1
Wednesday 12 Aug 2020 19:27

امریکہ میں لابی گری کیلئے بن سلمان اور بن نایف میں جاری سرد جنگ

امریکہ میں لابی گری کیلئے بن سلمان اور بن نایف میں جاری سرد جنگ
تحریر: علی احمدی

سعودی عرب کے سابق ولی عہد محمد بن نائف اور موجودہ ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ایک عرصے سے سرد جنگ جاری ہے۔ یہ سرد جنگ واشنگٹن تک جا پہنچی ہے اور دونوں شخصیات کے حامی حلقے امریکی حکمرانوں کی زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کرنے کی سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں۔ حال ہی میں سعودی عرب کے سابق ولی عہد محمد بن نائف کے مشیر سعد الجبری نے امریکہ کی ایک عدالت میں موجودہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ان کی چند اعلیٰ سطحی مشیروں کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ اس مقدمے میں انہوں نے سعودی ولی عہد اور ان کے اعلیٰ سطحی مشیروں پر 2018ء میں انہیں قتل کرنے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ یاد رہے اس سے پہلے بھی سعودی ولیعہد پر اپنے سیاسی مخالفین کی ٹارگٹ کلنگ کے الزامات سامنے آتے رہے ہیں۔

سعد الجبری کی جانب سے امریکی عدالت میں یہ مقدمہ درحقیقت موجودہ سعودی ولی عہد اور سابق سعودی ولی عہد کے درمیان جاری سرد جنگ کا نیا مرحلہ ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے معروف لکھاری ڈیوڈ اگنیٹیاس نے حال ہی میں ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں انہوں نے سابق سعودی ولیعہد محمد بن نائف کے سیاسی عروج اور شہزادہ محمد بن سلمان کے ہاتھوں سیاسی زوال کا جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ محمد بن نائف کے خلاف عدالتی کارروائی کے بہت زیادہ امکانات پائے جاتے ہیں۔ اس بات سے سعودی عرب کے حکومتی نظام میں واشنگٹن کا کردار واضح ہو جاتا ہے۔ سعودی عرب کے موجودہ اور سابق ولی عہدوں کے درمیان چپقلش اور سرد جنگ کافی عرصے سے جاری ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان اور شہزادہ محمد بن نائف امریکہ میں بھی اپنا اثر و رسوخ اور لابی بڑھانے کے میدان میں آپس میں نبرد آزما ہیں۔

سعودی عرب کے موجودہ ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کو 2017ء کے وسط میں شہزادہ محمد بن نائف کے خلاف امریکہ میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی جنگ میں بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی تھیں۔ اگرچہ سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی اور بدستور جاری ہے۔ قطر کے نیوز چینل الجزیرہ نے بھی شہزادہ محمد بن سلمان اور شہزادہ محمد بن نائف کے درمیان کشمکش اور رقابت کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تقریباً دو ماہ پہلے سامنے آنے والی امریکہ کی وزارت انصاف کی بعض دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی دربار کے بعض شہزادے امریکہ میں لابی تیار کرنے والی کمپنیوں تک رسائی کی کوشش میں مصروف ہیں، تاکہ اس طرح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے اپنے خلاف انجام پانے والے ظالمانہ اقدامات سے آگاہ کرسکیں۔

اسی بارے میں ایک کمپنی جس میں رابرٹ اسٹریک ملازمت کرتا ہے، نے دو ملین ڈالر کا معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت یہ کمپنی شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز بن محمد آل سعود کی آزادی کیلئے درخواست جمع کروائے گی۔ رابرٹ اسٹریک وہ شخص ہیں، جو ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ میں شامل افراد سے بہت اچھے تعلقات رکھتے ہیں۔ انہوں نے ہی 2017ء میں سعودی عرب کے سابق ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف سے واشنگٹن میں ان کا اثر و رسوخ بڑھانے کیلئے معاہدہ انجام دے رکھا تھا۔ الجزیرہ نیوز چینل کے مطابق گذشتہ چند سال سے واشنگٹن میں شہزادہ محمد بن سلمان اور شہزادہ محمد بن نائف کے درمیان سرد جنگ جاری ہے۔ یہ سرد جنگ اس وقت منظر عام پر آگئی جب سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے 2017ء میں براہ راست طور پر امریکہ میں لابی بنانے والی ایک کمپنی سے معاہدہ انجام دیا۔

یہ معاہدہ اس وقت انجام پایا جب سابق سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن نائف وزیر داخلہ کے عہدے پر فائز تھے۔ سعودی عرب کے حکومتی ادارے کی جانب سے ایسا معاہدہ انجام دینا ایک عجیب اقدام تھا، کیونکہ عام طور پر دنیا کے مختلف ممالک میں دیگر ممالک کے سفارت خانے لابی بنانے والی کمپنیوں سے معاہدے انجام دیتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے "سینوران" نامی کمپنی سے معاہدے کے دس دن بعد امریکہ کی وزارت انصاف سے بھی ایک معاہدہ انجام دیا۔ اس معاہدے کی مدت ایک سال تھی، جس کے تحت سعودی وزارت داخلہ نے قسطوں کی صورت میں پانچ ملین چار لاکھ ڈالر اس کمپنی کو ادا کرنے تھے۔ دوسری طرف امریکی کمپنی نے سعودی وزارت داخلہ اور امریکی سیاست دانوں کے درمیان براہ راست رابطے کی سہولت فراہم کرنی تھی۔

الجزیرہ کی رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے خاص طور پر اس کمپنی کو چنا تھا، کیونکہ اس کمپنی کے اعلیٰ سطحی عہدیداران ڈونلڈ ٹرمپ اور اس کی کابینہ سے بہت قریب تھے۔ یہ معاہدہ درحقیقت امریکہ کے مقتدر حلقوں میں اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کا واضح ثبوت ہے۔ دوسری طرف سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی واشنگٹن میں اپنے مفادات کے حصول کیلئے لابی کرنے والی ایک کمپنی سے معاہدہ کر رکھا ہے۔ محمد بن سلمان نے "عربیا" فاونڈیشن کی بنیاد رکھی، جو ایک سال پہلے بند کر دی گئی ہے۔ اسی طرح انہوں نے امریکہ سعودی عرب تعلقات عامہ کے نام سے ایک کمپنی بھی تشکیل دی۔ سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے امریکی کمپنی کے ساتھ اس معاہدے کے پانچ ہفتے بعد انہیں اپنے عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 879880
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش