0
Friday 23 Dec 2016 23:38

وطن واپسی پر آصف زرداری کا مکمل خطاب اور جلسہ کی جھلکیاں

وطن واپسی پر آصف زرداری کا مکمل خطاب اور جلسہ کی جھلکیاں
رپورٹ: ایس ایم عابدی

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میں اپنے گھوڑے والے دوستوں اور سیاسی اداکاروں سے جو یہ کہتے تھے کہ میں بھاگ گیا ہوں، واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں لوٹ آیا ہوں، عوام کے لیے مایوسی نہیں بلکہ امید کا پیغام لے کر آیا ہوں، اللہ کے فضل، مسلح افواج کی طاقت اور عوام کے اتحاد سے پاکستان کی جغرافیائی سرحدیں پوری طرح محفوظ ہیں، مقبوضہ کشمیر میں پاکستان جھنڈا جدوجہد کی علامت بن گیا ہے، کشمیر پاکستان کا حصہ بن کر رہے گا، پاکستان کبھی ناکام ریاست نہیں بنے گا، پاکستان کو ہم شام نہیں بننے دیں گے، سی پیک منصوبہ پاکستان اور خطے میں ترقی کی نئی راہیں متعین کرے گا، سرمایہ داروں کے آگے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، عوام کی طاقت سے انہیں روکیں گے، پیپلز پارٹی دوبارہ ایوانوں میں آئے گی اور مرکز میں ہماری حکومت ہوگی، 27 دسمبر کو کچھ نئی خوشخبریاں دوں گا۔ یہ باتیں پی پی پی کے شریک چیئرمین نے جمعہ کی سہ پہر 18 ماہ تک بیرون ملک قیام کے بعد دبئی سے کراچی پہنچنے کے بعد اولڈ ٹرمینل شاہراہ پر منعقد جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ سابق صدر نے بم پروف ٹرک پر کھڑے ہو کر عوام سے خطاب کیا۔ انہوں نے عوامی نعروں کا پرجوش انداز میں جواب دیا۔ ٹرک پر ان کے ہمراہ سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمن، خورشید شاہ، رحمن ملک، قمر زمان کائرہ، نثار کھوڑو، وزیراعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ، سابق وزیراعلٰی سندھ قائم علی شاہ، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی، سندھ کابینہ کے تمام ارکان اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنی تقریر کا آغاز جئے بھٹو اور پاکستان کھپے کے پرجوش نعروں سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کو میرا سلام پہنچے۔ انہوں نے شہید بے نظیر بھٹو کے بھائیوں، بہنوں اور ان کے چاہنے والوں کو بھی سلام پیش کیا۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ میں آپ لوگوں کے اس خلوص اور پیار کو کبھی فراموش نہیں کرسکتا، جس کا مظاہرہ آپ لوگوں نے بی بی کی لاہور آمد کے موقع پر کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرے لیے وہ دن فراموش کرنا بھی ممکن نہیں، جب بی بی کراچی پہنچی تھیں تو ان کے استقبال کے لیے آنے والے ہمارے بچوں اور دوستوں کو بے رحمی سے شہید کیا گیا، لیکن ہمارے بہادر کارکنوں نے لاشیں اٹھانے کے ساتھ ساتھ شہید بے نظیر بھٹو کو بحفاظت گھر پہنچای۔ سابق صدر نے کہا کہ دنیا میں اس وقت بہت سی اہم چیزیں ہو رہی ہیں، لیکن میں لوگوں کے لیے مایوسی لے کر نہیں آیا ہوں، بلکہ ان کے لیے امید کا پیغام لے کر آیا ہوں اور یہ بڑی اطمینان بخش بات ہے کہ اللہ کے فضل، مسلح افواج کی طاقت اور عوام کے اتحاد سے ہماری سرحدیں پوری طرح محفوظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے سے کشمیر میں پاکستان کا جھنڈا اس وقت جدوجہد کی علامت ہے۔ انہوں نے پرجوش انداز میں یہ نعرہ بھی لگایا کہ ہم لے کر رہیں گے کشمیر اور کشمیر بن کر رہے گا پاکستان۔ انہوں نے حریت پسند کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بہادر کشمیری نوجوان بھارتی فوج اور ہندو سامراج کے سامنے جس جرأت کے ساتھ لڑ رہے ہیں اور جدوجہد آزادی میں مصروف ہیں، ان کے حوصلوں کو پست نہیں کیا جا سکتا۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ جب کوئی قوم پورے عزم اور حوصلے کے ساتھ جدوجہد کرتی ہے تو اس کے حوصلے کو کوئی نہیں توڑ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وہ دنیا میں جس جگہ بھی گئے، انہوں نے بھرپور انداز میں پاکستان کا موقف پیش کیا اور دنیا کو یہ باور کرایا کہ پاکستان شرپسندوں کا ملک نہیں ہے، ہمارے پاس جمہوریت ہے، جو مضبوط ہو رہی ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آج کرسی پر کون ہے اور کل کون ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایک دن آئے گا کہ عوام کی طاقت سے ہم پھر حکومت بنائیں گے، ایوانوں میں بیٹھیں گے اور ان شاء اللہ پاکستانی قوم کی تقدیر کو بدلیں گے۔ سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ اس وقت سوشل میڈیا کا دور ہے اور نوجوانوں میں سوشل میڈیا بہت زیادہ مقبولیت اختیار کر چکا ہے اور اب دنیا سوشل میڈیا کے گرد سمٹ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی طرح پنجاب میں بھی سوشل میڈیا نوجوانوں میں مقبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ٹی وی کا اثر بھی ختم ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ آج کا طالب علم کلاس میں سوشل میڈیا کی بدولت اپنے پروفیسر سے زیادہ معلومات حاصل کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ دنیا کے سامنے جو پاکستانی قوم ہوگی، وہ انتہائی ترقی یافتہ قوم ہوگی۔ انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) کے حوالے سے اپنے خطاب میں کہا کہ جس نے یہ منصوبہ بنایا اس سے تو پوچھا ہی نہیں گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ صرف ٹھیکوں میں دلچسپی رکھتے ہیں، ان کی سوچ بھی چھوٹی ہے لیکن ہمارا تصور آنے والے بچوں کی ترقی کی جانب ہے، جن میں بلاول کے اور ملک کے دوسرے بچوں کا مستقبل بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے منصوبے سے اس پورے خطے میں ترقیاتی کام ہوں گے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم کتابوں میں سلک روڈ کے بارے میں پڑھتے تھے اور اس وقت بہت سے امیر ملک ہوتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت مشرق کی اہمیت کا ہے اور مستقبل پاکستان اور چین کا ہے اور اس خطے کے لوگوں کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی قوم کسی اور قوم کے لیے کچھ نہیں کرتی، باہمی ضروریات ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی وجہ بنتی ہیں۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبے سے نہ صرف پاکستان اور چین کو فائدہ ہوگا بلکہ اس منصوبے کے سبب خیبر پختونخوا، سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی اور انہیں پہلووں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت بہت سے روڈ اور راستے بنیں گے، لیکن یہ صرف منصوبے کا ایک فیکٹر ہے اور اس منصوبے کے اور بھی بہت سے دوسرے فیکٹر ہیں، جن پر میں وقتاً فوقتاً جوں جوں ہماری جدوجہد آگے بڑھے گی، میں اظہار خیال کرتا رہوں گا۔

سابق صدر نے اپنے پرجوش خطاب میں اپنی سیاسی مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں جب بھی ملک سے باہر گیا، ہمارے گھوڑے والے دوستوں اور سیاسی اداکاروں کی جانب سے کہا گیا میں ملک سے بھاگ گیا ہوں، لیکن میں انہیں بتا دینا چاہتا ہوں کہ وہ اپنے ذہنوں سے یہ فتور نکال دیں، ہماری تو لاشیں بھی یہیں دفن ہیں، ہم نے اسی ملک میں مرنا ہے اور گڑھی خدا بخش میں دفن ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کیسے پاکستان کے عوام کو تنہا چھوڑ سکتے ہیں اور وہ بھی ایسے وقت میں کہ جب ایک سرمایہ دار خاندان لوگوں پر ظلم کر رہا ہو، ہم عوام کی طاقت سے انہیں روکیں گے، ہم مزدوروں، کسانوں، نوجوانوں اور ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قومی اسمبلی، سینیٹ اور پارلیمنٹ میں عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کریں گے، اس ملک میں جمہوریت کو مضبوط کریں گے کیونکہ ہمارے نظریہ کے مطابق جمہوریت ہی سب سے بڑا انتقام ہے۔ انہوں نے کہا کہ جئے بھٹو کا جذباتی نعرہ لگاتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کو بڑی بے رحمی سے شہید کیا گیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بی بی شہید نے امریکی کانگریس کے سامنے خطاب کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کھپے کے نعرے کو لے کر ہم آگے چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس وقت کی کئی طاقتوں نے ہمیں چلنے نہیں دیا۔ اپنے ہاتھوں سے حلقے بنائے لیکن اس کے باوجود بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی نے ایک مرتبہ پھر حکومت بنائی، پہلی مرتبہ ہم نے اپنی پانچ سالہ آئینی مدت پوری کی۔

انہوں نے کہا کہ میں اس بحث میں نہیں جانا چاہتا کہ میاں صاحب کا مینڈیٹ صحیح تھا یا نہیں، لیکن ہم نے جمہوری طریقے سے انہیں اقتدار منتقل کیا، تاکہ اس ملک میں جمہوریت چلتی رہے۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس جمہوریت کا کوئی متبادل نہیں اور جمہوریت کا متبادل بہت ہی خوفناک ہے، ہم شام نہیں بننا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کبھی ناکام ریاست نہیں بنے گا اور ہم جمہوریت کو کبھی ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے، اسی جمہوری نظام میں ہماری اور پاکستان کی آنے والی نسلوں کی ترقی اور کامیابی کا دار و مدار ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری نے اپنے استقبال کے لیے آنے والے لوگوں کا پرجوش طریقے سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپ پر فخر ہے، جب بھی ہم نے آپ کو پکارا، آپ دوڑے چلے آئے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کا شہادت کے وقت بھی کلمہ طیبہ کے بعد اگر کوئی نعرہ رہا ہے تو وہ صرف جئے بھٹو کا نعرہ رہا ہے۔ انہوں نے بڑے جذباتی انداز میں کہا کہ بھٹو کا فلسفہ شہید بے نظیر کی قربانی اور پیپلز پارٹی کی عظیم جدوجہد امر ہے اور امر چیزیں کبھی ختم نہیں ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ آج میں نے اپنا خطاب مختصر رکھا ہے، 27 دسمبر کو دوبارہ ملاقات ہوگی، اس میں زیادہ تفصیل سے خطاب کروں گا اور میرے خطاب میں کچھ خوش خبریاں بھی ہوں گی۔

جلسے کی جھلکیاں

*
اسٹار گیٹ سے اولڈ ٹرمینل والے روڈ پر جلسہ منعقد کیا گیا، جلسہ گاہ میں کرسیاں نہیں لگائی گئیں بلکہ دریاں بچھائی گئی ہیں اور پیپلز پارٹی کے جلسے کو روایتی عوامی رنگ دیا گیا۔
*
جلسے کی سکیورٹی کے لیے سخت انتظامات کیے گئے، جلسہ گاہ کے اطراف 5711 پولیس افسران و اہلکار تعینات کیے گئے تھے جبکہ ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک ہزار اہلکار تعینات تھے۔
* تمام شرکاء کو واک تھرو گیٹ سے گزر کر جلسہ گاہ میں آنے کی اجازت دی گئی اور ان کی جامعہ تلاشی بھی لی گئی۔
* جلسہ گاہ میں قافلوں کی آمد صبح 10 بجے سے ہی شروع ہوگئی تھی، اسٹار گیٹ پر قافلوں کے استقبال کے لیے مرکزی کیمپ بھی لگایا گیا تھا۔
* آصف علی زرداری پاکستانی وقت کے مطابق 12 بج کر 50 منٹ پر دبئی اپنے گھر سے ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہوئے۔
*
آصف علی زرداری کو قرآن مجید کے سائے میں ان کے گھر سے رخصت کیا گیا۔
* آصف علی زرداری 1 بج کر 20 منٹ پر ایئرپورٹ پہنچے۔
* آصف علی زرداری 1 بج کر 30 منٹ پر خصوصی طیارے کے ذریعہ دبئی سے کراچی کے لیے روانہ ہوئے۔
* جلسہ گاہ میں نماز جمعہ کے بعد قافلوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

* لیاری، ملیر، کیماڑی، بلدیہ ٹاؤن، مواچھ گوٹھ، ماڑی پور، کورنگی، لانڈھی، محمود آباد، لیاقت آباد سمیت دیگر علاقوں سے پیپلز پارٹی کے مقامی رہنما قافلوں کی شکل میں جلسہ گاہ پہنچے۔
* پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو کوسٹر وین میں پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کے ہمراہ جلسہ گاہ پہنچے۔
* کراچی کے علاوہ حیدر آباد، لاڑکانہ، میرپور خاص، سکھر اور دیگر اضلاع سے بڑی تعداد میں قافلوں کی شکل میں کارکنان جلسہ گاہ پہنچے۔
* جلسہ گاہ میں لیاری سے 150 بسوں پر مشتمل قافلہ بھی جلسہ گاہ پہنچا۔
* وزیراعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ نے ہیلی کاپٹر سے جلسہ گاہ کا فضائی جائزہ لیا۔
* جلسہ گاہ میں کارکنان نے پارٹی کے جھنڈے، ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو، آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔
* کارکنان جئے بھٹو، جئے بے نظیر، جئے بلاول، ایک زرداری سب پر بھاری کے نعرے لگا رہے تھے۔
* کارکنان نے گو نواز گو کے بھی نعرے لگائے۔
* کارکنان نے وزیراعظم بلاول کے بھی نعرے لگائے۔
* جلسہ گاہ میں خواتین کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی، جنہوں نے پیپلز پارٹی کے پرچم کے رنگوں پر مشتمل لباس زیب تن کیے ہوئے تھے۔

* بعض خواتین کارکنان نے چہروں پر پارٹی جھنڈوں کی فیس پینٹنگ بھی کرا رکھی تھی۔
* جلسہ گاہ میں داخلے کے وقت سخت تلاشی کی وجہ سے بدنظمی بھی دیکھنے میں آئی اور بعض کارکنان کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔
* آصف علی زرداری کے طیارے نے 3 بج کر 10 منٹ پر کراچی ایئرپورٹ پر لینڈ کیا۔
* آصف علی زرداری کا استقبال سابق وزیراعظم یونسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، قمر الزمان کائرہ، رحمان ملک، خورشید شاہ، وزیراعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ، سابق وزیراعلٰی سندھ سید قائم علی شاہ اور دیگر پارٹی رہنماؤں نے کیا۔
* آصف علی زرداری بلٹ پروف گاڑی میں اولڈ ٹرمینل سے جلسہ گاہ تک پہنچے، گاڑی کے اطراف جیمرز اور جانثاران بے نظیر کی بڑی تعداد موجود تھی۔
* آصف علی زرداری پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ بلٹ پروف ٹرک پر سوار ہوئے اور عوام کے سامنے آکر دونوں ہاتھوں سے اپنے منہ کو چوم کر عوام کی طرف پیار کا اظہار کیا اور ہاتھ بلند کرکے نعروں کا جواب دیا۔
* اس موقع پر آصف علی زرداری کی وطن واپسی کے لیے تیار کردہ خصوصی گیت چلایا گیا، جس پر جیالوں نے رقص کیا۔
* جلسے میں سکیورٹی کے لیے ایک ہزار سے زائد رضا کار اور جانثاران بے نظیر موجود تھے۔
* آصف علی زرداری کے خطاب کے موقع پر کارکنان مسلسل نعرے بازی کرتے رہے۔
خبر کا کوڈ : 594032
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش