0
Monday 12 Mar 2018 19:10

جامعہ نعیمیہ میں نواز شریف کو جوتا کیوں پڑا۔۔۔۔؟؟؟

جامعہ نعیمیہ میں نواز شریف کو جوتا کیوں پڑا۔۔۔۔؟؟؟
رپورٹ: ابو فجر لاہوری

سابق وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کو لاہور کی معروف دینی درسگاہ جامعہ نعیمیہ میں جوتا پڑ گیا۔ صرف ایک نہیں بلکہ کئی جوتے اچھالے گئے مگر لگا صرف ایک اور پھر لبیک یارسول اللہ، لبیک یارسول اللہ کے نعرے بلند ہونا شروع ہوگئے، لیگی کارکنوں اور نواز شریف کے محافظوں نے جوتا مارنے والے منور اور اس کے 2 ساتھیوں عبدالغفور اور ساجد کو موقع سے ہی پکڑ لیا اور خوب درگت بنانے کے بعد گڑھی شاہو پولیس کے حوالے کر دیا۔ گڑھی شاہو پولیس سے سی آئی اے والے تینوں ملزمان کو قلعہ گجر سنگھ لے گئے اور رات بھر اپنا "مہمان" رکھا، جہاں آج صبح انہیں کینٹ کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ زرتاشہ بگٹی کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے تینوں ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزم منور حسین مصری شاہ میں مسجد کا خطیب ہے اور تینوں جامعہ نعیمیہ کے فارغ التحصیل طالبعلم ہیں، جبکہ ملزمان کے اب تک کے بیانات کے مطابق انہیں ممتاز قادری کی پھانسی کا دکھ ہے اور وہ اس بات پر بھی نالاں ہیں کہ نواز شریف کی حکومت میں ہی عقیدہ ختم نبوت کو کیوں چھیڑا گیا اور ابھی تک راجہ ظفرالحق رپورٹ منظر عام پر کیوں نہیں آئی۔ دوسری جانب ملزمان کو یہ بھی دکھ ہے کہ نواز شریف مودی کے یار ہیں اور سیفما کی ایک تقریب میں گذشتہ برس انہوں نے کہا کہ خدا اور بھگوان ایک ہیں اور ہم بھی اسی کی عبادت کرتے ہیں، جس کو ہندو مانتے ہیں۔ ملزمان کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے اپنے بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے عقیدہ ختم نبوت میں ترمیم کی اور ممتاز قادری کو پھانسی دی، جوتا مارنے کا مقصد یہی تھا کہ انہوں نے یہ سب کیوں کیا۔

دوسری جانب جامعہ نعیمیہ کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے اور انتہائی باوثوق ذرائع نے "اسلام ٹائمز" کو بتایا کہ جامعہ نعیمیہ کے علماء اور طلباء نواز شریف کو بلانے کیلئے راضی نہیں تھے۔ مخالف گروپ کا موقف تھا کہ نواز شریف نے ممتاز قادری کو پھانسی دلوائی، عقیدہ ختم نبوت میں ترمیم کی اور ابھی تک راجہ ظفر الحق رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لایا گیا۔ جس پر ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے "ناراض گروپ" کو یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ اس حوالے سے لازمی بات کریں گے اور نواز شریف سے واضح الفاظ میں کہا جائے گا کہ عقیدہ ختم نبوت میں ترمیم برداشت نہیں کریں گے اور راجہ ظفر الحق رپورٹ کو مںظر عام پر لایا جائے۔ علامہ راغب نعیمی کی یقین دہانی پر "ناراض گروپ" ان شرائط پر نواز شریف کو بلوانے پر رضا مند تو ہوگیا، لیکن اندر کھاتے انہوں نے یہ پلان بھی تیار کر لیا کہ نواز شریف کو جوتا مار کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا جائے گا۔ نواز شریف کی آمد کے موقع پر شیخ الحدیث سطح کا کوئی بھی عالم سٹیج پر موجود نہیں تھا۔ جوتا پڑنے کا واقعہ پیش آنے کے بعد راغب نعیمی نے میڈیا سے گفتگو بھی کی، جس میں انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ علماء اور طلباء میں نواز شریف کی آمد کے حوالے سے کوئی اختلافات تھے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ کے تمام اساتذہ متفق و متحد ہیں، یہ واقعہ جامعہ نعیمیہ کے شریف خاندان کیساتھ 70 سالہ تعلقات خراب کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے سکیورٹی اداروں سے بھی اپیل کی کہ ان سے غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔

ادھر تحریک لبیک کے سربراہ ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے جوتا مارنے والوں سے اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ نعیمیہ میں نواز شریف کو جوتا مارنے کے واقعہ اور ملزم سے ہمارا کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں، اس قسم کے لوگ ابابیل ہوتے ہیں، جو خود ہی تیار ہو جاتے ہیں، ہمیں تو یہ معلوم ہوا ہے کہ ملزمان کا تعلق جامعہ نعیمیہ سے ہی ہے، جو یہاں یا تو پڑھ رہے تھے یا یہاں کے فارغ التحصیل ہیں، تاہم یہ مکافات عمل بھی ہے، حکمران جو بوئیں گے، وہ کاٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کے حساس معاملے کو حکمرانوں نے ہی چھیڑا ہے، اس میں کسی کے تو جذبات ہوسکتے ہیں، کبھی ان کے چہرے پر سیاہی پھینکی جاتی ہے اور کبھی جوتا مارا جاتا ہے، آخر کوئی وجہ تو ضروری ہوگی، جو ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے، اس پر حکمرانوں کو خود سوچنا چاہیئے کہ ان کیساتھ ایسا سلوک کیوں ہو رہا ہے۔ حکمران آپ ہی اپنی اداؤں پر غور کرلیں، ہم اگر کہیں گے تو شکایت ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 710996
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش