0
Tuesday 24 May 2016 23:38

آج زرداری بہت یاد آئے

آج زرداری بہت یاد آئے
تحریر: نادر بلوچ

زیر نظر تصویر بہت کچھ کہنے کیلئے کافی ہے۔ تمام تر سیاسی اختلافات کے باوجود تسلیم کرنا پڑے گا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کی خارجہ پالیسی واضح اور دوٹوک تھی کہ خطہ اور بالخصوص ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنایا جائے، تحفظات کو دور کیا جائے اور اپنے مستقبل کو محفوظ کیا جائے۔ آصف علی زرداری نے اسی سلسلہ میں افغانستان اور ایران کو قریب لانے کیلئے کوششیں کیں، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ تینوں ممالک ایک دوسرے کے ہمسائے ہیں، لہذا دہشتگردی سمیت تمام معاملات کا حل مل کر چلنے میں ہی ہے۔ صدر زرداری نے تواتر کے ساتھ ایران اور افغانستان کے دورے کئے اور دونوں ملکوں کو پاکستان کے ساتھ کھڑا کر دیا۔ آصف زرداری کے دور میں ہی ایران پاکستان گیس پائپ لائن کے حوالے سے بھی پیش رفت ہوئی، لیکن حکومت تبدیل ہونے کے ساتھ ہی بہت کچھ تبدیل ہوگیا۔ میاں صاحب کو اقتدار سنبھالے تین سال مکمل ہوگئے، مگر نہ تو مستقل وزیر خارجہ لاسکے اور نہ ہی خارجہ پالیسی کو واضح کرنے میں کامیاب ہوسکے۔ حتی ایران پاکستان گیس پائپ لائن کا مستبقل بھی دن بدن مخدوش ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

ایران سے پابندیاں ہٹیں تو جذبہ خیرسگالی کے طور پر ایرانی صدر حسن روحانی نے پاکستان کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا اور آنے سے قبل ہی ایک پیغام پاکستانی عوام کے نام بھیجا کہ ایران پاکستان کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے، امید ہے کہ ان کے دورہ پاکستان سے دونوں ملکوں کے تعلقات مزید مستحکم اور فروغ پائیں گے، لیکن اسے حسن اتفاق کہیں یا پھر کوئی اور چیز کہ اپنے ہی مہمان کا استقبال کلبھوشن یادیو کو سامنے لاکر کیا گیا، جو دو ماہ پہلے سے گرفتار تھا، جس کے بارے میں جرمن اخبار نے بھی لکھا کہ اسے افغان طالبان نے دو ماہ قبل ہی گرفتار کرکے پاکستانی حکام کے حوالے کیا تھا، اس کو ایرانی صدر حسن روحانی کے دورہ سے ایک روز قبل گرفتاری ظاہر کرکے سامنے لایا گیا، یوں میڈیا پر ایران مخالفت میں ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔ وہ دورہ جس کا مقصد دوطرفہ تعلقات کو بلندیوں پر لے جانا تھا، کلبھوش یادیو کی نذر ہوگیا، ایرانی صدر جو جذبہ خیرسگالی لیکر پاکستان آئے تھے، انہیں انتہائی بھونڈا پیغام دیکر یہاں سے رخصت کیا گیا، جس کا اظہار انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں بھی کیا کہ جب بھی ہم پاکستان کے قریب ہونا چاہتے ہیں تو کچھ قوتیں متحرک ہو جاتی ہیں۔

پاکستانی میڈیا کا ایک حصہ ایرانی صدر کے دورے کے بعد بھی مسلسل متحرک رہا اور ہر ممکن کوشش کی گئی کہ ایران کو "را" کیلئے سہولت کار کا کام انجام دینے والا ملک ظاہر کیا جائے۔ جس پر ایرانی سفیر مہدی ہنردوست نے وزیر داخلہ چوہدری نثار سے ملاقات کی اور میڈیا پر جاری بےبنیاد خبروں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ اس کے اگلے ہی روز پریس کانفرنس میں وزیر داخلہ نے کہہ دیا کہ خدارا یہ دو ملکوں کے تعلقات کا معاملہ ہے، اس پر رحم کریں، خواہش کو خبر نہ بنائیں، کچھ کالم نگاروں نے تو اپنے زہر آلود خیالات کا اظہار کرکے ایران کو بھارت کا دوست اور پاکستان کا دشمن ظاہر کرنے کوشش کی۔ یوں دونوں ملکوں کے درمیان فاصلے بڑھانے کی حتی المقدور کوششیں اب بھی جاری ہیں، جو دونوں کیلئے نقصان دہ ہیں۔ سچ یہ ہے کہ بھارت اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کو تنہا کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے، لیکن پاکستان کے "مالک" کو یہ بات سمجھ ہی نہیں آ رہی۔ مالک کو سمجھنا چاہیئے کہ جنگ فقط اسلحہ کے زور پر ہی نہیں لڑی جاتی، کچھ جنگیں کامیاب خارجہ پالیسی اور ٹیبل ٹاکس ہی سے جیتی جاتی ہیں۔ خارجہ پالیسی اگر دوسروں کے کہنے پر بنائی جائے تو اس کا نتیجہ یہی نکلتا ہے، جو اس وقت ہمیں درپیش ہے۔

سعودی عرب کے بعد بھارت کی ایران کے ساتھ قربتیں اور تجارت سمیت کئی معاہدے پاکستان کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ وہ کام جو پاکستان کو کرنا چاہیئے تھا، اب بھارت نے شروع کر دیا ہے۔ پاکستان کیلئے موقع تھا کہ وہ پابندی ہٹنے کے بعد ایران کو پیغام دیتا کہ ہم ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے سمیت تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون کو بڑھانا چاہتے ہیں۔ کئی لوگ ایران سے شکایتیں کر رہے ہیں، لیکن سمجھنے کی بات ہے کہ وہ بھی ایک آزاد ریاست ہے، جو کسی کی پابند نہیں ہوسکتی، یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم بھی تعلقات کو نہ بڑھائیں اور یہ خواہش بھی رکھیں کہ کوئی دوسرا تعلقات قائم نہ کرے، یہ تو احمقانہ سوچ ہی ہوسکتی ہے۔ کشمیر پالیسی پر ایران نے پاکستان کا ساتھ دیا، اسی طرح پاکستان نے یمن اور شام جنگ میں حصہ نہ لیکر ایک اہم اقدام کیا، لیکن حالیہ بڑھتے فاصلے تعلقات کو متاثر کرسکتے ہیں۔ پاکستان کو اس حوالے سے اہم اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ دونوں ممالک کے تاریخی، ثقافتی اور برادرانہ تعلقات ہیں، جنہیں ہر صورت مضبوط ہونا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 540791
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش