0
Friday 18 Mar 2016 17:19

اسٹریٹ کرائم کے بے قابو جن نے کراچی آپریشن کی کامیابی پر سوالیہ نشان لگا دیا

اسٹریٹ کرائم کے بے قابو جن نے کراچی آپریشن کی کامیابی پر سوالیہ نشان لگا دیا
رپورٹ: ایس جعفری

شہر قائد میں دہشتگرد و جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری آپریشن کے باوجود اسٹریٹ کرائم کی شرح بڑھ رہی ہے، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں کے باوجود موبائل چھیننے، موٹر سائیکل اور گاڑیاں چھیننے کے واقعات تسلسل کے ساتھ جاری ہیں، کراچی کے 10 تھانوں کی حدود میں سب سے زیادہ اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں فیروز آباد تھانے میں ریکارڈ ہوئیں۔ تفصیلات کے مطابق کراچی آپریشن کے باوجود اسٹریٹ کرائم کا جن بے قابو ہوگیا، شہر قائد کے دس تھانوں کی حدود میں سب سے زیادہ اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں ریکارڈ کی گئی ہیں، فیروز آباد اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں پہلی پوزیشن پر آگیا، جہاں رواں سال ابتک 1 ہزار 461 موبائل فونز چھینے گئے ہیں۔ شاہراہ فیصل دوسرے، گلشن اقبال تیسرے اور کورنگی انڈسٹریل ایریا چوتھے نمبر پر ہے۔ عزیر بھٹی، تیموریہ، نیو ٹاؤن تھانوں کی حدود میں بھی سب سے زیادہ اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ عزیز آباد، نارتھ ناظم آباد اور سچل تھانوں کی حدود میں بھی اسٹریٹ کرائم ایک اہم مسئلہ ہے۔ گلشن اقبال اور کورنگی انڈسٹریل ایریا میں 11 سو 31 موبائل فونز چھینے گئے ہیں۔ عزیز بھٹی، تیموریہ، نیو ٹاؤن میں 8 سو 71 موبائل فونز چھیننے کی وارداتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق جنوری اور فروری میں ہر 15 منٹ بعد ایک شہری کو موبائل فون سے محروم کر دیا گیا۔ شہریوں سے کروڑوں روپے کے موبائل فون چھین لئے گئے، یومیہ بنیاد پر 100 سے زائد موبائل فون چھینے یا چوری کئے جا رہے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق جنوری اور فروری میں مجموعی طور پر 6 ہزار سے زائد موبائل چھینے اور چوری کئے جانے کی وارداتیں ریکارڈ پر آئیں، چھینی اور چوری کی گئی گاڑیوں کی تعداد 326، جبکہ موٹر سائیکلوں کی تعداد 3 ہزار 500 سے زائد رہیں۔ سی پی ایل سی کے ریکارڈ کے مطابق رواں سال موبائل فون چھینی و چوری کئے جانے کی 6 ہزار 37 وارداتیں رپورٹ ہوئی ہیں، جس کے مطابق ضلع شرقی کے علاقے گلشن اقبال میں 1 ہزار 118 اور جمشید ٹان کے علاقے میں 562 واقعات رپورٹ ہوئے، اسی طرح صدر میں 477 اور کلفٹن میں 442، کیماڑی میں 96 اور لیاری میں 95 شہریوں سے لوٹ مار کے واقعات میں ان کو موبائل فون سے محروم کر دیا گیا۔ رواں سال کے ابتدائی 2 ماہ کے دوران ضلع کورنگی کے علاقے شاہ فیصل میں 416، کورنگی میں 402 اور لانڈھی میں 205 شہریوں سے ان کے قیمتی موبائل فونز چھین لئے گئے۔ ضلع وسطی کے علاقے گلبرگ میں 397، نارتھ ناظم آباد میں 383، نیو کراچی میں 344 اور لیاقت آباد میں 342 شہریوں سے ان کے موبائل فون چھینے یا چوری کر لئے گئے۔ ضلع غربی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں 142، سائٹ میں 99 اور بلدیہ ٹان میں 46 شہریوں کو ان کے موبائل فون سے محروم کیا گیا۔ اسی طرح ضلع ملیر کے علاقے میں بن قاسم میں 254، گڈاپ میں 78 اور ملیر میں 35 شہری اپنے قیمتی موبائل فون سے محروم کر دیئے گئے۔

جنوری اور فروری میں مختلف علاقوں میں 3 ہزار 543 شہریوں سے ان کی موٹر سائیکلیں چوری یا پھر چھین لی گئیں۔ ضلع شرقی کے علاقے گلشن اقبال میں 368، جمشید ٹاون کے علاقے میں 231 شہریوں سے موٹر سائیکلیں چوری یا چھین لی گئیں، اسی طرح ضلعی جنوبی کے پوش علاقے کلفٹن میں 112، صدر میں 212، سٹی میں 241، کیماڑی میں 52 اور لیاری میں 92 شہریوں کو چھینا جھپٹی کے واقعات میں انھیں اپنی موٹر سائیکلوں سے محروم کر دیا گیا۔ رواں سال کے ابتدائی 2 ماہ کے دوران ضلع کورنگی کے علاقے شاہ فیصل میں 170، کورنگی میں 212 اور لانڈھی میں 195 شہریوں سے ان کی موٹر سائیکلیں چھین لی گئیں۔ ضلع وسطی کے علاقے گلبرگ میں 200، نارتھ ناظم آباد میں 180، نیو کراچی میں 241 اور لیاقت آباد میں 32 شہریوں کو ان موٹر سائیکلوں سے محروم کر دیا گیا۔ ضلع غربی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں 169، سائٹ میں 66 اور بلدیہ ٹاؤن میں 84 شہریوں کو اپنی موٹر سائیکل سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اسی طرح ضلع ملیر کے علاقے میں بن قاسم میں 206 اور گڈاپ میں 221 شہریوں کی موٹر سائیکلیں چوری یا چھین لی گئیں۔

سی پی ایل سی کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری اور فروری میں شہر کے مختلف علاقوں میں 326 شہریوں کو گاڑیوں سے محروم کر دیا گیا۔ گلشن اقبال میں 63، جمشید ٹاون کے علاقے میں 13 شہریوں کی گاڑیاں چوری یا چھین لی گئیں۔ اسی طرح ضلع جنوبی کے پوش علاقے کلفٹن میں 29، صدر میں 11، سٹی میں 3 اور کیماڑی 2 میں شہریوں کو اپنی گاڑیوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔ رواں سال کے ابتدائی 2 ماہ کے دوران ضلع کورنگی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں 9، کورنگی میں 1، لانڈھی میں 1 شہری کو اپنی گاڑی سے ہاتھ دھونا پڑا۔ ضلع وسطی کے علاقے گلبرگ میں 30، نارتھ ناظم آباد میں 95، نیو کراچی میں 13 اور لیاقت آباد میں 30 شہریوں کو گاڑیوں سے محروم کر دیا گیا۔ ضلع غربی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں 2 اور سائٹ کے علاقے میں 3 شہریوں کو اپنی گاڑیوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اسی طرح ضلع ملیر کے علاقے بن قاسم میں 12 اور گڈاپ میں 9 شہریوں کو ان کی گاڑیوں سے محروم کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ یہ اعداد و شمار ان وارداتوں کے ہیں، جو ریکارڈ پر لائی گئی ہیں، جبکہ شہر میں 90 فیصد وارداتوں کا پولیس اندراج نہیں کرایا جاتا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہر میں یومیہ 1000 سے زائد موبائل فون چھینے یا چوری کئے جا رہے ہیں۔ عوامی رائے کے مطابق کراچی کا عام شہری اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں سے متاثر ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ مسلح ملزمان شہر قائد کی مختلف شاہراہوں پر دندناتے پھر رہے ہیں، ملزمان کسی بھی شاہراہ پر شہریوں کو روکتے ہیں، چھینا جھپٹی کرتے ہیں اور باآسانی فرار بھی ہو جاتے ہیں، جس نے کراچی آپریشن کی کامیابی کے دعوؤں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے، جبکہ دوسری جانب پولیس حکام کا بدستور دعویٰ ہے کہ ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغواء برائے تاوان کی طرح بہت جلد اسٹریٹ کرائم کا بے قابو جن بھی بوتل میں بند ہو جائے گا، اب یہ جن کب بوتل میں بند ہوگا، اس کا فیصلہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
خبر کا کوڈ : 528226
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش