0
Monday 23 Nov 2015 18:10

زائرین ِ کربلا ۔۔۔ یہ درس کربلا کا ہے

زائرین ِ کربلا ۔۔۔ یہ درس کربلا کا ہے
رپورٹ: ساجد مطہری

امام حسین (ع) اور انکے باوفا ساتھیوں کا چہلم منانے کے لئے دیگر ملکوں کی طرح پاکستان سے بھی عاشقان اور موالیانِ سیدالشہداء (ع) کے قافلے کربلا کی جانب رواں دواں ہیں، لیکن انہیں اپنے دیس میں ہی طرح طرح  کی مشکلات کا سامنا ہے، ان قافلوں میں سے بعض قافلے ایسے بھی ہیں جو بیس دنوں سے اپنے سفر کا آغاز کرچکے ہیں، تاہم وہ ابھی تک ایران بارڈر تک بھی نہیں پہنچ سکے ہیں۔ میری آج کی ٹیلی فونک معلومات کے مطابق زائرین کو کانوائے بنانے کے بہانے سے ژوب، کویٹہ سمیت ملک کے مختلف مقامات پر رشوت وصول کرنے کے لئے زبردستی روک لیا جاتا ہے، یاد رہے کہ زائرین کو ایسے علاقوں میں بھی روکا جاتا ہے، جو زندگی کی ابتدائی سہولیات سے بھی محروم ہیں اور جب یہ قافلے ایران کے بارڈر تفتان پہنچتے ہیں تو پاکستانی دفتر کے سامنے کئی کلو میٹر تک لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پورے راستے میں تعینات پولیس اور فوجی افسران گاڑیوں میں سوار زائرین سے بھاری رشوت  وصول کرتے ہیں۔

ملک کے ریاستی اداروں، ذرائع ابلاغ کے ٹھیکیداروں اور خاص طور پر آرمی چیف سے ہمارا سوال یہ ہے کہ آخر ہمیں کس جرم کی سزا دی جا رہی ہے؟ کیا آئینِ پاکستان کے مطابق نواسہ رسولؐ کے چہلم میں شریک ہونا جرم ہے؟ آخر سرکاری اہلکاروں کو کھلی چھٹی کیوں دی گئی ہے؟ پاکستانی ذرائع ابلاغ اس مسئلے میں خاموش کیوں ہیں؟ ہم اعلٰی حکام کو یہ یاد دلانا چاہتے ہیں کہ ہمارے دشمن ممالک اور ایجنسیاں حکومتی اداروں، خاص طور پر مسلح افواج سے عوام کا اعتماد ختم کرنا چاہتی ہیں، یہ رشوت خور سرکاری کارندے دراصل دشمن ایجنسیوں کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ لہذا انہیں فوری طور پر لگام دی جائے۔ ہماری زائرین سے بھی گزارش ہے کہ زائرین کو ستانے والے اور رشوت لینے والے اہلکاروں کی ویڈیوز بناکر سوشل میڈیا میں شیئر اور مجرمین کو بے نقاب کریں۔ زائرین کربلا، ستانے والے یزیدیوں سے ہرگز نہ ڈریں۔
یہ درس کربلا کا ہے
خوف بس خدا کا ہے
خبر کا کوڈ : 499820
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش