0
Saturday 28 Mar 2020 11:19

پاکستان اور ترکی کے سعودی عرب پر الزامات

پاکستان اور ترکی کے سعودی عرب پر الزامات
اداریہ
ترکی کے وزیر داخلہ نے سعودی عرب کی طرف سے عمرہ کے حجاج میں کرونا وائرس کے کیسز کو چھپانے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب ہمسایہ ممالک میں کرونا وائرس پھیلانے میں اہم کردار کا حامل ہے۔ ترک وزیر داخلہ نے سعودی عرب سے عمرہ کرکے واپس آنے والے ترک شہریوں میں کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کی تصدیق کرتے ہوئے احتجاج کیا ہے کہ آل سعود کی حکومت نے ہمسایہ ممالک کو اس بات کی معلومات فراہم نہیں کیں کہ سعودی عرب میں کئی غیر ملکی کرونا وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ سعودی عرب کی اس نااہلی، عدم توجہ اور غفلت کیوجہ سے بہت سے ممالک میں کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔

ترکی میں کئی دوسرے ممالک کی طرح ہزاروں افراد کرونا میں مبتلا ہوئے ہیں اور درجنوں افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔ ترکی کے وزیر داخلہ نے تو حقیقت کو بیان کر دیا ہے، کیونکہ ترکی اور سعودی عرب کے درمیان پہلے بھی کشیدگی موجود تھی، لیکن پاکستان سمیت بہت سے ممالک سعودی عرب کیساتھ خوشگوار اقتصادی تعلقات کیوجہ سے حقائق بتانے سے گریز کر رہے ہیں۔ پاکستان میں تو کرونا وائرس سے ہونے والی پہلی موت بھی سعودی عرب سے آئے ہوئے ایک پاکستانی حاجی کی ہوئی ہے۔ کرونا وائرس کے پھیلاو کے حوالے سے دنیا بھر میں الزامات کی بوچھاڑ جاری ہے اور اس الزامات کی بھرمار میں حقائق چھپ رہے ہیں۔ پاکستان میں ایک مخصوص ذہن رکھنے والا متعصب طبقہ ایران سے آنے والے زائرین کو اسکا ذمہ دار ٹھہرا رہا ہے۔

جبکہ فروری کے اوائل میں ایران کے مقدس شہر قم میں کرونا کا کیس سامنے آیا تو ایران کے ایک حلقے نے اس کا الزام پاکستان پر لگایا تھا اور میڈیا میں بھی یہ بات آنا شروع ہوگئی تھی کہ کرونا چین سے پاکستان اور پاکستان سے ایران آیا۔ تاہم ایران کے حکومتی حلقوں نے اس کو سختی سے مسترد کیا اور بعد میں طبی بنیادوں پر بھی ثابت ہوگیا کہ ایران میں وائرس پھیلانے میں پاکستانی شہریوں کا کوئی قصور نہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ پاکستان میں بھی یہ ثابت ہو جائیگا کہ پاکستانی زائرین کرونا وائرس پھیلانے میں ملوث نہیں۔ لیکن ترکی میں پھیلنے والا کرونا وائرس سعودی عرب سے آیا ہے، اس کو سعودی عرب مسترد نہیں کر رہا اور نہ کر پائے گا۔
خبر کا کوڈ : 853260
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش