0
Wednesday 18 Mar 2020 18:21

کورونا وائرس، چور بھی کہے چور چور

کورونا وائرس، چور بھی کہے چور چور
تحریر: تصور حسین شہزاد

دنیا اِس وقت کورونا وائرس کا عذاب جھیل رہی ہے، عالمی ادارہ صحت نے اسے عالمی وباء قرار دیدیا ہے، جبکہ امریکہ اس پر بھی اپنی گمراہی پھیلانے کی عادت سے باز نہیں آیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ  نے اپنے ٹویٹ میں کورونا کو "چینی وائرس" لکھا ہے اور دیگر امریکی حکام بھی اسے چینی وائرس ہی کہہ رہے ہیں، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی کئی بار اسے "ووہان وائرس" کہہ چکے ہیں۔ جبکہ چین نے واضح اعلان کیا ہے کہ چینی شہر ووہان میں یہ وائرس امریکی فوجیوں نے ہی پھیلایا ہے۔ چین کی وزارت خارجہ نے بھی امریکہ کو تنبیہہ کی کہ وہ چین کو گالی دینے سے پہلے اپنے کام پر دھیان دے۔ چین نے کہا کہ ان کے پاس ثبوت ہیں کہ چین میں یہ وائرس امریکہ نے پھیلایا ہے، روس اور ایران نے بھی ایسے ہی بیانات دیئے ہیں، جن میں اس وائرس کی ذمہ داری امریکہ اور برطانیہ پر ڈالی گئی ہے۔

امریکہ کی بے حسی اس سے بڑھ  کر اور کیا ہو گی کہ امریکہ نے ایران کیخلاف اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ ایسی صورتحال میں جب ایران کورونا وائرس سے بُری طرح متاثر ہے، امریکہ کی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ایران سے اقتصادی پابندیاں اُٹھا لے، مگر مختلف ممالک کے حکمرانوں کی جانب سے درخواستوں کے باوجود امریکہ اس پر ٹَس سے مَس نہیں ہو رہا۔ امریکہ کا یہ رویہ ایرانی عوام میں بیداری کا باعث بھی بنا ہے۔ ایران میں وہ لوگ جو امریکہ نواز تھے، یا امریکی ایماء پر انقلاب مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھے، وہ بھی امریکہ کیخلاف ہو چکے ہیں۔ انہیں بھی اب علم ہو گیا ہے کہ امریکہ کیلئے تمام مسلمان برابر ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس وباء کے دور میں بھی امریکہ سے وفا نہیں مل رہی۔

دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے قوم سے شاندار خطاب کیا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ وائرس کوئی عذاب نہیں، کہ جس نے مساجد بند کروا دی ہیں، بلکہ اس وائرس سے خدا اپنی عبادت نہیں کروانا چاہتا، خدا چاہتا ہے کہ انسان دوسرے انسان سے پیار کرے، اس وباء کے دور میں انسانیت کی بھلائی کے کام کئے جائیں، گھروں کے باہر پانی کی سبیلیں لگائیں، ماسک تقسیم کریں اور ایک دوسرے کا درد بانٹیں۔ رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کے خطاب کے بعد ایران میں سب "محمود و ایاز" ایک ہی صف میں آ چکے ہیں۔ انقلابی اور انقلاب مخالف دونوں کو کورونا وائرس نے متحد کر دیا ہے، ایرانی بحیثیت قوم، متحد ہوکر اس وائرس کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ اس سے ان ایرانیوں کو آنکھیں بھی کھل چکی ہیں جو امریکہ پر تکیہ کئے ہوئے تھے کہ وہ مشکل میں ان کی مدد کرے گا۔ مگر امریکہ کی جانب سے کوئی مدد نہیں آئی۔

امریکہ کا دوہرا معیار بھی اس کے اپنے پھیلائے ہوئے وائرس سے بے نقاب ہو گیا ہے۔ یہاں ٹرمپ کا کردار نسل پرستانہ اور نفرت پھیلانے والا ہے۔ امریکہ نے اس وائرس کی آڑ میں پوری دنیا میں لاک ڈاون کروا دیا ہے۔ پوری دنیا کی معیشت اس سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ٹرمپ کے چین کیخلاف الزام تراشی والے رویے کو خود امریکی عوام نے بھی مسترد کرکے اس کی مذمت کی ہے۔ حتیٰ امریکہ کے حکام بھی اسے ناپسندیدہ رویہ قرار دے رہے ہیں۔ نیویارک کے میئر امریکی صدر کی اس الزام تراشی پر میدان میں آئے ہیں۔ بل ڈی بلاسیو نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ٹرمپ کے بیان سے امریکہ میں ایشیائی باشندوں کیخلاف تعصب میں اضافہ ہوگا۔ یقیناً یہ امریکہ کیلئے خطرناک ہوگا، اس سے امریکی امن داؤ پر لگ سکتا ہے، مگر ٹرمپ کو کون سمجھائے۔ اسے تو نفرت کے سوا کوئی کام ہی نہیں آتا۔ حیرت اس بات پر ہے کہ دنیا بھر میں صرف وہ ممالک زیادہ متاثر ہوئے ہیں جن کی امریکہ کیساتھ دشمنی ہے۔ مگر وباؤں کی سرحدیں نہیں ہوتیں۔ امریکہ نے بظاہر اپنی سرحدیں بند کر دی ہیں، یورپ سے بھی کٹ کر رہ گیا ہے، فلائیٹس بند ہیں اس کے باوجود امریکہ میں بھی اس وائرس کے اثرات سامنے آ رہے ہیں۔

یہ قانون قدرت ہے کہ جو کوئی کسی دوسرے کیلئے گڑھا کھودتا ہے، وہ خود اس میں گرتا ہے۔ امریکہ نے ایران اور چین کیلئے "کورونا وائرس" کا جو گڑھا کھودا تھا، اس میں خود گرتا دکھائی دے رہا ہے۔ ٹرمپ شائد بھول گیا ہے کہ چور اگر خود "چور چور" کا شور مچانا شروع کر دے تو چوری چھپ نہیں جاتی، کہیں نہ کہیں سے کوئی نہ کوئی ایسی خامی رہ جاتی ہے، جس سے مجرم کا پتہ چلتا ہے۔ اور تاریخ اس راز کو بھی جلد ہی بے نقاب کرے گی کہ اس وائرس کو کس نے، کہاں اور کیوں بنایا اور اس کے بنانے کے مقاصد کیا تھے۔ ابھی تو چین نے اس پر قابو پا لیا ہے، ایران میں بھی پوری قوم متحد ہو چکی ہے اور اس کا مقابلہ کر رہی ہے، اسی طرح دیگر ممالک میں بھی اس کے اثرات کم ہوں گے، لیکن بدمست ہاتھی اپنی ہی اسی بدمستی میں اپنی تباہی کا سامان خود کرے گا۔ چور کی ہٹ دھرمی اور کونفیڈینس زبردست ہے۔ چین کے بقول ووہان میں یہ وائرس امریکہ نے پھیلایا، مگر امریکہ ڈھٹائی کے انتہاوں پر ہے، امریکہ کی جانب سے اپنا جرم قبول ہی نہیں کیا جا رہا بلکہ اس کا الزام بھی چین کے سر دھر دیا گیا ہے۔

یہودی کنٹرولڈ میڈیا میں ایسی خبریں چلوائی جا رہی ہیں کہ چین حیاتیاتی ہتھیار تیار کر رہا تھا جہاں سے یہ وائرس پھوٹ پڑا۔ دی واشنگٹن ٹائمز اور دی ڈیلی میل میں یہ خبر شائع کروائی گئی کہ یہ چین کے "بائیو وار فیئر پروگرام" کا حصہ ہے۔ ان الزامات میں کہا گیا کہ چین بائیولوجیکل ہتھیار تیار کر رہا تھا، جس سے یہ وائرس لیک ہو گیا۔ فاکس نیوز نے بھی اسی نظریے کو فروغ دیا۔ ایک مضمون میں فاکس نیوز نے 1980 میں لکھے جانیوالے ناول کا بھی ذکر کیا جس میں کورونا وائرس پھیلنے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔ اس ناول میں بھی اور ہالی ووڈ کی ایک فلم میں بھی اس وائرس کا تذکرہ ہے، ناول اور فلم دونوں میں یہ کہنے کی کوشش کی گئی ہے کہ یہ وائرس چین سے پھیلا اور پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ لیکن یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ فلم بنانے والوں اور ناول نگار کو برسوں پہلے کیسے ان چیزوں کا علم ہوگیا؟؟ یقیناً یہ ایک منظم سازش ہے، جس کے تانے بانے واشنگٹن اور لندن سے ملتے دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن چور ہمیشہ چور ہوتا ہے اور اس کی داڑھی کا تنکا اسے کبھی نہ کبھی بے نقاب کر دیتا ہے اور امریکہ بہت جلد بے نقاب ہو جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 851105
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش