0
Monday 21 Jan 2019 07:37

اعتراف

اعتراف
اداریہ
اردو میں ایک لفظ "جو مکمل لڑائی" کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، جس کا مطلب ایک ایسی لڑائی ہے، جو چاروں اطراف سے لڑی جائے اور جس کے کئی زاویئے ہوں۔ ایران کے اسلامی انقلاب کے خلاف اگر امریکی جنگ کا اندازہ لگایا جائے تو یہ چومکھی سے بھی زیادہ ہے۔ اسے "ان گنت مکھی" لڑائی کہا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔ امریکی سامراج نے اس انقلاب کو وقوع پذیر ہونے سے روکنے کے لئے بھی ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور جب ناکام ہوگیا تو پھر اس کے بعد چین سے نہ بیٹھا اور اس نے اس انقلاب اور اس کی اسلامی حکومت کو ختم کرنے کا ہر حربہ استعمال کیا۔ اپنے ایجنٹوں کے ذریعے داخلی بغاوتیں انجام دیں اور بنی صدر جیسے فرد کو صدارت جیسے اہم منصب تک پہنچا دیا، ایم کے او جو بظاہر اشتراکی نظریات کے قریب تھی، اس کی بالواسط اور بلا واسط مدد کی اور صف اول کے علماء اور دانشور قتل کر دیئے گئے۔

ایرانی فضائیہ کے اندر بغاوت پیدا کرکے اسلامی نظام کو سرنگوں کرنے کی مضبوط سازش تیار کی گئی۔ طبس میں امریکی کمانڈوز اور داخلی ایجنٹوں کی مدد سے اپنے جاسوسوں کو رہا کرانے کے ساتھ ساتھ انقلاب کی اعلیٰ قیادت کو اغوا یا قتل کرنے کا آپریشن تیار کیا گیا۔ سیاسی، سماجی، فوجی، ثقافتی، اقتصادی کونسی جنگ تھی، جو اس انقلاب کے خلاف مسلط نہیں کی گئی۔ آٹھ سال تک صدام کے ذریعے جنگ مسلط کرکے دو لاکھ سے زائد بہترین افراد سے اس انقلاب کو محروم کیا گیا، عالمی سطح پر ایرانو فوبیا اور شیعہ فوبیا سے اس انقلاب کو محدود کرنے کی تمام ممکنہ کوشش بروئے کار لائی گئیں۔ علم، محنت، سائنس و ٹیکنالوجی اور جدید علم وغیرہ سب سے دور رکھنے کے لئے ہر طرح کی پابندیاں عائد کی گئیں، لیکن مطلوبہ نتیجہ برآمد نہ ہوسکا۔ گذشتہ چالیس سالوں سے یہ سلسلہ جاری ہے۔

امریکہ کے موجودہ وزیر خارجہ بھی اپنے اسلاف کی طرح اس مقصد کے حصول کے لئے شب و روز کوشان ہیں۔ مائیک پامپیئو نے گذشتہ چند دن میں خطے کے آٹھ سے زیادہ ممالک کا طوفانی دورہ کرکے ایران کے خلاف ایک نیا محاذ بنانے کے لئے تبادلہ خیال کیا اور سب کو 13، 14 فروری کو پولینڈ کے شہر وارسا میں اکٹھا کرنے کا مذموم منصوبہ پیش کیا ہے۔ امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ ملکوں ملکوں جا کر اس موقف پر عرب اور یورپی ملکوں کو اکٹھا کرنا چاہ رہے ہیں کہ ہمیں ایران کے تخریبی کردار بالخصوص مشرق وسطیٰ کےحوالے سے منفی کردار کے راستے میں بند باندھنا چاہیئے، لیکن اس کو کیا کہا جائے کہ امریکہ کی ان سرتوڑ کوششوں کے باوجود امریکی حمایت یافتہ عالمی ادارے یو این او کے سربراہ انٹوینو گوٹیرس یہ کہہ رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، یمن اور شام میں مثبت اور تعمیری کردار ادا کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ایک سوال کے جواب میں یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ ایران کو خطے میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔
خبر کا کوڈ : 773250
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش