0
Saturday 20 Apr 2024 16:26

گلگت بلتستان کے معروف قوم پرست رہنما عبد الحمید خان پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے

گلگت بلتستان کے معروف قوم پرست رہنما عبد الحمید خان پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے
اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے معروف قوم پرست رہنما عبدالحمید خان نے اسلام آباد میں باقاعدہ طور پر پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔ شمولیتی تقریب سابق وفاقی وزیر قمر الزمان کائرہ، چوہدری منظور، نئیر حسین بخاری، پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر امجد حُسین ایڈووکیٹ و دیگر قائدین شریک ہوئے۔ عبد الحمید خان گلگت بلتستان کے معروف قوم پرست رہنما ہیں جنہوں نے 20 سال تک جلاوطنی کی زندگی گزاری اس دوران انہوں نے جی بی کی علیحدگی کی تحریک بھی چلائی۔
 
 ان کی زندگی سسپنس اور تضادات سے بھرپور ہے۔ 2019ء میں پاکستان کی سکیورٹی ایجنسیوں نے ایک خصوصی آپریشن میں عبد الحمید کو پاکستان لایا تاہم کہا گیا کہ عبد الحمید نے خود کو پاکستان کے اداروں کے حوالے کر دیا۔ 2020ء میں انہصں نے پہلی مرتبہ میڈیا سے گفتگو کی جس میں انہصں نے بھارتی ایجنسی راء سے پہسے لینے کا اعتراف کر لیا اور پاکستانی قوم سے معافی بھی مانگ لی۔ بالاورستان نیشنل فرنٹ حمید گروپ کا قیام 1995ء میں عمل میں آیا تھا اور اس کے بانی عبدالحمید خان سنہ 1999ء میں خودساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔ 
 
انہوں نے مختلف ملکوں میں 20 سال گزارنے کے بعد آٹھ فروری 2019ء کو غیر مشروط طور پر خود کو پاکستانی سکیورٹی حکام کے حوالے کر دیا تھا۔ لگ بھگ ایک سال بعد نو ستمبر 2020 کو انہوں گلگت بلتستان کے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کی ہے۔ بلاورستان نیشنل فرنٹ نواز خان ناجی اور عبدالحمید خان نے مل کر بنائی تھی۔ نواز خان ناجی نے سیاست اور عبدالحمید خان نے ’انتشار‘ کا راستہ اپنایا اور یوں ان کے راستے الگ ہو گئے۔
 
عبدالحمید خان نے ساتھیوں سمیت 14 اگست 1997ء کے دن بلیک جوبلی منانے کا اعلان کیا، 14 اگست 1997ء کو قیام پاکستان کے 50 سال مکمل ہوئے تھے۔ یاد رہے اب بلاورستان نیشنل فرنٹ حمید گروپ نیکٹا کی جانب سے کالعدم قرار دیا جا چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق عبدالحمید خان مئی 1999ء میں نیپال کے لیے وزٹ ویزے کے حصول میں نہ صرف کامیاب رہے بلکہ کراچی ایئرپورٹ سے نیپال نکل گئے۔ بقول عبدالحمید خان کے نیپال میں را کے ایک ایجنٹ سے معاملات طے کر کے ہندوستان اور پھر را کے نیٹ ورک سے پیسے لے کر 20 سال تک گلگت بلتستان میں نوجوانوں کو پاکستان سے متنفر کرنے کی سازشوں میں مصروف رہے۔ 
 
2020ء میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گلگت بلتستان میں علیحدگی کی تحریک چلانے والے معروف قوم پرست رہنما عبد الحمید خان نے قوم سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ وہ حقوق کے نام پر دشمن کے جھانسے میں نہ آئیں، کیونکہ دشمن کے پاس ہمیں ٹشو پیپرز بنانے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے، میں بھی سیاسی حقوق کی جدوجہد کے نام پر نہ چاہتے ہوئے غلطی سے دشمن کے جھانسے میں آگیا تھا اور مجھے گلگت بلتستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے بھارتی ایجنسی را ماہانہ 25 ہزار یورو دیتا رہا، لیکن میں نے گلگت بلتستان میں تشدد، بدامنی اور خون خرابے سے انکار کیا اور سارا سرمایہ سماجی کاموں پر صرف کیا۔ 
 
گلگت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عبد الحمید خان آزادی کے نعرے سے دستبرداری کا اعلان کیا اور کہا کہ مجھے احساس ہوا کہ میں غلط راستے کا مسافر ہوں تو میں نے دشمن ایجنسیوں سے راستے الگ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی مرضی سے پاکستان واپس آیا۔ میں گھر سے روٹھے ہوئے بچے کی طرح غصے میں باہر چلا گیا تھا اور یہ بھی دنیا کی حقیقت ہے کہ روٹھے ہوئے بچے کی گھر واپسی پر ماں اسے قبول کرتی ہے۔انہوں نے ماضی پر ندامت کا اظہار اور نوجوانوں کو دشمن طاقتوں کے جھانسے میں نہ آنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے سیاسی حقوق کا ضامن پاکستان ہے اور ہم پاکستان کے پرچم تلے آگے بڑھ سکتے ہیں، گلگت بلتستان میرا گھر ہے اور مٹی کی محبت نے مجھے واپس بلایا ہے، 
 
انہوں نے کہا کہ ہمارے جائز سیاسی حقوق میں نہ تو بھارت کو دلچسپی ہے اور نہ ہی کوئی اور طاقت خیر خواہ ہے، اس لیے میں آزادی کے نعرے سے دستبرداری کا اعلان کرتا ہوں، فی الحال کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کا ارادہ نہیں، گلگت بلتستان پاکستان کے پرچم تلے ترقی کر رہا ہے اور کرے گا۔ جو بھی حقوق درکار ہیں، وہ پاکستان سے ملنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ملک کے مقتدر اداروں خاص طور پر وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے میری واپسی کو قبول کرتے ہوئے میرے ساتھ تعاون کیا ہے۔
 
انہوں نے واضح کیا کہ میں باہر سیاسی جدوجہد کیلئے گیا تھا مگر ہر جگہ دھوکہ کے سوا کچھ نہیں ملا، باہر میرا کوئی مفاد نہیں تھا، اگر ایسا ہوتا تو کبھی واپس نہیں آتا، میری واپسی کا مقصد اپنی نوجوان نسل اور قوم کے لئے اس حقیقت سے پردہ اٹھانا ہے کہ دشمن طاقتیں خاص طور پر بھارت نہ تو ہمیں حقوق دلوا سکتا ہے اور نہ ہی ہمارا خیر خواہ ہے، جبکہ دوسری جانب دشمن طاقتیں گلگت بلتستان میں سرمایہ کاری کے ذریعے افراتفری اور انتشار پھیلانا چاہتی ہیں۔ 
 
یاد رہے کہ عبدالحمید خان بالاورستان نیشنل فرنٹ کے سربراہ ہیں، ان کی پارٹی کو کالعدم قرار دیا جا چکا ہے۔ عبدالحمید برسلز میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہا تھا۔ پاکستان کے سکیورٹی اداروں نے عبدالحمید خان کے بھارتی خفیہ ایجنسی را سے تعلقات اور پیسے لینے کے ناقابل تردید ثبوت بھی حاصل کر لیے تھے۔ انہیں گذشتہ سال برسلز سے وطن واپس لایا گیا تھا۔ تاہم بدھ کے روز انہوں نے منظر عام پر آکر پریس کانفرنس کی اور قوم سے معافی مانگی۔ عبد الحمید خان قومی دھارے میں شامل ہونے کے بعد اپنے آبائی علاقے غذر میں ہی موجود رہے۔ گزشتہ روز وہ اچانک اسلام آباد پہنچ گئے اور آج پیپلز پارٹی کے صوبائی و مرکزی قائدین کے ہمراہ باضابطہ طور پر پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے۔

 
خبر کا کوڈ : 1129949
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش