2
Sunday 5 Jan 2020 22:16

انتقامی کارروائی میں نرمی کیلئے امریکہ کی تگ و دو

انتقامی کارروائی میں نرمی کیلئے امریکہ کی تگ و دو
تحریر: علی احمدی

بغداد ایئرپورٹ پر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کے قدس بریگیڈ کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی رضاکار فورس حشد الشعبی کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس کی امریکی دہشت گرد فورسز کے ہاتھوں ٹارگٹ کلنگ کے بعد ایران نے دو بار سوئٹزرلینڈ کے سفیر کو وزارت خارجہ بلوایا اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ جمعہ 3 جنوری کی شام روئٹرز نیوز ایجنسی نے سوئٹزرلینڈ کی وزارت خارجہ کے بقول اعلان کیا کہ جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ایران میں سوئٹزرلینڈ کے سفیر نے امریکہ سے کچھ پیغامات تہران منتقل کئے ہیں۔ دوسری طرف ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے بھی جمعہ کی شام ایک ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ امریکہ نے سوئٹزرلینڈ کے سفیر کے ہاتھ ایک انتہائی احمقانہ پیغام بھجوایا تھا اور ہم نے اس کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔ انہوں نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا: "سوئٹزلینڈ کا سفیر دو بار وزارت خارجہ بلایا گیا۔ ایک بار ایران کی جانب سے احتجاج ریکارڈ کروانے کیلئے اور دوسری بار امریکی حکام کے گستاخانہ پیغام کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے۔"

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کے نائب سربراہ جنرل فدوی نے بھی ایک اور ٹی وی پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے اس امریکی پیغام کی مزید تفصیلات بیان کی ہیں۔ جنرل فدوی نے کہا: "امریکی حکام نے جمعہ کی صبح سفارتکاری کا آغاز کیا اور حتی یہ بھی کہا کہ اگر آپ انتقامی کارروائی کا حتمی ارادہ رکھتے ہیں تو اسی حد تک انجام دیں، جتنی ہم نے انجام دی ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ ہمیں ڈکٹیٹ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔" اسی طرح جنرل فدوی نے ہفتہ 4 جنوری کے دن تہران یونیورسٹی میں جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی مناسبت سے انجام پانے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ سے شہید قاسم سلیمانی کے خون کا بدلہ لینے کے پختہ عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "جیسے ہی ہمیں آرڈر دیا جائے گا اور خداوند متعال کی جانب سے مقرر کردہ وقت پر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران پوری طاقت سے رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کا وعدہ پورا کرے گی۔"

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کی ایئرفورس کے سربراہ جنرل حاجی زادہ نے بھی خطے میں موجود امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنائے جانے کا امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا: "ہمارے پاس درست نشانے پر وار کرنے والے میزائل موجود ہیں، جس کی وجہ سے خطے میں موجود تمام امریکی فوجی اڈے ہماری زد میں ہیں۔ ان کے ہلنے سے پہلے ہمارے میزائل انہیں نشانہ بنا چکے ہوں گے۔" انہوں نے مزید کہا: "خلیج فارس میں موجود امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے بھی ہمارے میزائلوں کی زد میں ہیں۔" سوئٹزرلینڈ کے علاوہ دیگر کئی ممالک بھی ایران کیلئے امریکہ کے پیغامات لا چکے ہیں۔ گذشتہ روز قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان جاسم آل ثانی نے ایران کا دورہ کیا۔ انہوں نے تہران میں اپنے ایرانی ہم منصب ڈاکٹر جواد ظریف سے ملاقات کی۔ میڈیا میں آنے والی بعض رپورٹس کے مطابق وہ اپنے ہمراہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیغام لائے تھے۔ الجزائر میں ایران کے سابق سفیر امیر موسوی نے اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ پر اس بارے میں لکھا: "امریکی صدر نے قطر کے وزیر خارجہ کو یہ پیغام دے کر ایران بھیجا تھا کہ ایران جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کا بدلہ لینے کیلئے جوابی کاروائی سے گریز کرے۔"

قطر کے وزیر خارجہ کے ایران دورے سے ایک دن پہلے قطر کی وزارت خارجہ نے ایک بیانیہ جاری کیا، جس میں امریکہ اور ایران دونوں سے صبر و تحمل سے کام لینے کی درخواست کی گئی تھی۔ موصولہ اخبار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سوئٹزرلینڈ اور قطر کے علاوہ کئی دیگر ممالک جیسے روس، چین، ترکی اور کویت بھی ایران کیلئے امریکی پیغام لا چکے ہیں۔ دوسری طرف امریکہ عراق میں عوامی رضاکار فورس حشد الشعبی سے بھی شدید خوفزدہ ہے، کیونکہ ایران کی جانب سے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کا بدلہ لینے کا ایک آپشن حشد الشعبی کے ذریعے عراق میں امریکی فورسز پر کاری ضرب لگانا بھی ہوسکتا ہے۔ امریکی تجزیہ کار ایلن گولڈن برگ اس بارے میں کہتے ہیں: "گذشتہ چند ماہ اور چند برس کے دوران ایران کے رویئے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران انتقام لینے کیلئے ہرگز جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کرتا۔ کم ترین نتیجہ امریکہ اور عراق کی شیعہ فورسز کے درمیان ٹکراو کی صورت میں ظاہر ہوگا۔ اسی طرح امریکی فورسز، سفارتکار اور شہری نشانہ بنائے جائیں گے۔ ایران اسی طرح سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں موجود امریکہ کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنا سکتا ہے۔"
خبر کا کوڈ : 836739
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش