0
Wednesday 3 Oct 2018 23:04
نواز شریف بیگم کلثوم مرحومہ کے چہلم کے بعد حقائق سے پردہ اٹھائیں گے

الیکشن میں مخصوص گھوڑے بھیجے گئے، قوم خطرناک نتائج کیلئے تیار رہے، جاوید ہاشمی کی مکمل پریس کانفرنس

الیکشن میں مخصوص گھوڑے بھیجے گئے، قوم خطرناک نتائج کیلئے تیار رہے، جاوید ہاشمی کی مکمل پریس کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ (ن)کے سینئر بزرگ سیاستدان، پاک فوج کے خلاف بیانات دینے کے حوالے سے مشہور مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ نواز شریف انقلابی لیڈر ہیں، جیل سے باہر نہیں آنا چاہتے تھے، ان کی رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں ہے، سیاستدانوں کی طرح سابقہ جرنیلوں کے اثاثے بھی ظاہر کئے جائیں، خواہش ہے کہ عمران خان پانچ سال کی مدت پوری کریں، مگر ان کا ڈیڑھ سے دو سال اقتدار میں رہنا بھی مشکل دکھائی دے رہا ہے، بنی گالہ میں عمران خان کا گھر نیشنل پارک پر غیرقانونی طور پر بنا ہوا ہے، پی ٹی آئی میں پانچ گروپ ہیں لیکن عمران خان کو خطرہ بھی، عمران خان (خود) سے ہی ہے، مجھ سمیت تمام سیاستدان اسٹیبلشمنٹ سے اچھے تعلقات تھے اور ہیں، مگر خرابی مداخلت اور ضد پر پیدا ہوتی ہے، اصولا ہونا یہ چاہیئے کہ عمران خان کی حکومت پانچ سال پورے کرے، اگر عمران خان کی حکومت ڈیڑھ سال اقتدار میں نکال جائے تو یہ ان کی بہادری ہوگی، جنوبی پنجاب صوبہ ہمارا حق ہے، اس کو حق سمجھ کر دیں، 2014ء کے دھرنے کے بارے میں جو کچھ بھی میں نے کہا وہ سچ ثابت ہو رہا ہے، جنرل ظہیر الاسلام اور جنرل پاشا دھرنوں کے پیچھے تھے، عمران خان نے مجھے خود بتایا کہ لندن پلان میں یہ دونوں جرنیل شامل تھے۔

 پریس کانفرنس کے دوران مخدوم جاوید ہاشمی نے مزید کہا کہ نیب احتساب نہیں کرسکتا، نیب ایک عیب ہے، اب تو چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی کہہ دیا ہے کہ نیب کچھ نہیں کرسکتا، کیونکہ میرے نزدیک نیب چوروں کے ساتھ ہے، احتساب سب کا ہونا چاہیئے، اگر اسحاق ڈار نے بھی کرپشن کی ہے تو اسے بھی پکڑا جائے، نواز شریف انقلابی لیڈر ہیں جب انہیں ان کے والد کے جنازے میں شرکت نہیں کرنے دی گئی تھی اور بیوی کی تیمار داری کے لئے لندن نہیں جانے دیا گیا تو وہ اپنی اہلیہ کی وفات پر نماز جنازہ میں شرکت کے لئے بھی جیل سے باہر نہیں آنا چاہتے تھے، چنانچہ شہباز شریف نے کئی گھنٹے کی طویل ملاقات کے بعد انہیں منایا اور وہ جیل سے باہر آئے، نواز شریف کی طرح ان کی بیٹی مریم نواز بھی اپنے مشن پر ڈٹی ہوئی ہے اور وہ بھی جیل سے نہیں گھبراتیں، نواز شریف بیگم کلثوم مرحومہ کے چہلم کے بعد حقائق سے پردہ اٹھائیں گے، انہوں نے کہا کہ فوج ہماری ہیرو ہے لیکن سابقہ جرنیل ملک سے باہر ہیں، جرنیلوں نے اربوں روپے کے اثاثے بنائے ہیں، اگر سیاستدان اپنے اثاثے ڈکلیئر کر سکتے ہیں تو سابقہ جرنیل بھی اپنے اثاثے ڈکلیئر کریں، تاکہ حقائق قوم کے سامنے آ سکیں، سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف اسلامی فوج کی سربراہی کر رہے ہیں لیکن آج ہمارا ملک مشکلات کا شکار ہے، انہیں ملک میں رہ کر اپنی خدمات سرانجام دینی چاہیں۔

 مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ ایک منتخب وزیراعظم کو ہٹا کر جیل میں ڈالا گیا، لیکن وہ ڈٹ کر حالات کا مقابلہ کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اتنی بڑی کابینہ بنائی ہے کہ خود انہیں بھی کابینہ کے ارکان کے نام یاد نہیں ہوں گے، اصل میں کابینہ اور وزرااعلی کسی اور نے لگائے ہیں، 2018ء کے الیکشن میں مخصوص گھوڑے میدان میں بھیجے گئے، جس کا نتیجہ قوم بھگت رہی ہے، بدقسمتی سے ہمارے ملک میں آج تک اسٹیبلشمنٹ کے بغیر کوئی بھی حکومت قائم نہیں ہو سکی، یہاں تک کہ نواز شریف، محمد خان جونیجو، ذوالفقار علی بھٹو بھی اسٹیبلشمنٹ کی باتیں مانتے تھے، عمران خان کے گرد بھی اسٹیبلشمنٹ کے لوگ موجود ہیں، پٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور مہنگائی کے طوفان نے 40دنوں میں پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے، پی ٹی آئی میں تو یکجہتی نام کی کوئی چیز نہیں ہے، کیونکہ ان کے اندرونی جھگڑے بہت زیادہ ہیں اور پی ٹی آئی پانچ گروپوں میں تقسیم ہے، جس کا ایک نتیجہ پی پی 217 کا حالیہ فیصلہ ہے، یقیناسلمان نعیم اپیل میں جائیں گے، جو ان کا حق ہے لیکن یہ حلقہ بھی پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت میں گروپنگ کا عکاس ہے، ایسا لگتا ہے کہ پی ٹی آئی والے ایک دوسرے کے خلاف کلاشنکوف لے کر کھڑے ہیں، مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں آج بھی پارلیمنٹ کا محافظ ہوں، میں نے پارلیمنٹ کا بچانے کے لئے اپنی سیٹ سے استعفی دیا تھا اور اب بھی اگر مجھے پارلیمنٹ کے لئے آواز اٹھانا پڑی تو میں اس کے لئے تیار ہوں، میری خواہش ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت پانچ سال پورے کرے، آخر میں بھی پی ٹی آئی کا مرکزی صدر رہا ہوں، انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ میں نے بھی اپنی پوری زندگی میں طویل جیل کاٹی ہے اور غلام حیدر وائیں اور نواز شریف سے بہت کچھ سیکھا ہے۔

 ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے بغیر پارلیمنٹ نہیں چل سکتی، جس کا ادراک حکومتی ایوان کو بھی ہے اور حکمران جماعت اپوزیشن کو منانے میں کامیاب ہو جائے گی، انہوں نے کہا کہ 2014ء کے دھرنے سے قبل ایک بار عمران خان اپنے بچوں سے ملنے کے لئے لندن گئے، ان کا یہ دورہ بچوں سے ملنے کا نہیں بلکہ لندن پلان کے لئے تھا، اس وقت میرے زرائع نے بتایا کہ عمران خان کی جنرل پاشا اور جنرل ظہیرالاسلام سے ملاقات ہوئی ہے، لندن سے واپسی پر میرے سامنے عمران خان نے لندن پلان کا اعتراف کیا، کیونکہ عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی حکومت ختم ہونے والی ہے، میں نے عمران خان کو اس سازش سے روکا، تب عارف علوی، شیریں مزاری اور شفقت محمود نے بتایا کہ اسمبلی پر حملے کا پلان بن گیا ہے، کیونکہ لندن پلان میں دو جرنیلوں کے ساتھ ساتھ عمران خان اور طاہر القادری بھی موجود تھے اور یہی طے ہوا تھا کہ پارلیمنٹ پر حملے کے لئے طاہر القادری آگے اور عمران خان ان کے پیچھے ہوں گے، تینوں پارٹی رہنماؤں کے کہنے پر میں نے عمران خان کو سمجھانے کی کوشش کی مگر عمران خان نے کہا کہ مارشل لاء نہیں لگے گا، نواز شریف کی حکومت ختم ہو جائے گی اور ڈیڑھ ماہ میں ملک میں الیکشن ہوں گے، میں نے ہمیشہ کہا کہ پارلیمنٹ پر حملہ غلطی تھی، اسی لئے میں نے پارلیمنٹ کو بچانے کے لئے استعفٰی دیا۔

 مخدوم جاوید ہاشمی نے الزام لگایا کہ بنی گالہ کی سڑک بنوانے کے لئے عمران خان نے نواز شریف کو اپنے گھر بلایا تھا، حالانکہ وزیراعظم سے ملاقات میں قومی ایشوز پر بات ہونی چاہیئے تھی، انہوں نے کہا کہ بنی گالہ میں عمران خان کا گھر نیشنل پارک کی جگہ پر ہے، اس کے علاوہ بھی یہاں کئی لوگوں نے گھر بنائے ہیں، مجھے بھی بنی گالہ میں مفت پلاٹ کی پیش کش کی گئی مگر میں نے پلاٹ نہیں لیا، یہی وجہ ہے کہ لاہور اور اسلام آباد میں میرا کوئی گھر نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ عمران خان کا وزیراعظم بننے کا شوق پورا ہو گیا ہے، انہیں چاہیئے کہ خدارا وہ 20 کروڑ عوام کا خیال رکھیں، جس نے ملک لوٹا، کرپشن کی اس سے حساب لیا جائے، لیکن پارلیمنٹ کو بچانے کے لئے اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیئے، انہوں نے کہا کہ میں نے چار سال نیب کے تشدد کا سامنا کیا اور بری ہو کر آیا، آج عدلیہ بھی کہہ رہی ہے کہ ایک منتخب وزیراعظم کے خلاف کیس ٹھیک نہیں تھے، جب ان سے سوال کیا گیا کہ رانا مشہود کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو اڑھائی ماہ بعد احساس ہو گیا ہے تو اڑھائی ماہ بعد حالات درست ہوں گے، تو جاوید ہاشمی نے کہا کہ مجھے رانا مشہود کے بیان کا کوئی علم نہیں، سی پیک منصوبے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگرچہ عمران خان کی دلچسپی چین کی بجائے برطانیہ کی طرف ہے لیکن پاکستان کے عوام چین سے محبت کرتے ہیں، اگر سی پیک منصوبے میں ردو بدل کی کوشش کی گئی تو پاکستان کے عوام برداشت نہیں کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 753775
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش