0
Saturday 13 Jun 2020 13:25

امریکی صدر کا بیان

امریکی صدر کا بیان
اداریہ
امریکی صدر ٹرمپ نے ایک ایسا بیان دیا ہے، جس نے ٹرامپ اور اس کے پیچھے چھپے نئیوکانز کے مائنڈ سیٹ کو مزید نمایاں کر دیا ہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب امریکی کانگریس، پولیس کے تشدد اور مشتبہ افراد و مظاہرین کے ساتھ پولیس کے اقدامات میں تبدیلی کے مسئلے پر غور کر رہی ہے اور اس سلسلے میں کانگریس میں بل پیش کیے جانے کی تیاری ہے۔ دوسری جانب امریکی ذرائع‏ ابلاغ کا کہنا ہے کہ ملکی صدر ٹرمپ، انصاف کے قیام کے لئے عوامی احتجاجات کو درک کرنے سے قاصر ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ اب تک مختلف طریقوں سے مظاہرین کی سرکوبی کی وکالت کرتے رہے ہیں۔

سی این این کی ویب سائٹ نے بھی لکھا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ شہر سیاٹل کی صورت حال کو اپنے لئے ایک موقع سمجھتے ہیں، تاکہ اس شہر میں پیش آنے والے واقعات کو اپنے سیاسی حریفوں پر حملے اور اپنے انتہاء پسند طرفداروں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے استعمال کرسکیں۔ سی این این کے مطابق ٹھیک اسی دن کہ جب امریکہ کے جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف مارک میلی نے ملک کے سیاسی مسائل میں فوج کے استعمال کو منع کر دیا تھا، امریکی صدر ٹرمپ نے سڑکوں پر جاری مظاہروں پر مکمل طور سے قابو پائے جانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

امریکی صدر کے اس بیان سے پہلے بھی امریکی پولیس، مظاہرین کی سرکوبی کے لئے انہیں گاڑیوں سے کچلنے اور ان پر براہ راست فائرنگ کرنے جیسا غیر انسانی و غیر اخلاقی رویہ اختیار کرچکی ہے۔ امریکی صدر نے امریکہ سمیت دنیا بھر میں ہونی والی مخالفتوں اور تنقیدوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک بار پھر پولیس کے وحشیانہ اقدامات کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی پولیس ملزموں کے خلاف ضرورت پڑنے پر گھٹنے سے گردن دبانے کا اقدام کرسکتی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے فاکس نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے یہاں تک کہا ہے کہ گھٹنے کا استعمال کرکے گردن دبانے کی حکمت عملی سے استفادہ کئے جانے کا دار و مدار موقع و محل پر ہے۔ ٹرامپ کے اس بیان نے امریکہ میں انسانی حقوق کا پول کھول کر رکھ دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 868456
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش