0
Thursday 25 Apr 2024 19:48

جماعت اسلامی ہند کا سماجی، سیاسی اور معاشی صورتحال پر اہم اجلاس

جماعت اسلامی ہند کا سماجی، سیاسی اور معاشی صورتحال پر اہم اجلاس
رپورٹ: جاوید عباس رضوی

نئی دہلی میں جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں جماعت اسلامی ہند نے ملک کی سماجی، سیاسی اور معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس میں ملکی مفادات میں مختلف قراردادیں پاس کی گئیں۔ جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اس اجلاس میں بھارت میں ہونے والی تبدیلیوں اور تیزی سے بگڑتی ہوئی سماجی، سیاسی اور معاشی صورتحال پر اپنی فکرمندی کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ہندوستانی سماج میں بڑھتی ہوئی نفرتیں، مذہبی آزادی کا تنگ ہوتا دائرہ، اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر بڑھتے تشدد کے واقعات، عبادت گاہوں کے عدم تحفظ کا بڑھتا ہوا احساس وغیرہ جیسی کیفیتیں خطرناک حد کو پہنچ گئی ہیں اور تیزی سے ملکی سماج کے تانے بانے کو کمزور کر رہی ہیں۔ مفاد پرستی اور فرقہ ورانہ نفرت پر مبنی سیاست، سیاست میں دولت کا بڑھتا ہوا رول، ملکی پالیسیوں پر سرمایہ دارانہ طاقتوں کے اثرات اور سیاست میں مجرمانہ ذہن رکھنے والے افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد ملک کو مسلسل کمزور کررہی ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ملک میں جمہوری قدروں کا زوال اور جمہوری اداروں کی متاثر ہوتی ہوئی خودمختاری، اختلاف و آزادی رائے کو حکومتی اداروں کے غلط استعمال کے ذریعے دبانے کی کوششیں عام ہوچکی ہیں اور عالمی سطح پر ملک کی ساکھ کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔

جماعت اسلامی کے اجلاس میں کہا گیا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران ملک کی دولت میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے لیکن آبادی کا ایک بڑا حصہ اس کے ثمرات سے محروم ہے۔ عوام کے درمیان بڑھتی ہوئی معاشی ناہمواری، ملک کی دولت کا چند ہاتھوں میں ارتکاز اور مہنگائی و بے روزگاری میں مسلسل اضافے جیسے احوال نے ملک کے عوام میں معاشی بدحالی اور بے اطمینانی کی صورتحال کو فروغ دیا ہے اور مختلف طبقات بالخصوص نوجوانوں اور کسانوں میں حکومتی پالیسیوں کے تئیں بے چینی میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے۔ اجلاس کے نزدیک یہ بڑی تشویشناک صورتحال ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوری کا یہ احساس ہے کہ ان مسائل کے حل کی اصل ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ اسی لئے وہ عوام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ جاریہ انتخابات میں سرگرمی سے حصہ لیں اورا پنے نمائندوں کے انتخاب کے وقت ایسے افراد کے حق میں اپنی رائے کا استعمال کریں جو ملک کی فلاح و ترقی اور سماج کی خدمت کو اولیت دیتے ہوں اور مذکورہ مسائل کا حل پیش کرسکتے ہیں۔

مجلس شوری کا یہ بھی احساس ہے کہ انتخابات کے اس ماحول میں حزب مخالف کو مقابلے کے مساوی مواقع فراہم نہ کئے جانے کی جو شکایات سامنے آرہی ہیں، یہ کسی بھی جمہوریت کے لئے مہلک رجحان ہے۔ اسی طرح نفرت پر مبنی تقاریر اور عوام میں تفریق پیدا کرنے والے انتخابی بیانیے، دستور ہند اور ملک کے قانون کی صریح خلاف ورزی اور ملک کے لئے شدید نقصان دہ ہیں۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عدل و انصاف، ملک کے قانون اور جمہوری روایات کی بنیاد پر ان انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے پر خاص توجہ دے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوری کا یہ اجلاس محسوس کرتا ہے کہ عالمی امن کی صورتحال اس وقت شدید خطرات کی زد میں ہے۔ ایک طویل عرصے سے جاری روس و یوکرین کی جنگ نے کروڑوں انسانوں کو متاثر کیا ہے، لیکن اس وقت سب سے زیادہ تشویشناک صورتحال فلسطین پر گزشتہ 6 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کی ہے۔ اسرائیل فلسطینی عوام پر جن انسانیت سوز جرائم کا مسلسل ارتکاب کررہا ہے، اس نے ظلم و بربریت کے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ اب یہ بات ہر قسم کے شک سے بالاتر ہوچکی ہے کہ اسرائیل فلسطین میں بدترین نسل کشی کا مجرم ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ دنیا بھر میں اور خود مغربی ممالک میں اسرائیلی وحشت و بربریت کے خلاف عوامی غم و غصے کے جو مظاہر سامنے آرہے ہیں وہ خوش آئند ہیں۔ متعلقہ حکومتوں کو عوام کی اس بے چینی کا فوری نوٹس لینا چاہیئے لیکن اس تنازعہ میں بیشتر مغربی ممالک کے حکمرانوں کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کو بالواسطہ یا بلاواسطہ تائید حاصل ہے۔ نیز اس معاملے میں مسلم ممالک کی بے حسی بھی نہایت افسوسناک ہے۔ اس کے نتیجے میں اسرائیل کا جو ظالمانہ و بہیمانہ کردار سامنے آیا ہے، اس کی نظیر دنیا کی حالیہ تاریخ میں نہیں ملتی۔ جماعت اسلامی ہند کی مجلس شوری کا یہ اجلاس اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے نہتے عوام اور بچوں و خواتین پر حملوں اور اس کی اس منظم نسل کشی کی سخت مذمت کرتا ہے اور مغربی ممالک بالخصوص امریکہ سے پر زور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کی غیر منصفانہ تائید سے باز آئے۔ جماعت اسلامی ہند عالمی برادری سے بھی اپیل کرتی ہے کہ وہ محض بیانات اور قراردادوں سے اوپر اٹھ کر فیصلہ کن اقدام کرے اور اس قتل عام کے سلسلے کو فوری بند کرکے فلسطین میں قیام امن کو یقینی بنائے اور متاثرین کی بازآبادکاری کا انتظام کرے نیز فلسطین کی مکمل آزادی کو بحال کرنے میں اپنا مثبت رول ادا کرے اور اسرائیل کے جنگی مجرموں کو قرار واقعی سزا دلانے کا بھی انتظام کرے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ جماعت اسلامی ہند کی مجلس شوری کا یہ بھی احساس ہے کہ اب یہ تنازع محض اسرائیل و فلسطین تک محدود نہیں رہا بلکہ اس نے پورے مشرق وسطی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، اگر اسرائیل اور مغربی ممالک کی یہ روش برقرار رہی تو نہ صرف یہ خطہ بلکہ پوری دنیا بدامنی اور معاشی بحران کا شکار ہوجائے گی۔ اس لئے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کا فوری اور بااثر اقدام ناگزیز ہوگیا ہے۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ بھارت کی حکومت سے بھی یہ مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنے اثرو رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے اس تنازع کے حل میں اپنا حصہ ادا کرے۔ مجلس شوریٰ کا احساس ہے کہ بھارتی عوام کی ایک بڑی تعداد اس موقع پر مظلوم و مجبور اہل فلسطین کی مدد کرنا چاہتی ہے، چنانچہ بھارت کی حکومت سے یہ اپیل ہے کہ فلسطینی عوام تک ہندوستانی عوام کی مدد اور ریلیف پہنچانے میں انتظامی سہولتیں فراہم کرے۔
خبر کا کوڈ : 1130845
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش