0
Sunday 25 Feb 2024 13:35

زلزلہ عالم افکار

زلزلہ عالم افکار
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

انسانیت کے مستقبل کے بارے میں دو طرح کے نظریات پائے جاتے ہیں۔ غیر اسلامی اور سیکولر نظریہ یہ ہے کہ انسانیت کسی بھی وقت اپنے انجام کو پہنچ سکتی ہے۔ تاریخ کا خاتمہ ایک حقیقت ہے۔ اس کے لیے انسانیت کا تکامل لازمی شرط نہیں۔ دوسری طرف اسلام کا نظریہ اس کے برعکس ہے۔ آسمانی نظریئے کے مطابق انسانیت ایک عقلانی راستے پر گامزن ہے اور دنیا خوبیوں اور اچھائیوں کی طرف حرکت کر رہی ہے اور آخرکار ایک منجی بشریت و انسانیت ظہور کرے گا، جو انسانیت کو رشد و کمال کی اعلیٰ و ارفع منزل پر پہنچا دے گا۔

کیا انسانیت کا کوئی واضح مستقبل ہے؟ اس سوال کا جواب برطانوی فلسفی برنرڈ رسل نے اپنی ایک کتاب میں دینے کی کوشش کی ہے۔ وہ اپنی کتاب میں انسانیت کے سماجی تکامل کی روش اور طریقہ کار اور مراحل پر تفصیل سے بحث کرتا ہے۔ وہ نہایت ناامیدی کے ساتھ انسانیت کے مستقبل کے بارے گفتگو کرتا ہے۔ رسل کے نظریئے کے مطابق دورِ حاضر میں علوم و فنون اور ٹیکنالوجی میں روزافزوں ترقی بظاہر ایک بہت بڑا معجزہ ہے، لیکن یہ ترقی و پیشرفت ماضی کے تہذیب کی ترقیِ ہزار سالہ کے لیے شدید خطرہ ہے۔ رسل اپنی کتاب کے آخری باب میں رقمطراز ہے "میں تاریک لمحات میں لکھنے میں مصروف ہوں۔ مجھے نہیں معلوم بنی نوع انسان اس قدر باقی رہ سکے گی کہ میری یہ تحریر نشر ہو اور اس کے بعد پڑھی بھی جا سکے۔"

اس نظریئے کے برخلاف الہیٰ ادیان کا یہ نظریہ ہے کہ انسانیت کا مستقبل ایک عقلی راستہ طے کر رہا ہے اور دنیا نیکیوں، خوبیوں، اچھائیوں اور فضائل و اعمالِ صالحی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ البتہ بہت سے گروہ اور افراد ہیں کہ اس عمل کو پسند نہیں کرتے اور برائیوں، گناہوں اور انحرافات کی ترویج کرتے ہیں لیکن یہ طے شدہ ہے کہ ایک ہستی نے ظہور کرنا ہے کہ جو منجی بشریت یعنی انسانوں کی نجات دہندہ ہے اور وہ انسانیت کے تمام رنج و غم اور مصائب و مشکلات کا مداوا کرے گی۔

اس مولود کا برسوں سے انتظار ہے۔ آج کے دن جس مقدس مولود نے اس کائنات کو اپنے نور سے مزین کیا ہے، اس کا نام نامی اور کنیت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام اور کنیت ہے۔ آپ ایک معصوم باپ اور پاک و عفیفہ خاتون کی ہاں متولد ہوئے۔ آپ کے والد ماجد کا نام امام حسن عسکری علیہ السلام اور آپ کی والدہ ماجدہ کا نام حضرت نرجس خاتون سلام اللہ علیہا ہے۔ آپ کو بقیۃ اللہ بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ آپ اس کائنات اور انسانیت کے لیے عظیم الہیٰ سرمایہ ہیں۔ آپ کو کائنات سے ظلم و جور کے خاتمے اور عدل و انصاف کا پرچم لہرانے کے لیے ایک عظیم سرمائے کے طور پر محفوظ رکھا گیا ہے۔

امام زمانہ کے القابات میں سے ایک قائم بھی ہے۔ قائم یعنی قیام کرنے والا۔ ایسا قیام کرنے والا جو عدل و انصاف کا قیام عمل میں لائے گا۔ آپ کو مہدی موعود بھی کہا جاتا ہے۔ یعنی وہ ہدایت شدہ کہ جس کے ظہور کا وعدہ دیا گیا ہے۔
دنیا کو ہے اس مہدی بر حق کی ضرورت
ہو جس کی نگہ زلزلہ عالم افکار

کائنات کے نشیب و فراز اور طول و عرض ِتاریخ میں انسانیت پر یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہے کہ تمام انسانیت اس نجات دہندہ کے ظہور کی خواہش اور تمنا رکھتی ہے۔انسانیت ناانصافی و فساد اور برائی کی طرف گامزن ہے۔ اس بدی، ظلم، ناانصافی، عدم مساوات، گناہ اور پلیدگی کے خاتمے کے لیے نورِ حقیقت کا ظہور لازمی ہے۔ ایک نجات دہندہ کی آمد کی خبر اور اس کا احساس ہر ستم دیدہ انسان کو خوش و خرم اور شاد و مسرور کر دیتا ہے۔
آپ کا پردہ میں رہنا بھی قیامت ہے مگر
آپ کا آنا بھی سنتے ہیں قیامت ہوگی


تمام ادیانِ الہیٰ کا اس پر اتفاق ہے کہ ایک منجی بشر نے آنا ہے، جس کی آمد سے ظلم و جور، عدل و انصاف میں تبدیل ہو جائے گا۔ مکتب تشیع اور دوسرے مکاتب و مذاہب میں نمایاں فرق یہ ہے کہ مکتب تشیع کو اس منجی بشریت اور نجات دہندہ کی پہچان اور شناخت ہے۔ وہ اس کا نام بھی جانتے ہیں، اس کے خاندان اور والدین کو جانتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مہدی موعود پر شیعہ مسلمانوں کا عقیدہ سب سے زیادہ پختہ اور عمیق ہے۔ وہ ان کا انتظار دوسروں کی نسبت زیادہ شوق، ولولے اور بھرپور احساسات اور جذبات کے ساتھ کرتے ہیں۔

معروف فرانسیسی مستشرق نیری کاربن لکھتا ہے: "میرے نظریئے میں شیعہ مکتب وہ واحد مکتب ہے، جس نے خدا اور خلقِ خدا کے درمیان رابطے کے سلسلے کو ہمیشہ اور تسلسل کے ساتھ سنبھالا ہوا ہے۔ یہ مکتب ولایت الہیہ کے ساتھ مربوط ہے۔ ان کے مکتب میں مہدی موعود زندہ ہے، جس کو علمی بنیادوں پر خرافات میں سے قرار نہیں دیا جا سکتا اور نہ ہی حقائق کی فہرست سے خارج کیا جا سکتا ہے۔ بےشک صرف مذہب تشیع ہے، جس نے اس زندگی اور حیات کو ہمیشہ کے لیے الہیٰ سلسلے سے متصل کر رکھا ہے، جو جاویداں ہے، یعنی امامِ غائب پر ایمان۔" مہدی موعود کی شناخت اور معرفت، انسانی قلوب کی حیات ہے۔ ان کے ظہور سے دل روشن ہو جائیں گے، مردہ زمینیں زندہ ہو جائیں گی اور زندگی لہو بن کر رگِ ارض میں رواں ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 1118495
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش