0
Friday 13 Mar 2020 07:27

پھر باب العلم کے روضے کے اطراف میں لائبریری مل گئی

پھر باب العلم کے روضے کے اطراف میں لائبریری مل گئی
تحریر: نادر بلوچ

’’میں اسے دیکھنے کی بہت خواہشمند تھی،  میں نے باب العلم کے روضے کے اطراف میں کئی مقامی افراد اور اپنی گائیڈ سے لائبریری کے بارے میں جاننا چاہا مگر افسوس کہ نہ تو کسی کو علم تھا، نہ آنے والے زائرین کو اس میں کوئی دلچسپی‘‘،  یہ الفاظ محترمہ ماہ پارہ صفدر نے اپنے  آرٹیکل بعنوان ’’باب العلم کے روضے کے اطراف میں لائبریری نہ ملی‘‘ میں رقم کیے  جو بی بی سی پر کی اردو ویب سائٹ پر شائع ہوا جس کے بعد  ایک طوفان برپا ہوگیا، بہت ساروں  نے آرٹیکل پر لکھے گئے جملے پر غور کرنے کے بجائے آرٹیکل کے عنوان کو لیکر بیٹھ گئے۔ محترمہ ماہ پارہ سے ٹوئٹر پر آرٹیکل کے  عنوان سے متعلق دریافت کیا تو انہوں   نے بتایا کہ بی بی سی کی ایڈیٹوریل ٹیم  کسی بھی  آرٹیکل کا عنوان  خود طے کرتی ہے۔  محترمہ ماہ پارہ صفدر نے یہ سفر نامہ 2016ء میں لکھا تھا ۔

اس بات کا اعتراف کہ راقم کو بھی  کئی بار انبیا کی سرزمین پر جانے کا شرف حاصل ہوا مگر نجف میں لائبریری سے متعلق کبھی دریافت نہیں کیا، وہی محترمہ  ماہ پارہ صفدر صاحبہ والی بات کہ کسی کو  اس میں دلچپسی ہی نہیں ہوتی کہ باب العلم کے علمی ورثے کو دیکھے اور اپنی علمی تشنگی کوتسکین دے سکے ، عموماً زائرین کے پیش نظر زیارات اور دعا و مناجات ہوتی ہیں،  گزشتہ برس اربعین کے موقع پر ایک مرتبہ پھر   عراق جانے کا موقع ملا تو اس بار نجف اشرف  میں محترمہ  ماہ پارہ صفدر کے الفاظ زہن میں گونجنے لگے، اپنے دوست ساجد خان جو نجف میں راقم کے میزبان تھےاور طالب علم ہیں، ان سے درخواست کی کہ مجھے باب العلوم کے روضے کے اطراف میں اگر کوئی لائبریری ہے تو اس کا وزٹ کروائیں، انہوں نے جواب دیا کہ روضے کے ساتھ دو بڑی لائبریریاں ہیں جن کا آپ وزٹ کرسکتے ہیں۔ یوں مجھے ان دو بڑی  لابرئریوں میں جانے کا اتفاق ہو جس کا احوال بیان کیے دیتا ہوں۔

لائبریری مکتبہ روضہ الحیدریہ ہے جو ایک ہزار سال پرانی ہے، صدام کی حکومت نے اس لائبریری کو بند کر دیا تھا، یہ لائبریری حرم امام امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے شعبہ شوون الفکری والثقافی کے زیرانتظام ہے، صدم  حکومت کے خاتمے کے بعد 2005ء میں اس لابئریری کو دوبارہ فعال کیا گیا، اس لائبریری کو فعال کرنے میں کئی دینی شخصیات اور اداروں نے تعاون کیا۔   محققین اور طلب علم اس لائبریری کا رخ کرتے ہیں اور اپنے موجوعات سے متعلق ریسرچ کرتے ہیں، لائبریری میں اس وقت 2 لاکھ سے زائد کتب موجود ہیں، خواتین اور مردوں کیلئے الگ الگ کتب رکھی گئی ہیں، تین منزلہ لائبریری میں لفٹ کا بھی اہتمام ہے، لائبریری انچارج ابو عمار کے مطابق محقیق کو جو کتب ضرورت ہوتی ہے وہ ہم دستیاب کرتے ہیں، اگر مطلوبہ کتاب کتب خانہ میں موجود نہ ہو تب بھی یہ ہماری ذمہ داری ہوتی ہے کہ ہم کتب دستیاب کریں۔ یہ لائبریری جدید طرز اختیار کرچکی ہے اور تمام کتب کی کمپیوئٹرز لسٹ موجود ہیں، ایک ہی کمانڈ میں کتب کی  تمام تفصیل سامنے آجاتی ہے۔ لائبریری کی خاص بات یہ ہے کہ لائبریری پرانی کتابوں کو جدید طرز پر شائع کرتی ہے۔ اس لائربری میں تفسیر قرآن، حدیث، فقہ، قانون، ادب، نفسیات، طب، لغت، مختلف مذاہب، علم الحساب، انجیرنگ، زراعت، علم فزکس اور کیمسٹری سمیت کئی دیگر موضوع پر کتب موجود ہیں۔

اس لائبریری کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں فقط حضرت  امام علی   علیہ السلام کی  سیرت  پر  دو ہزار سے زائد کتابیں موجود ہیں، اس کے علاوہ اس لائبریری میں پرانی کتابیں، کھالوں پر لکھے گئے تحریری نسخے  بھی موجود ہیں، لائبریری میں اردو کی بھی کئی کتابیں دستیاب ہیں۔ اس لائبریری میں 150 ہجری سے ابتک لکھی گئی کتب موجود ہیں۔ اس لائبریری کے ساتھ بغداد، تہران، مصر اور لبنان کی لائبریریاں بھی منسلک ہیں۔ اس لائبریری سے عراق کی تمام جامعات (یونیورسٹیز) استفادہ کرتی ہیں۔ یہ لائبریری صبح آٹھ بجے رات آٹھ بجے تک ہر عام و خاص  فرد کیلئے کھلی ہوتی ہے۔ 

اسی لابریری کے سامنے فقط  100  میٹر کے فاصلے پر دوسری بڑی لائبریری  مکتبہ کاشف الغطا موجود ہے جس کے سربراہ شیخ عباس کاشف الغطا ہیں، اس لائبریری میں 80 ہزار سے زائد  کتب موجود ہیں۔ اس لائبریری میں ہزار سال پرانی ہاتھ سے لکھی گئی کتب بھی دستیاب ہیں جو پی ڈی ایف فائل میں  بھی موجود ہیں،  اس کے علاوہ تیسری بڑی لائبریری مکتبہ باقر شریف قرشی ہے، اس کے علاوہ چوتھی بڑی لابئری مکتب الغدیر ہے، جس میں مختلف موضوعات پر لکھی گئی ہزاروں کتب موجود ہیں۔ زیارارت پر جانے والے افراد ان لائبریریوں سے کف فیض حاصل سکتے ہیں۔
 
خبر کا کوڈ : 849627
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش