0
Tuesday 12 Jun 2018 23:35

پاراچنار، تحریک حسینی کے زیراہتمام افطار پارٹی

پاراچنار، تحریک حسینی کے زیراہتمام افطار پارٹی
رپورٹ: ایس این حسینی

گذشتہ سال ستائیس رمضان المبارک کو یوم القدس کے موقع پر پاراچنار میں دو جڑواں خودکش دھماکے ہوئے تھے، جس میں 80 کے لگ بھگ اہل تشیع شہید جبکہ سینکڑوں دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ اسی سانحے کی یاد میں آج تحریک حسینی کے زیر اہتمام انکے مرکزی دفتر میں افطار پارٹی کا پروگرام انعقاد پذیر ہوا۔ جس میں تحریک حسینی کی مرکزی اور علاقائی کابینہ کے ممبران، کونسل ممبران، عمائدین قوم، مختلف سیاسی اور مذہبی تنظیموں کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ افطار کے بعد شہداء کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی ہوئی۔ فاتحہ کے بعد تحریک حسینی کے صدر مولانا یوسف حسیں جعفری نے شہداء کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے خون ہی کی برکت سے ہم کرم ایجنسی میں آزاد زندگی گزار رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مختلف تنظیمی ممبران سے اپنی اپنی تنظیمی ڈھانچے کے دائرے میں رہتے ہوئے قومی امور میں تحریک کے ساتھ تعاون کرنے کی گزارش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحریک حسینی کی پالیسی کچھ اس طرح ہے کہ کرم کے کسی بھی فرد کو غیر اور پرایا خیال نہیں کرتی بلکہ ہر اس شخص کو اپنا تنظیمی ساتھی اور بھائی خیال کرتی ہے، جس کے دل میں کرم کے عوام کے حقوق کا درد ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہر فرد سے ہماری گزارش ہے کہ قومی حقوق میں ہمارے ساتھ تعاون کرے۔ انہوں ںے کہا کہ اس حوالے سے اگر کوئی ہمارے ساتھ باقاعدہ طور پر کابینہ میں شمولیت اختیار کرتا ہے تو بہت بہتر ہوگا۔ تاہم اگر ایسا انکے لئے مشکل ہے تو عام کارکن کی حیثیت سے بھی اخلاقی یا مشورے کی حد تک ہمارے ساتھ تعاون کرسکتا ہے۔ اسکے بعد ایم ڈبلیو ایم کے مقامی سربراہ شبیر حسین ساجدی، مولانا منیر حسین جعفری، سید نبی حسین الحسینی اور ملک عاشق حسین نے بھی شرکاء سے خطاب کیا۔ انہوں نے کرم کے عوام کے لئے تحریک کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ تنظیمی اراکین کا ایجنڈا ایک ہی ہے۔ ہر تنظیمی رکن کا علامہ عابد حسین الحسینی کے ساتھ روحانی طور پر ایک رشتہ ہے۔ چنانچہ انکی ہر آواز پر وہ ہر وقت لبیک کہتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ طوری بنگش اقوام کے حقوق کے لئے تحریک بلکہ کسی بھی تنظیم یا فرد کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے، قومی حقوق کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ انہوں نے بالش خیل، لنڈیوان، پیواڑ تنگی، شلوزان تنگی، شورکو وغیرہ میں طوری حقوق کی مسلسل پائمالی کو بھی ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ حکومت کے بار بار وعدوں کے باوجود اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ انہوں نے اراضی، پہاڑوں اور شاملات کے حوالے سے شیعہ سنی اقوام کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کے خاتمے کے لئے ایک آزاد کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کے حوالے سے یوسف آغا کے ساتھ جنرل صاحب اور بریگیڈیئر صاحب کی جانب سے کئے جانے والے وعدے کو جلد از جلد عملی جامہ پہنایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 731305
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش