0
Friday 3 May 2019 08:32

سینچری ڈیل اور سعودی سازشیں

سینچری ڈیل اور سعودی سازشیں
اداریہ
نئی امریکی صیہونی سازش سینچری ڈیل کا مقابلہ کرنے کے لئے اتحاد کے زیر عنوان فلسطینیوں کی نیشنل کانفرنس گذشتہ دنوں غزہ میں ہوئی، جس میں فلسطینی گروہوں اور تنظیموں نے شرکت کی۔ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اس کانفرنس میں خطاب کے دوران ایک بار پھر سبھی فلسطینی گروہوں سے کہا ہے کہ وہ سینچری ڈیل کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہیں۔ فلسطینی موومینٹ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے امریکی اور صہیونی سازشوں منجملہ سینچری ڈیل کو خطرناک قرار دیا اور ان کی حالیہ سرگرمیوں کو فوری روک دیئے جانے، جولان کے علاقے کو غیر قانونی طریقے سے اسرائیل میں ضم کر دینے نیز غرب اردن اور غزہ کے درمیان سیاسی اعتبار سے جدائی پیدا کر دینے کے اقدامات کی بابت خبردار کیا۔ جہاد اسلامی فلسطین کے سیاسی دفتر کے ایک رکن نافذ عزام نے بھی سینچری ڈیل کو فلسطین اور عرب علاقوں کے لئے خطرہ بتایا اور کہا کہ اسلامی مقدسات کی حفاظت، فلسطینی شہداء و زخمیوں کے خون سے وفاداری اور امریکی منصوبے سینچری ڈیل کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ فلسطینیوں کے درمیان اتحاد و اتفاق ہے۔


سینچری ڈیل نامی بدنام زمانہ منصوبے کے تحت بیت المقدس، اسرائیل کے حوالے کر دیا جائے گا، فلسطینیوں کو اپنے آبائی علاقوں میں واپسی کا حق نہیں ہوگا اور غاصب اسرائیل کے ناجائز قبضے سے باقی بچ جانے والے غرب اردن اور غزہ کے علاقے ہی فلسطینیوں کی ملکیت ہوں گے۔ سینچری ڈیل، امریکہ کا ایک نیا منصوبہ اور سازش ہے، جسے مسئلہ فلسطین کو نابود کرنے کی غرض سے سعودی عرب سمیت بعض  امریکہ نواز عرب ملکوں کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔ آل سعود کی جانب سے علاقائی اثر و رسوخ سے غلط استفادے کے ماضی اور حال کے بہت زیادہ مصادیق  موجود ہیں، ان میں سے ایک فلسطین کا موضوع ہے۔ آل سعود نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ فلسطین کی خود مختار اتھارٹی اور فلسطین کی تحریک فتح کی حمایت کرکے مزاحمتی گروہوں کے مقابلے میں ان کے موقف کو تقویت پہنچائیں اور ایک طرح سے ان کو ریاض سے وابستہ کر دیں۔ اسی غلط طرز فکر اور رویہ کے باعث سعودی عرب نے فلسطینیوں کی امنگوں اور اہداف کے ساتھ خیانت کی ہے اور ان کے مفادات کو ہمیشہ نقصان پہنچایا ہے۔

چنانچہ روزنامہ الاخبار کے مطابق رام اللہ میں اردن کے نمائندے نے اپنے ملک کی وزارت خارجہ کو ارسال کی گئی حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ سعودی ولی عہد بن سلمان نے گذشتہ فروری کے مہینے میں ریاض میں فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس سے ملاقات کے دوران امریکی سینچری ڈیل قبول کرنے کے عوض انہیں دس ارب ڈالر دینے کی پیشکش کی تھی۔ سعودی ولی عہد نے کہا تھا کہ یہ رقم آئندہ چند برسوں میں محمود عباس کو دی جائے گی۔ خبروں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ محمود عباس نے سعودی ولی عہد کی اس پیشکش کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پوری فلسطینی قوم اور استقامتی بلاک سینچری ڈیل کا مخالف ہے اور اگر میں اس کو قبول کرلوں گا تو یہ میری سیاسی زندگی کا خاتمہ ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ  سعودی ولی عہد نے امریکا کے منحوس صیہونی منصوبے سینچری ڈیل کو عملی جامہ پہنانے اور غاصب اسرائیلیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش تیز کر دی ہے۔ سینچری ڈیل کے حوالے سے عالم اسلام ایک بڑے امتحان سے دوچار ہے، امریکی صدر نئے دور اقتدار سے پہلے اس ڈیل کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 791978
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش