0
Friday 6 Jan 2017 15:55

پاراچنار، اسلحہ مہم پر طوری قبائل کا رد عمل

پاراچنار، اسلحہ مہم پر طوری قبائل کا رد عمل
رپورٹ: سید محمد الحسینی

مدرسہ آیۃ اللہ خامنہ ای میں آج نماز ظہرین کے بعد ایک پروقار پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں کرم ایجنسی کے سیاسی، سماجی اور مذھبی تنظیموں کے نمائندوں نے بھرپور شرکت کی۔ اس دوران تحریک حسینی کے سرپرست اعلی علامہ سید عابد حسینی نے تحریک حسینی کے نو منتخب اور اسیر صدر مولانا یوسف حسین جعفری سے حلف لیا۔ جس کے بعد علامہ عابد حسینی اور مولانا یوسف حسین کے علاوہ متعدد علماء اور مقررین نے خطاب کرتے ہوئے علاقائی صورتحال پر روشنی ڈالی۔ اسی اثنا میں 11 مئی (3 شعبان) کے حادثے میں شہید ہونے والوں کے ورثاء میں انعامات تقسیم کئے گئے۔ اس واقعے کے شہداء کو قومی اعزازات سے نوازا گیا۔
مقررین نے اپنے خطابات میں تری منگل کے پاس پاک افغان بارڈر پر موجود پاکستانی چوکی پر افغان فورسز کے قبضے اور پاکستانی جھنڈے کو گدھے پر نصب کرکے اسکی بیحرمتی کرنے کی شدید مذمت کی۔ اس دوران علامہ عابد حسینی نے کہا کہ جن افراد نے پاکستانی پوسٹ کو بغیر کسی مقابلے کے، افغان فورسز کے لئے چھوڑنے کو پاکستانی مٹی سے غداری قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس جرم کے مرتکب سرکاری اہلکاروں کو سخت ترین سزا دینی چاہئے۔
علامہ یوسف حسین اور دیگر مقررین نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرم ایجنسی کے طوری بنگش رضاکاروں نے بغیر کسی معاوضے کے مختلف مواقع پر دشمنان ملک سے اپنی مٹی کا جس بہادری سے دفاع کیا وہ ایک مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1971ء، 1987ء، 1996 اور 2007ء میں خرلاچی اور بوڑکی کے مقام پر سرحد پار سے افغان قبائل اور سرکاری فورسز کا جس بے جگری سے مقابلہ کیا اسکی مثال پیش نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ اس زمانے میں بارڈر پر ہماری سرکاری فورسز بھی موجود تھیں۔ مگر طوری قبائل کے رضا کاروں نے ملکی سرحدوں کے تحفظ کو سرکاری نہیں بلکہ اپنا فریضہ سمجھا۔ اور نہایت بے جگری سے لڑتے ہوئے ملک دشمن قبائل نیز افغان فورسز کو پیچھے دھکیلنے پر مجبور کیا۔
علامہ سید عابد حسین الحسینی نے اپنے خطاب میں کرم ا یجنسی کی موجودہ صورحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پی اے کرم اکرام اللہ خان اور بعض دیگر افسران کی جانب سے کرم ایجنسی میں کلین اپ آپریشن کے حوالے سے دیا جانیوالا بیان غیر منصفانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرم ایجنسی کے قبائل کو سرحد پار سے کسی بھی قسم کے خطرے سے پوری طاقت کے ساتھ نمٹنے کے لئے پاکستانی حکومت ہی نے اسلحہ دیا ہے۔ جبکہ اس سے قبل انگریز حکومت نے بھی یہاں کے قبائل کو افغان حکومت کی جارحیت سے بچنے کے لئے اسلحہ دیا تھا۔
مقررین نے کہا کہ اگر حکومت کو کسی قسم کے تحفظآت ہیں تو ہمارے ساتھ ڈائریکٹ مذاکرات کریں۔ اسلحہ کے حوالے سے کسی قسم کے خدشات اور حکومتی تحفظات کو ہم برطرف کریں گے۔ اس دوران شرکاء خصوصا تنظیموں کی رائے لی گئی تو کرم بھر کے تمام سیاسی اور مذھبی تنظیموں نے مقررین کے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے مصمم ارادہ ظاہر کیا کہ ہمارا دشمن ہمارے ارد گرد مختلف شکلوں میں موجود ہے۔ غیر مسلح ہوکر ہم خود کو دشمن کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ جبکہ اس سے پہلے سو بار ہم تجربہ کرچکے ہیں کہ ملک کے اندر اور ملک سے باہر دشمن کے باربار حملوں کے دوران مقامی سرکار نے ہماری کوئی خبر نہیں لی ہے، بلکہ ہر بار ہمارے جوانوں نے بڑھ کر نہ صرف اپنے جاں ومال کی دفاع کی ہے بلکہ اس سے بڑھکر وطن عزیز کی پاک سرزمین نیز سرکاری فورسز کی بھی دفاع کی ہے۔ 
خبر کا کوڈ : 597574
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش