0
Monday 25 Jan 2016 15:30

کراچی کی این ای ڈی یونیورسٹی دہشتگردوں کے نشانے پر

کراچی کی این ای ڈی یونیورسٹی دہشتگردوں کے نشانے پر
رپورٹ: ایس جعفری

دہشتگرد عناصر کیجانب سے شہر قائد میں قائم این ای ڈی یونیورسٹی کی ریکی کرنے کا انکشاف ہوا ہے، جبکہ یونیورسٹی کے مختلف ڈیپارٹمنٹوں میں موجود سکیورٹی کے طریقہ کار سے ناواقف نائب قاصدوں کو زبردست سکیورٹی گارڈز تعینات کرکے سکیورٹی کی افرادی قوت کو پورا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، یونیورسٹی انتظامیہ سکیورٹی کی مد میں ملنے وال امدادی رقم بینکوں میں جمع کرا کر انٹرسٹ وصول کرکے ہزاروں طلباء کی زندگی داﺅ پر لگا رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کی این ای ڈی یونیورسٹی کے اطراف مشکوک افراد گذشتہ کئی روز سے ریکی کر رہے ہیں، جس سے کوئی بڑا سانحہ رونما ہوسکتا ہے۔ یونیورسٹی کی سکیورٹی پر معمور اہلکاروں نے انکشاف کیا کہ گذشتہ جمعے کے روز شام پانچ بجے کے قریب دو موٹر سائیکل سوار افراد یونیورسٹی روڈ پر واقع وزیٹر گیٹ سے کچھ فاصلے پر آکر رکے، اسی اثناء میں ان میں سے دو افراد، جن کی عمریں لگ بھگ 25 سے 28 سال کی درمیان تھیں، اور وہ حلیے سے افغانی معلوم ہوتے تھے، موٹر سائیکل سے اتر کر یونیورسٹی کے وزیٹرز گیٹ کی جانب سے مین گیٹ کی جانب بڑھنے لگے، اسی دوران انہوں نے مسلسل کئی تصویریں لیں اور ساتھ ہی ان میں سے ایک شخص موبائل فون پر مسلسل کسی کو معلومات فراہم کرتا رہا۔ موجودہ حالات اور گذشتہ کئی روز کی مشکوک سرگرمیوں کو مدِنظر رکھ کر موقع پر موجود یونیورسٹی کے سکیورٹی گارڈز نے جب ان مشکوک افراد کو منع کرنے کی کوشش کی، تو ان افراد کے ساتھ آئے مزید ساتھیوں نے تیزی سے اپنی موٹر سائیکلیں ریکی کرنے والے دونوں افراد کے قریب آکر روکیں، اور اسی دوران وہ اسلحہ دکھاتے ہوئے فرار ہوگئے۔ اس واقعے کے حوالے سے یونیورسٹی کے اسسٹنٹ رجسٹرار سکیورٹی اینڈ جنرل عامر نصیر پہلے تو کسی قسم کی معلومات سے لاعلمی ظاہر کی، لکن بعد مں کہا کہ یہ حساس نوعیت کی معلومات ہیں، جو میں شیئر نہیں کرسکتا۔

یونیورسٹی کی سکیورٹی انتہائی ناقص اور غیر تسلی بخش ہے، سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد جو پہلے 125 افراد پر مشتمل تھی، اب گھٹ کر 100 افراد کے قریب رہ گئی ہے، جبکہ یونیورسٹی کے مختلف ڈیپارٹمنٹس میں موجود نائب قاصدوں کو یونیورسٹی کی سکیورٹی ڈیوٹی پر لگا کر سکیورٹی کی افرادی قوت کو پورا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تعینات نائب قاصدوں میں سے ایک نے بتایا کہ نہ تو وہ سکیورٹی کے طریقہ کار سے واقف ہے اور نہ ہی وہ اس کام کیلئے ذہنی طور پر تیار ہے، اس نے مزید بتایا کہ اسے یونیورسٹی کی سکیورٹی پر یہاں زبردستی تعینات کر دیا گیا ہے، کسی بھی ایمرجنسی اور خطرے کی کی صورت میں پہلی فرصت میں بھاگ جاﺅں گا، کیونکہ نہ ہی میرے پاس کوئی اسلحہ ہے اور نہ ہی کوئی تربیت۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یونیورسٹی کی دیوار سے ملحق سوئی سدرن گیس کمپنی کی مین سپلائی لائن اور پلانٹ نصب ہے، جہاں سے کراچی کی بڑی آبادی کو گیس سپلائی کی جاتی ہے اور موجودہ حالات میں یونیورسٹی کی اس غیر تسلی بخش اور ناقص سکیورٹی کے باعث کسی وقت بھی یہاں بھی دہشتگردی کا کوئی بڑا واقعہ رونما ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی جانب سے این اڈی یونیورسٹی کو سکیورٹی کی مد میں ملنے والی امداد کو انتظامیہ کجانب سے بینکوں میں جمع کرکے انٹرسٹ وصول کیا جا رہا ہے، جبکہ یہاں سکیورٹی کے حالات انتہائی ناگفتہ بہ اور ناقص ہیں۔

یونیورسٹی میں موجود سکیورٹی آلات بہت پرانے ہوچکے ہیں اور زیادہ تر ناکارہ ہیں، اکثر وائرلیس سیٹ ناقابل استعمال ہیں، اور کسی ایمرجنسی کی صورت میں سیلف ڈیفنس کیلئے کسی قسم کا اسلحہ بھی فراہم نہیں کیا گیا۔ سکیورٹی پر معمور گارڈز یونیفارم میں بھی نہیں ہوتے، انکے مطابق انہیں جامعہ کی انتظانیہ نے 2011ء میں وردیاں اور جوتے فراہم کئے تھے، جو عرصہ ہوا مسلسل استعمال سے گل سڑ چکے ہیں، اور بارہا یاد دہانیوں کے باوجود جامعہ کی انتظامیہ نے نہ تو ہمیں وردیاں اور جوتے فراہم کئے، اور نہ ہی موجودہ حالات کے پیش نظر کسی قسم کی ٹریننگ دلوائی، اس کے علاوہ اسلحہ تو درکنار، کسی قسم کے سکیورٹی آلات تک فراہم نہیں کئے گئے، جو آنے والے افراد اور ان کے سامان میں موجود کسی مشکوک مواد کو تلاش کرسکیں۔ حساس سکیورٹی صورتحال کے باوجود این ای ڈی یونیورسٹی کے اندر موجود سرچ لائٹس اور اسٹریٹ لائٹس کو موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر افضل الحق کی خصوصی ہدایت پر رات کے اوقات میں جلائے جانے پر پابندی ہے، تاکہ بجلی کی بچت کی جاسکے، جس کی وجہ سے یونیورسٹی کا بڑا حصہ سر شام اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے۔

قابل غور ہے کہ جامعہ این ای ڈی مین کیمپس میں داخلے کے چار دروازے ہیں، جن میں سے دو ہاسٹل اور اسٹاف کالونی گیٹ ابوالحسن اصفہانی روڈ پر واقع ہیں، جبکہ دیگر دو گیٹ اسٹاف وزیٹر اور مین گیٹ یونیورسٹی روڈ پر واقع ہیں اور مزید ایک گیٹ این ای ڈی اور جامعہ کراچی کو تقسیم کرنے والی دیوار میں آئی وی اے کے ہاسٹل محمد بن قاسم کے عقب میں کھلتا ہے، حیران کن بات یہ ہے کہ یونیورسٹی کے وزیٹر گیٹ کے سامنے صرف ایک رینجرز اہلکار ڈیوٹی کے فرائض دیتا نظر آتا ہے، جبکہ باقی چاروں دروازوں پر یونیورسٹی کی جانب سے تعینات سکیورٹی اہلکاروں کا حال یہ ہے کہ بیشتر بغیر وردی کے ہیں، جس کی وجہ سے محافظوں کا تعین ہی مشکل ہے، ان کا حال یہ ہے کہ وہ سکیورٹی کیلئے اَن فٹ نظر آتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق سکیورٹی پر معمور زیادہ تر سکیورٹی اہلکار نشے کے عادی بھی ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ چند قدم چل کر ان کا سانس پھول جاتا ہے، لہٰذا وہ یونیورسٹی گیٹ کے ساتھ موجود عارضی کمروں میں، یا پھر سائیڈ پر کرسی رکھ کر بیٹھ جاتے ہیں، یہی ان کا ڈیوٹی کرنے کا انداز ہے۔ واضح رہے کہ دو ماہ قبل سابق ڈپٹی رجسٹرار سکیورٹی اینڈ جنرل جمال اختر کی ریٹائرمنٹ کے بعد سے یہ عہدہ تاحال خالی ہے، اور اس کا اضافی چارج رجسٹرار جامعہ این ای ڈی غضنفر حسین کے پاس ہے۔
خبر کا کوڈ : 515138
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش