11:37

ایرانی انتخابات اور دشمن کا واویلا

ایرانی انتخابات اور دشمن کا واویلا
تحریر: سید رضی عمادی

مجلس شوریٰ اسلامی یا ایرانی پارلیمنٹ اور ماہرین کی کونسل (خبرگان) کے انتخابات میں دو ہفتے سے کم کی مدت باقی ہے۔ یہی وجہ کہ اسلامی جمہوریہ کے دشمنوں کی طرف سے انتخابات کے بائیکاٹ کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ رہبر انقلاب نے یکم مارچ کے انتخابات کے لیے حقیقی مقابلے، شفاف انتخابات، مکمل سکیورٹی اور بھرپور و پرجوش شرکت پر مشتمل چار نکات پر تاکید کی ہے۔ ان چار نکات کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ نظام کے دشمن انتخابات پر مختلف طرح کے سوال اٹھاتے ہوئے عوام سے انتخابات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یقیناً یہ طرز عمل اپنے اندر ایک تضاد بھی رکھتا ہے، کیونکہ ایک طرف تو دشمن انتخابات کو ایک بیانیہ اور کسی نظام کی خوبی اور زینت کے طور پر بیان کرتا ہے اور دوسری طرف بائیکاٹ کی اپیلیں کرکے اس کی اہمیت کو ختم کرنا چاہتا ہے۔

ایران دشمن عناصر اپنی بات منوانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہیں اور ہر ممکنہ ہتھکنڈہ استعمال کرتے ہیں۔ عوام کو الیکشن میں حصہ نہیں لینا چاہیئے، اس حوالے سے اس کے پاس کوئی مضبوط دلیل نہیں ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمنوں کی طرف سے ایسی کوشش کیوں کی جا رہی ہے، اس کی چند اہم وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ دشمن بنیادی طور پر باخبر ہے اور جانتا ہے کہ ایران میں انتخابات صرف دکھاوے اور سجاوٹ کے لیے نہیں ہوتے بلکہ اقتدار کی پرامن منتقلی کے لیے ایک پلیٹ فارم بھی فراہم کرتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمنوں کی طرف سے جس چیز کا تعاقب کیا گیا ہے، وہ ایران میں بدامنی اور تشدد کے لیے میدان پیدا کرنا ہے، جبکہ انتخابات اس مقصد کے خلاف مضبوط دیوار بن سکتے ہیں۔

دوسری وجہ یہ ہے کہ جیسا کہ رہبر معظم انقلاب نے فرمایا، انتخابات قومی اتحاد کی بنیاد ہیں، قومی اتحاد قومی سلامتی کا باعث بنے گا اور قومی سلامتی، قومی اقتدار کا باعث بنے گی۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمن ایک طرف تو قومی اتحاد کے مخالف ہیں تو دوسری طرف اسلامی جمہوریہ ایران کے اقتدار کو بھی نہیں برداشت کرسکتے۔ دشمنوں کا مفاد عوام کے درمیان تفرقہ ڈال کر اور اسلامی جمہوریہ ایران کی اندرونی اور بیرونی طاقت اور پوزیشن کو کمزور کرنا ہے۔ اس لیے خاص طور پر پچھلی دہائی میں جب بھی ایران میں انتخابات ہوتے ہیں تو دشمن پابندیوں کا ڈھول پیٹتا شروع کر دیتے ہیں۔

حالیہ انتخابات میں اس نقطہ نظر کو دوسرے دور کی نسبت زیادہ مضبوطی اور سنجیدگی سے اپنایا گیا ہے، کیونکہ دشمنوں کو ایرانی عوام کے ہاتھوں مسلسل ناکامیاں نصیب ہوئی ہیں، کیونکہ ایرانی عوام نے نے عالمی اسٹیبلشمنٹ کا بھرپور مقابلہ کیا ہے۔ دشمن کو ایران میں گذشتہ سال کی بدامنی کے اہداف حاصل نہیں ہوئے اور اب وہ لوگوں کو انتخابات میں حصہ نہ لینے پر آمادہ کرکے اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام کی قانونی حیثیت اور مقبولیت پر سوالیہ نشان لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

تیسری وجہ یہ ہے کہ دشمنوں نے حالیہ برسوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سماجی سرمایہ کو نشانہ بنایا۔ یہاں تک کہ پابندیوں کو تیز کرنے کا مقصد عوام پر معاشی دباؤ ڈالنا اور لوگوں میں نظام سے عدم اطمینان پیدا کرنا ہے۔ انتخابات ان شعبوں میں شامل ہیں، جو حقیقی اعداد و شمار کی وجہ سے دشمنوں کو چال بازی کی گنجائش فراہم کرسکتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے مخالفین جو یہ خواہش رکھتے تھے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا نظام اپنی چالیسویں سالگرہ نہ دیکھے، اب انہوں نے اپنے میڈیا کو استعمال کرکے عوام کو نظام سے الگ کرنا اپنا اصل اور اہم ہدف بنا لیا ہے۔ اس بات کی تشہیر کرنا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے سماجی سرمایہ کی حمایت کھو چکا ہے، گویا اس نے اپنے لوگوں کو کھو دیا ہے۔

لوگوں کو انتخابات میں حصہ نہ لینے پر آمادہ کرنے کی دشمن کی سازش کو  اس زاویئے سے دیکھتے کی ضرورت ہے۔ لوگوں کو انتخابات میں حصہ نہ لینے کی ترغیب دینے کی چوتھی وجہ علاقائی اور عالمی سطح پر حکومت اور پارلیمنٹ کی پوزیشن کو کمزور کرنا ہے۔ دشمنوں کا خیال ہے کہ انتخابات میں شرکت کی شرح جتنی کم ہوگی، علاقائی اور عالمی سطح پر حکومت اور پارلیمنٹ اتنی ہی کمزور ہوں گی اور ان میں قومی مفادات کے حصول کے لیے سودے بازی کی طاقت کم ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 1117516
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش