1
0
Monday 18 Nov 2013 00:54

سانحہ راولپنڈی، حقیقت یا افسانہ

سانحہ راولپنڈی، حقیقت یا افسانہ
تحریر: سید شبیر الدین احمد

السلام و علیکم
برادران اہل سنت و تشیع !
آپ سے انتہائی گزارش ہے کہ اس تحریر کو بغور مکمل پڑہیں اور زیادہ سے زیادہ اس کو عام  کریں۔۔۔۔۔۔

کل شام اور رات سے جو خبریں مختلف چینلز اور خاص کر سوشل میڈیا کے پیجز پر مل رہی ہیں وہ انتہائی عجیب اور تشویش ناک ہیں لہٰذا اس تحریر کو لکھنا وقت کی اہم ضرورت سمجھا ہے۔ کل بروز عاشورہ راولپنڈی میں جو بدنظمی و بدمزگی کی عجب صورتحال نظر آئی اس معاملے پر روشنی ڈالنے سے پہلے پاکستان میں موجود دو اہم اور بڑے مسالک یعنی شیعہ و سنی کے سالہا سال سے پاکستان میں رہنے اور روابط پر روشنی ڈالنا اہم ترین ضرورت ہے تاکہ کل ہونے والے واقعے کی حقیقت احسن طریقہ سے آشکار ہو سکے۔

پاکستان میں جہاں بےشمار ادیان اور اقلیتوں کے افراد سالہا سال سے مل جل کر رہتے ہیں وہیں شیعہ سنی اکثریتی طبقہ بھی اسی طرح مل جل کر رہتا ہے، اور اگر کبھی کبھار کہیں معمولی بدمزگی پیدا ہو بھی جاتی ہے تو آپس کے رشتے اتنے مضبوط ہیں کہ معامله جلد ہی رفع دفع ہو جانا معمول کی سی بات ہے گویا ایک ہی گھر میں برتنوں کا ٹکرانا۔ لیکن ہم نے تقریباً پچاس سال کے عرصے میں شائد ایک ہی بار کچھ علاقوں میں ایک خاص مدّت کے لئے فساد کی بھی کیفیت دیکھی جسکا شاخسانہ ہمیشہ کی طرح طاغوتی طاقتیں رہی ہیں لیکن سنی شیعہ کے درمیان محبت اور بھائی چارگی ایک طویل عرصہ سے چلی آ رہی ہے اور سن ٨٣ میں جنم لینے والے ایک ہی دفعہ کے فسادات کے بعد دونوں  مسالک کو یہ بات بخوبی سمجھ آ گئی کہ ہمارے بیچ تفرقہ ڈالنے والے عناصر آخر کون تھے یا کون ہیں۔ بہرحال یہ بات تو حتمی ہے کہ الحمدللہ ایک طویل عرصہ سے ہم تمام شیعہ و سنی برادران یکجہتی کے ساتھ مل کر رہتے ہیں اور اگر مزید گہرائی سے ان معاملات کا مطالعہ کیا جائے تو ہم یہاں کچھ مثالیں عرض کرنا اہم ترین سمجھتے ہیں۔

پاکستان میں ہر سال جب ماہ محرم آتا ہے تو اہل سنت برادران اہل تشیع برادران کے برابری سے محرم کی رسوم میں نہ صرف شرکت کرتے ہیں بلکہ کافی معاملات میں عقائد بھی مشترک ہیں۔ جیسے کہ شیعہ بھائیوں کے ساتھ ملکر سبیل لگانا، حلیم یا دوسری تمام نذر و نیاز کا اہتمام وغیرہ، حد تو یہ ہے کہ بعض اہل سنت برادران مجلس بھی برپا کرتے ہیں اور اسکی تلقین بھی کرتے ہیں، روتے تک ہیں۔
اسی طرح اہل تشیع برادران بارہ ربیع الاول کو اہل سنت برادران کے ساتھ مل کر انکے جلوسوں میں شرکت بھی کرتے ہیں اور سبیل بھی لگاتے ہیں اور یہاں بھی دونوں کا عقیدہ مشترک ہی ہے۔ یہاں تک کہ شیعہ سنی اور سنی شیعہ کے درمیان ازدواج (شادیوں) کا سلسلہ بھی ایک طویل عرصہ سے چلا آ رہا ہے اور ہم نے بیشمار مثالیں دیکھی ہیں جہاں زوجہ شیعہ یا سنی ہے تو شوہر سنی یا شیعہ ہے۔
مزید اس سے بھی بڑھ کر ایک دوسرے کے پیچھے نماز تک پڑھنا پاکستان میں واضح دیکھا جا سکتا ہے، صرف عام عوام ہی نہیں علماء دین بھی ایک دوسرے کے پیچھے نماز ادا کرتے ہیں اور یہ وحدت ماشاءاللہ ہم روزانہ بڑھتی ہوئی محسوس کر رہے ہیں جو کہ خوش آئند ہے۔

اب ذرا کل یعنی عاشور کے دن راوالپنڈی میں ہونے والے واقعے پر ایک نگاہ ڈالتے ہیں کہ معاملہ ہے کیا آخر؟؟
اہل تشیع حضرات کے ماتمی جلوس اپنے مقررہ راستوں سے عرصہ دراز سے گزر رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا آج سے پہلے کسی جلوس کے شرکاء نے کسی بھی مسلک کی مسجد یا کسی بھی عبادتگاہ کو جلایا یا کسی قسم کی توڑ پھوڑ انجام دی؟ محرم کے کسی ماتمی جلوس کے درمیان یہ واقعہ پہلی بار سنا گیا کہ اہل تشیع کے جلوس کے شرکاء نے فلاں مسجد و مدرسہ کو جلا دیا اور اتنے سنی افراد بھی مار دیئے ...جبکہ وہاں سے جلوس پہلی بار تو گزرا نہیں ہمیشہ ہی گزرتا ہے اور وہاں سے کیا پورے پاکستان میں جہاں جہاں سے بھی جلوس گذرتے ہیں وہاں وہاں راستے بھر میں جگہ جگہ اہل سنت اور دوسرے مکاتب فکر و ادیان کی مساجد و عبادت گاہیں سالوں سے موجود ہیں، مگر ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی ماتمی جلوس کے شرکاء نے کسی بھی مسلک کی کسی بھی عبادت گاہ کو جلایا ہو یا ایک دیوار بھی گرائی ہو ، بلکہ بعض مساجد اہل سنت سے تو باقاعدہ عزادارن حسینی کے لئے لنگر و سبیل تک کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ تو جناب جب یہ معامله آج تک نہ ہوا تو کل کیوں کر ہوا ؟؟؟؟؟ یہ میڈیا اور یہ سوشل میڈیا پر موجود کچھ شرپسند عناصر بار بار سنی شیعہ کا لفظ استعمال کر کے کیا ثابت کرنا چاہ رہے ہیں؟

حقیقت صرف اتنی ہے کہ پورا پاکستان اور پوری دنیا ہی جانتی ہے کہ وہ مسجد اور مدرسہ ایک خاص مسلک کا ہے اور وہی خاص مسلک جو پوری دنیا میں کفر کے فتووں کا بازار گرم کئے ہوئے ہے اور صرف کفر کے فتویٰ ہی نہیں باقاعدہ نام نہاد جہاد کے نام پر سنی اور شیعہ دونوں کو مار رہا ہے، گو کہ اس خاص طبقہ کے افراد میں اہل حدیث و دیوبند شامل ہیں اور اسمیں اسلاف بھی شامل ہیں لیکن یہاں بھی ایک خاص حقیقت یہ ہے کہ جو صحیح و سادہ دیوبند یا اہل حدیث برادران ہیں وہ خود کہتے ہیں کہ یہ سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی اور یہ نام نہاد جہادی ہمارا بھی نام بدنام کر رہے ہیں اور ہاں یہی حقیقت ہے!!! یہ وہی خارجی ذہن سلفی ہیں جنکا جدید نام سوائے تکفیری کے کچھ بھی نہیں ہے۔ ہم کل رات سے عجیب و غریب خبریں سن رہے ہیں ..کہ جناب ٢ بچے شیعہ نے ذبح کر دئیے، گردنیں تک الگ کر دی ہیں، اسکے بعد ان ذبح شدہ بچوں کی تعداد ٢ سے ١٠ اور ١٠ سے ابتک مختلف تکفیری پیجز و حلقوں کے مطابق ٦٠ تک پہنچ گئی ہے۔

یہ تو نہ کسی نے دیکھا نہ سنا کہ وہاں کتنی شہادتیں اور ہلاکتیں ہوئی ہیں خدا کرے کہ ایسا کچھ نہ ہو لیکن اگر خدا نخواستہ اس طرح کی خبریں سچ بھی ہیں تو یہ بات تو ساری دنیا جانتی ہے کہ یہ گلے کاٹنا کس کی سنت ہے اور ایک طویل عرصہ سے کفر کے فتوے لگا لگا کر یہ قبیح ترین عمل کون کون انجام دے رہا ہے؟ ان تکفیریوں سے کچھ بھی بعید نہیں کہ یہ انہوں  نے کل کیا چال چلی ہے۔ یعنی شرکاء جلوس مشتعل ہونگے ۔۔۔گویا یہ پہلے سے پلان کیا گیا تھا کہ جب جلوس وہاں پہنچے تو یہ سب کرایا جائے کیونکہ آج تک شرکاء جلوس نے وہاں یا کہیں بھی یہ عمل انجام نہیں دیا کہ کسی بھی مسلک کی مسجد یا عبادت گاہ جلا دی ہو۔ البتہ اس تکفیری گروہ کی طرف سے جو الزام عائد کیا جا رہا ہے ان سے کوئی بعید بھی نہیں کیوں کہ یزید لعنتی کی حمایت کرنا انکی پرانی عادت ہے، بریلوی و شیعہ کو کافر کہنا بھی انکی پرانی عادت ہے، محرم اور عید میلادالنبی (ص) کے جلوسوں میں فائرنگ کرنا، پتھراو کرنا یا کسی بھی قسم کے رخنہ ڈالنا بھی انکے مذہب کا خاص جز ہے۔

ہو سکتا ہے کہ کچھ مشتعل نوجوانوں نے توڑ پھوڑ کر بھی لی ہو مگر بلوے اور ہجوم کی کیفیت میں کون جانتا ہے کہ کون شرپسند تھا؟ کون شیعہ تھا یا کون شیعہ نہیں تھا؟ جب کہ ایک تصویر میں یہاں تک دیکھا گیا کہ دونوں جانب سے عوام پتھراؤ کر رہے ہیں۔ ابتدا کس نے کی کوئی نہیں جانتا، لیکن بنا شواہد کے جس طرح جھوٹے الزامات اور جھوٹا پروپیگنڈہ یہ تکفیری پیجز یا وہ میڈیا کر رہا ہے جو تکفیریوں کا حامی ہے وہ کہیں سے بھی سچ نہیں کیوں کہ یہ عبادت گاہیں جلانے کا عمل نہ تو شیعہ کا ہے نہ تو سنی کا سوائے اس تکفیری گروہ کے جو اپنے آپ کو سنی کہہ کہہ کر اور نام نہاد میڈیا بھی سنی شیعہ کا فرقہ وارانہ جھگڑا کہہ کر بات بڑھا رہا ہے اور یہ تکفیری اپنے آپکو سنی کہہ کہہ کر اہل سنت اور اہل تشیع کے درمیان نہ صرف بغض پیدا کر رہے ہیں بلکہ شیعہ سنی کی درمیان جو اتحاد روز بروز قائم ہو رہا ہے اسکو بھی اپنے بیرونی آقاؤں کے اشارے پر سبوتاژ کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ 

جہاں تک گلے کاٹے جانے کا سوال ہے جسکی حقیقت بھی نہیں معلوم تو جناب ابھی حال میں ملک شام میں انہی کے والد بزرگوار القاعدہ کے جہادیوں نے اپنے ہی لیڈر کا گلا غلطی سے کاٹ کر سر تن سے جدا کر دیا اور بعد میں معذرت کرکے قرآن کی آیت بھی پیش کر دی، جسکی خبر بی بی سی اور دنیا بھر کے میڈیا نے حال ہی میں شائع کی اور سوشل میڈیا پر بھی دیکھی گئی، لہٰذا خدا نہ خواستہ ایسا عمل ہوا بھی تو یقینا انہوں نے پہلے سے اپنے ہی مدرسہ کے بچوں کی گلے کٹوانے کے لئے اپنے والد القاعدہ و طالبان کے جنگجو بلا لئے ہوں، بچوں کو انجکشن لگا کر برین واش کرکے گلا کٹوا کر جنت کی بشارت بھی دے دی ہو گی، کہ آخری حربہ پاکستان میں ایک بھرپور سنی شیعہ جنگ کے لئے یہی ہو گا جس سے عوام مشتعل ہوک ر خون خرابہ کرے گی اور پاکستان کمزور ہو گا۔ اور آپ تمام حضرات بہت جلد دیکھ بھی لیں گے کہ یہ اس معاملے کو بھرپور شیعہ سنی ایشو بنا کر احتجاج کا شدت پسندانہ طریقہ بھی استعمال کریں گے تاکہ معاملات زیادہ سے زیادہ خراب کر کے یہ اپنے ناجائز مقاصد میں کامیاب ہو سکیں اور امید یہی ہے کہ اس میں سر فہرست سپاہ صحابہ بنام اہل سنت والجماعت کا کردار بھرپور ہو گا۔

اور ہو نہ ہو ایک اہم اور اور غور طلب بات اور بھی ہے ...میڈیا بھی اس معاملے کو شیعہ سنی بنا کر اتنا زیادہ اچھال رہا ہے اور کچھ نادان لوگ جو جانتے ہی نہیں کہ یہ تکفیری ہیں کون وہ بیچارے بھی یہی سمجھ رہے ہیں کہ یہ شیعہ نے کسی سنی مسجد پر حملہ کر کے قتل عام کر دیا ہے وہ بھی شیعہ کو لعن طعن کر رہے ہیں بلکہ ان تمام اہل سنت کو بھی لعن طعن کر رہے ہیں جو شیعہ کے ساتھ روابط رکھتے ہیں اور وحدت کے فلسفہ پر قائم ہیں۔ اور گورننمٹ کا اچانک کرفیو لگانے والا اقدام بھی سمجھ سے بالا ہے، کیا اہل تشیع برادران پر اس سانحے سے کہیں زیادہ بڑے بڑے سانحہ نہیں گزرے؟ خواہ وہ عاشورہ کا دھماکہ ہو یا کوئٹہ کے دھماکے یا عباس ٹاون کا دھماکہ ہو؟ اتنے بڑے بڑے عظیم سانحہ پولیس اور رینجرز نے سنبھال لئے تو یہ اچانک ایک واقعہ پر کرفیو ؟؟؟؟ کہیں یہ گورنمنٹ کی بھی کوئی سازش تو نہیں کہ ایک معامله جو پولیس اور رینجرز سے ہینڈل ہو جاتا، خواہ آسانی سے یا تھوڑی سی مشکل سے اسپر اچانک کرفیو جیسا اقدام؟ کیا یہ خود تو شو نہیں کرانا چاہتے کہ شیعہ سنی کے بیچ اتنا سخت اور بدترین واقعہ ہوا اور اتنے سخت حالات خراب ہیں اور اتنا سخت فساد ہو گیا کہ جناب سنبھل کر ہی نہیں دیا تو فوراً کرفیو لگا کر ایک اسٹامپ لگا دی گئی کہ معامله واقعی  بےانتہا خطرناک ہے، شیعہ سنی آپس میں شدید دشمن ہو گئے ہیں تاکہ پورے پاکستان میں اس واقعے کو خاص اہمیت ملے اور پورے پاکستان میں حالات خراب ہو جائیں کہ دیکھو ماتمی جلوس میں شیعوں نے کیسا ظلم کیا کہ کرفیو لگانا پڑ گیا ...

سوشل میڈیا کے بعض پیجز نے بھی بنا سوچے سمجھے منافقت کی حد کر دی، سانحہ کی تصاویر لگا لگا کر سنی شیعہ ایشو بنا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ شیعہ ہمارے بھائی ہیں انکو چاہیئے کہ یہ عبادت گھروں میں کریں تو یہ عملا ہو ہی نہیں، جیسے کہ یہ معامله شیعہ نے ہی کیا ہے اور غلطی شیعہ کی ہی ہے، کل کو ان تکفیریوں نے برادران اہل سنت کے جلوسوں میں رخنہ ڈالا تو یہ یہی کہہ کر کہ گھروں میں مناؤ عید میلادالنبی (ص)، کل کو تراویح جو کہ ہوتی ہی ہیں روڈ پر بھی، بازاروں میں بھی، وہاں کسی نے رخنہ ڈالا تو پھر یہی کہیں گے کہ انکو تراویح یا نماز گھر پر یا مسجد میں پڑھنی چاہیئیں۔ یعنی جو رخنہ اندازی کرے وہ کرتا رہے اسے نہ روکا جائے ہاں پاکستان میں بسنے والے مسالک و مذاہب اپنے اپنے مذہب کے مطابق جائز عبادتیں انجام نہ دیں یا دیں بھی تو قید ہو کر دیں۔ بعض نے تو عزاداری کے خلاف یہ پوسٹ تک لگائی ہیں کہ عبادت گھروں یا عبادت گاہوں میں ہوتی ہے روڈوں یا سڑکوں اور بازاروں میں نہیں، ان جاہلوں سے سوال ہے کہ انسانیت کی خدمت بھی ایک عبادت ہے جو کہیں بھی ہو سکتی ہے تو کیا وہ بھی روک دی جائے؟ تمام مذہبی جلسے و جلوس جائز ہیں انکی وجہ سے کتنے ہی بازار بند ہو جائیں مسئلہ نہیں ہوتا لیکن مسئلہ صرف شیعہ کی عزاداری کے جلوسوں اور سنی کے عید میلادالنبی (ص) کے جلوس سے ہی ہوتا ہے؟ 

آپ توہین رسالت پر جلوس نکالیں اور بازار کے بازار لوٹ کر جلا دیں تو سب صحیح ہے، دوسرے کی باری میں ایسا ہو جائے تو وہ کافر ہے اسکو محدود کردو ....اس تحریر کی ضرورت اور مقصد صرف اتنا ہے کہ تمام برادران سنی و شیعہ وحدت پر قائم رہتے ہوئے بھرپور یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور دشمن کی تمام چالیں اور سازشیں ناکام بنا دیں کیوں کہ دشمن پاکستان میں استحکام کسی بھی صورت نہیں چاہتا اور اس چیز کا آسان ترین طریقہ ہے کہ ٢ بڑے اور اہم مسالک کو لڑا دو یعنی ٢ بھائیوں کو جدا کردو ..۔۔۔خدارا اس سازش کو سمجھیں اور وحدت قائم رکھیں خدا ہم سب کو نیک عمل اور وحدت کی توفیق عطا فرمائے (آمین)
خبر کا کوڈ : 321923
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Finland
یقیناً ایسا ہی ہے۔ بہت اچھا تجزیہ پیش کیا ہے! اگر شیعہ سنی دونوں اپنے حقیقی دشمن کو پہچان لیں تو سارے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
ہماری پیشکش