1
Wednesday 31 Mar 2021 19:29

ایران چین اتحاد، امریکہ کیلئے ایک بڑا چیلنج

ایران چین اتحاد، امریکہ کیلئے ایک بڑا چیلنج
تحریر: علی احمدی
 
2015ء میں اسلامی جمہوریہ ایران اور عوامی جمہوریہ چین نے ایک مشترکہ جامع اسٹریٹجک بیانیہ جاری کیا جس میں دونوں ممالک کی جانب سے باہمی تعاون کے ایک وسیع منصوبے پر زور دیا گیا تھا۔ سفارتی سرگرمیوں اور مذاکرات کے ایک سلسلے کے بعد ہفتہ 27 مارچ 2021ء کے دن تہران میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے "ایران چین جامع باہمی تعاون پروگرام" پر دستخط کر دیے۔ اس دستاویز میں ایران اور چین کے درمیان اقتصادی اور ثقافتی شعبوں سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے مواقع اور ویژن پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ایران اور چین کے درمیان تعلقات دو پہلووں سے بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ پہلا پہلو دونوں ممالک کی جانب سے اسٹریٹجک تعلقات میں توسیع کی کوششوں پر مبنی ہے۔
 
ایران اور چین نے تین بڑے شعبوں یعنی "سیاسی اقتصادی"، "سکیورٹی دفاعی" اور "جیوپولیٹیکل اسٹریٹجک" میں اپنے باہمی تعلقات میں وسعت لائی ہے جبکہ 25 سالہ اسٹریٹجک دستاویز پر دستخط بھی اسی سلسلے کی ہی ایک کڑی ہے۔ ایران اور چین کے درمیان تعلقات کی اہمیت کا دوسرا پہلو علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر سفارتی میدان میں دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی قربتیں ہیں۔ ایران اور چین دونوں، خلیج فارس اور آبنائے ہرمز سمیت پورے خطے میں سکیورٹی اور استحکام کو اپنے مفاد کے حق میں بہتر سمجھتے ہیں۔ طویل المیعاد باہمی تعاون کی جامع دستاویز پر دستخط اس لحاظ سے بھی انتہائی اسٹریٹجک اہمیت کی حامل ہے۔ جنوری 2016ء میں چین کے صدر شی جین پینگ نے ایران دورے کے دوران سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
 
اس ملاقات میں آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بعض ممالک خاص طور پر امریکہ کی تسلط پسندانہ پالیسیوں اور دیگر ممالک سے منافقانہ تعاون کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: "یہ صورتحال اس بات کا باعث بنی ہے کہ خودمختار ممالک آپس میں باہمی تعاون کو اہمیت دینے لگیں۔ ایران اور چین کے درمیان 25 سالہ اسٹریٹجک تعلقات پر مبنی معاہدہ بھی اسی تناظر میں ہے۔ دونوں ممالک کی جانب سے سنجیدہ کوششوں کے نتیجے میں یہ معاہدہ عملی طور پر تحقق پذیر ہونا چاہئے۔" ایران اور چین کے درمیان اعلی سطح کے تعلقات درحقیقت علاقائی امور میں دونوں ممالک میں موجود باہمی اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں۔ اقتصادی میدان میں دونوں ممالک کے درمیان سلک روڈ، ٹرانسپورٹیشن اور انرجی کے شعبوں میں باہمی تعاون اسٹریٹجک نوعیت کا ہے۔
 
2019ء میں جاری شدہ اعداد و شمار کے مطابق، جب اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف مغربی پابندیاں عروج پر تھیں، ایران اور چین کے درمیان تجارت 24 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ چکی تھی۔ ایران اور چین کے درمیان تجارت صرف تیل اور انرجی تک محدود نہیں رہی اور دونوں ممالک کے درمیان علاقائی تعلقات مزید مضبوط کرنے کی بھرپور صلاحیت پائی جاتی ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے واضح کیا ہے ایران اور چین کے تعلقات کئی سطوح پر مشتمل ہیں اور ان میں گہرائی پائے جانے کے ساتھ ساتھ مختلف پہلو بھی پائے جاتے ہیں۔ اس بارے میں ایران اور چین کے درمیان باہمی تعاون کی جامع دستاویز ایک روڈ میپ قرار دی جا رہی ہے۔ یہ دستاویز مختلف شعبوں میں باہمی تعاون پر مبنی ہے۔
 
امریکی نیوز ویب سائٹ "بلوم برگ" نے ایران اور چین کی جانب سے باہمی تعاون کیلئے اسٹریٹجک دستاویز پر دستخط کئے جانے کو جو بائیڈن کی سربراہی میں نئی امریکی حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج قرار دیا ہے اور لکھا ہے کہ تہران اور بیجنگ میں بڑھتی ہوئی قربتیں امریکی پابندیوں کے مقابلے میں ایران کی معیشت کو طاقتور بنانے کا باعث بنیں گی۔ بلوم برگ نے اس حقیقت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ باہمی تعاون کی اس اسٹریٹجک دستاویز کی تیاری 2016ء سے ہو رہی تھی، لکھا: "بیجنگ اور تہران کے درمیان اتحاد جو بائیڈن کی حکومت کیلئے ایک چیلنج ہے جو اپنے اتحادی ممالک کو چین کے خلاف اشتعال دلانے کی کوشش میں مصروف ہے۔ ایسا ملک جسے امریکی وزیر خارجہ اینتھونی بلینکن نے امریکہ کی سب سے بڑی جیوپولیٹیکل آزمائش قرار دیا ہے۔"
 
بلوم برگ نے مزید لکھا کہ ایران اور چین کے درمیان باہمی تعاون کی اسٹریٹجک دستاویز پر ٹھیک اس وقت دستخط کئے گئے جب امریکہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو دوبارہ بحال کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ اس امریکی نیوز ویب سائٹ کے مطابق جو بائیڈن کی سربراہی میں امریکی حکومت نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں واپس آنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے لیکن اب تک دونوں ممالک کے سربراہان باہمی گفتگو اور ملاقات کیلئے ایک صفحے پر نہیں آ سکے۔ بلوم برگ کے مطابق ایران اور چین کے درمیان باہمی تعاون کا فروغ ایران کی اقتصادی ترقی کا باعث بنے گا اور یوں ایران خود کو امریکہ کی اقتصادی پابندیوں کے مقابلے میں مستحکم کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ ایران نے اس دستاویز پر دستخط کے ذریعے جو بائیڈن کو واضح پیغام بھیجا ہے۔
خبر کا کوڈ : 924500
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش