1
Monday 24 Aug 2020 21:19

سینچری ڈیل، امت مسلمہ کیخلاف نیا استعماری منصوبہ

سینچری ڈیل، امت مسلمہ کیخلاف نیا استعماری منصوبہ
تحریر: شیخ عبداللہ صالح
(جمعیت عمل اسلامی بحرین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل)

سینچری ڈیل محض مسئلہ فلسطین کے خاتمے کیلئے ایک منصوبہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے، جو امریکہ کی سرکردگی میں تشکیل پا رہا ہے اور اس میں عالمی سطح پر استعمار اور سرمایہ دارانہ نظام کے علمبردار شریک ہونے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم اور علاقائی سطح پر سرمایہ دار طبقہ بھی اہم کردار ادا کرنے میں مصروف ہے۔ اس ڈیل کا مقصد امت مسلمہ کی سرزمینوں اور ان کی دولت لوٹنے کیلئے ایک نئے استعماری منصوبے کو عملی جامہ پہنانا ہے۔ یعنی یہ سائیکس پیکو معاہدے کی ایک نئی صورت ہے۔ ایسی نئی صورت جو خطے اور اس کی اقوام کیلئے اصلی سائیکس پیکو معاہدے سے کہیں زیادہ نجس اور ظالمانہ ہے۔ اب تک حاصل ہونے والے نتائج سے اس منصوبے کی کامیابی ظاہر نہیں ہوتی۔

سینچری ڈیل اور اس کی سرکردہ شخصیات یعنی ڈونلڈ ٹرمپ اور بنجمن نیتن یاہو کی ممکنہ ناکامی کے بارے میں حقیقی پریشانی پائی جاتی ہے۔ ایک طرف آئندہ صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست کا خطرہ بہت زیادہ ہے، جو سینچری ڈیل کے اصلی حامیوں میں شمار ہوتے ہیں جبکہ دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو پر بھی کرپشن کے الزام میں سیاسی موت کی تلوار لٹک رہی ہے۔ سینچری ڈیل کے اصلی بانیوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر کا شمار ہوتا ہے، جو خود صہیونی حکام سے بڑا صہیونی ہے۔ اس وقت اسرائیل میں وزیراعظم کے خلاف شدید عوامی احتجاج اور مظاہرے جاری ہیں۔ سینچری ڈیل میں شامل دیگر حکمرانوں کی حیثیت نوکر اور غلاموں سے بڑھ کر نہیں ہے۔ یہ خطے کے کٹھ پتلی عرب حکمران ہیں، جن میں بن سلمان، بن زاید اور حمد آل خلیفہ شامل ہیں۔

ان کٹھ پتلی عرب حکمرانوں کی پوزیشن بھی انتہائی متزلزل ہے۔ بحرین کا فرمانروا حمد آل خلیفہ گذشتہ 9 برس سے اپنے خلاف شدید عوامی احتجاج اور مظاہروں سے روبرو ہے۔ عوام شروع میں اصلاحات کا مطالبہ کر رہے تھے، لیکن حکمرانوں کے آمرانہ رویئے کے باعث اب ان کا مطالبہ تبدیل ہوگیا ہے اور وہ حکمفرما سیاسی نظام میں بنیادی تبدیلی چاہتے ہیں۔ دوسری طرف بن زاید کو یمن میں ذلت آمیز شکست کا سامنا ہے۔ یمن کے علاوہ اس نے قطر اور اخوان المسلمین سے بھی ٹکر لے رکھی ہے۔ اسی طرح سعودی ولیعہد محمد بن سلمان جو ہر قیمت پر اقتدار حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہے، بھی یمن کی دلدل میں بری طرح پھنس چکا ہے۔ سعودی ولیعہد پر معروف صحافی جمال خاشقجی کے وحشیانہ قتل کا الزام ہے۔ ترکی اور امریکہ کی عدالتوں میں اس کے خلاف کئی مقدمے چل رہے ہیں۔

مزید برآں، محمد بن سلمان کے خلاف سرزمین حجاز کے علاوہ دنیا کے دیگر حصوں میں بھی عوامی مخالفت تیزی سے شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ یہ مخالفت حتی آل سعود خاندان کے اندر تک سرایت کرچکی ہے۔ اسی طرح سعودی ولیعہد کی قاتل شخصیت سے سعودی عوام اور دیگر ممالک کے لوگ شدید متنفر ہوچکے ہیں۔ مذکورہ بالا تمام وجوہات کی بنا پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلدبازی پر مبنی اقدامات انجام دینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد آئندہ صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو کامیاب کروانا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ بھی یہ ہے کہ سینچری ڈیل میں موثر کردار ادا کرنے والے حکمران اس ڈیل کی کامیابی صرف اس صورت میں ممکن تصور کرتے ہیں، جب ڈونلڈ ٹرمپ جیسا شخص امریکہ میں صدارت کے عہدے پر فائز ہو۔ اگر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ صدارتی انتخابات میں شکست کھا جاتے ہیں تو سینچری ڈیل خطرے میں پڑ جائے گی۔

لہذا ڈونلڈ ٹرمپ کو دوبارہ اپنے عہدے پر برقرار رکھنے کیلئے ان کی ٹیم ایسے واقعات کی محتاج ہے، جنہیں امریکہ کی خارجہ سیاست میں اہم کامیابیوں کے طور پر ظاہر کیا جا سکے۔ متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کو تسلیم کیا جانا اسی قسم کا واقعہ ہے۔ ان اقدامات کا واحد مقصد ڈونلڈ ٹرمپ کی دوبارہ کامیابی اور اس کے نتیجے میں سینچری ڈیل کو حتمی شکست سے نجات دلانا ہے۔ اس مقصد کیلئے دوسری بڑی ضرورت ڈونلڈ ٹرمپ اور بنجمن نیتن یاہو کی انتخابی مہم چلانے کیلئے بڑی مقدار میں فنڈز کی فراہمی ہے۔ یہ ضرورت امریکہ کی جانب سے مختلف بہانوں سے عرب ممالک کے ساتھ دفاعی معاہدے انجام دے کر اور انہیں بھاری مقدار میں اسلحہ بیچ کر حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ سینچری ڈیل کو حتمی شکست سے بچانے کیلئے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے پر مبنی احمقانہ اقدام میں مزید عرب ممالک اس کی پیروی کریں گے۔ متحدہ عرب امارات کے بعد سب سے زیادہ امکان بحرین کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے کا ہے۔ اس کی واضح علامت آل خلیفہ رژیم کی جانب سے بن زاید کے اس احمقانہ اقدام کی مکمل حمایت کا اظہار ہے۔ دوسری طرف سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے بھی بحرین کے حکمرانوں کو اسرائیل سے دوستانہ تعلقات استوار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ بحرین کے حکمرانوں نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے غاصب صہیونی رژیم کو تسلیم کئے جانے کو ایک شجاعانہ اقدام قرار دیا ہے۔ آج ہم سینچری ڈیل کی کامیابی کیلئے عرب حکمرانوں کی تگ و دو کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 882246
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش