0
Friday 19 Apr 2019 22:22

درخت لگائیں، ملک سنواریں

درخت لگائیں، ملک سنواریں
تحریر: اسماء طارق، گجرات
 
پچھلے ہفتے جب ہمیں فوسٹر پاکستان کی طرف سے شجرکاری کا پروجیکٹ دیا جاتا ہے تو شجرکاری شجرکاری بہت سنا تھا، مگر تب جب پہلی بار سکول کے بچوں کے ساتھ شجرکاری کی تو خوشی کا ٹھکانہ نہ تھا اور سکون اپنی جگہ۔ شجرکاری سے پہلے اس کی اہمیت اور ضرورت کو جاننا بھی بہت ضروری ہے، جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ یہ وہ دور ہے جب ٹیکنالوجی اپنے عروج پر ہے اور اس کا استعمال بہت زیادہ ہو گیا ہے، جس سے ماحول میں تباہی بڑھ گئی ہے۔ انڈسٹری اور فیکٹریاں  ایسے زہریلے دھویں اور کیمیکلز نکال رہی ہیں، جو ماحول کو خراب کر رہے ہیں اور کسی بھی جاندار زندگی کے لیے انتہائی مہلک ہیں۔ اس وجہ سے درجہ حرارت روز بروز بڑھ اور نارمل زندگی کو متاثر کر رہا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں سے گلوبل وارمنگ اور اوزون بڑھ رہی ہے اور اس کی وجہ سے ماحولیاتی تباہی بڑھ رہی ہے، جو بہت سی بیماریوں کا سبب بھی بن گئی ہے۔ ایسے میں ہمیں ہمارے ماحول کے لیے ایسے فلٹرز چاہیئں، جو ان برے اثرات کو کم کریں اور پودوں سے بڑھ کر بہترین فلٹرز کوئی نہیں ہیں۔
 
دنیا کی آبادی میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک اس سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں جیسے کہ پاکستان، جہاں آبادی وسائل سے بہت زیادہ ہے۔ جہاں ضرورتیں زیادہ ہیں مگر اتنے وسائل نہیں، اسی طرح یہاں فیکٹریوں کی باقیات کے لیے کوئی مکمل نظام موجود نہیں ہے، اس لئے ان کا دھواں یہاں وہاں  زمین پر، سمندر میں، اکثر یونہی پھینک دیا جاتا ہے، جو زمین، پانی اور زندگی سب کو تباہ کر رہا ہے اور کئی تباہیوں کا پیش خیمہ بن گیا ہے۔ جیسا کہ پاکستان میں لکڑیاں کاٹنا ایک بڑا پیشہ ہے اور لکڑی کو استعمال بھی بہت سے کاموں کے لئے کیا جاتا ہے، جیسا کہ کاغذ بنانا، فرنیچر بنانا وغیرہ۔
 
مگر اس سب میں افسوسناک پہلو یہ ہے کہ درخت کاٹے تو جا رہے ہیں مگر لگائے نہیں جا رہے۔ ہمارے پاس بدقسمتی سے 5 فیصد رقبے پر بھی جنگلات نہیں ہیں، جو ملکی ضروریات کے سامنے بہت معمولی اور ٹھوڑا ہے۔ المیہ تو یہ ہے کہ درختوں کے بغیر ہم زندہ نہیں رہ سکتے، کیونکہ یہ زندگی کے لیے لازمی اور ضروری ہیں۔ یہ ہمیں سانس لینے کے لیے تازہ ہوا مہیا کرتے ہیں اور اس سے سانس سے متعلقہ مسائل کا سدباب بھی کافی حد تک ممکن ہے۔ جنگلات سے نہ صرف خوراک بلکہ پرندوں اور جانوروں کو گھر اور پناہ بھی ملتی ہے، گویا کہ ان کے دم سے زندگی ہے۔ اس ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے انسانوں، جانوروں، درختوں، کیڑے مکوڑوں سب کی ضرورت ہے، سب اپنے اپنے مدار میں اپنا اپنا کردار ادا کریں تو ہی یہ دنیا قائم رہ سکتی، صرف اگر انسان ہو جائیں تو بھی تباہی ہے۔
 
جیسا کہ درخت قدرتی فلٹرز ہیں، جو فضا میں موجودہ زہریلے کیمیائی مادوں کا سدباب کرتے اور فضا کو صاف شفاف کرتے ہیں، اگر یہ کہا جائے کہ درخت زمین کے لیے  پھیپھڑوں کا کردار ادا کرتے ہیں تو غلط نہیں ہوگا۔ پاکستان میں بیماریاں بڑھ رہی ہیں، جن کو کنٹرول کرنے میں درخت ہمارے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتے ہیں، اس لیے ہمارے لیے ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں۔ جیسا کہ درخت لگانا اور انکی حفاظت صدقہ جاریہ ہے اور اس بات کا واضح ثبوت ہمیں قرآن و حدیث سے بھی ملتا ہے۔ ہمارے نبی کریم نے خاص طور پر درخت لگانے کی فضیلت بیان کی ہے اور اس کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ درخت لگانا ایک مسلمان کیلئے نہ صرف اس دنیا میں صدقہ جاریہ ہے بلکپ اگلی دنیا میں بھی فائدہ مند ہے۔
 
زیادہ سے زیادہ شجر کاری ماحول کو صاف ستھرا بنانے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی کی کمی کا سبب بھی بنتی ہے۔ پاکستان میں مختلف جگہوں پر مختلف درخت لگائے جاتے ہیں جیسا کہ پنچاب میں مختلف اقسام کے درخت لگائے جاتے ہیں اور سندھ میں مختلف اقسام کے، جن می سایہ دار اور پھلدار پودے خاص اہمیت کے حامل ہیں جیسا کہ چیڑ، پائن، کچنار، املتاس وغیرہ شامل ہیں۔ درخت لگانے سے پہلے زمین اور اسکی ضرورتوں کو مدنظر رکھنا بھی ضروری ہے اور یہ بھی دیکھا جانا اہم ہے کہ وہاں ان کا خیال بھی رکھا جائے۔ مارچ اپریل اور اگست شجرکاری کے لئے بہترین مہینے ہیں۔ اگر آپ اس ملک کے لیے کچھ بھی نہیں کرسکتے تو ایک درخت لگا دیجئے، یہ بھی ملکی فلاح و بہبود کیلئے آپ کا بہت بڑا حصہ ہوگا، جس کا فائدہ اگلی نسلوں کو بھی ہوگا، بہترین اور اچھی زندگی کے لیے درخت بہت ضروری ہیں، ہمیں اس بات کو سمجھنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 789584
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش