1
Thursday 3 Jun 2021 18:21

امریکہ میں شدت پسندانہ رجحانات، داعش اور القاعدہ سے بڑا خطرہ

امریکہ میں شدت پسندانہ رجحانات، داعش اور القاعدہ سے بڑا خطرہ
تحریر: ڈاکٹر سید رضا میر طاہر
 
6 جنوری 2021ء کا دن امریکی تاریخ میں نہ بھلائے جانے والا دن ہے۔ اس دن سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے شدت پسند حامیوں نے امریکی کانگریس کی عمارت پر دھاوا بول کر اس پر قبضہ کر لیا تھا۔ ان حامیوں کی زیادہ تر تعداد ایسے افراد پر مشتمل تھی جن کا تعلق دائیں بازو کے شدت پسند مسلح گروہوں سے تھا۔ اس واقعہ کے بعد امریکہ اور دنیا بھر میں رائے عامہ کی توجہ امریکہ کے اندر روز بروز زور پکڑتی اس دہشت گردی کی لہر کی جانب مرکوز ہو گئی۔ کانگریس پر حملے کے بعد موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کو "اندرونی دہشت گرد" کا لقب عطا کیا۔ جو بائیڈن کا یہ موقف ایک لحاظ سے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس میں دائیں بازو کے شدت پسند گروہوں کی دہشت گردانہ نوعیت کی تصدیق ہوتی ہے۔
 
جو بائیڈن کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے سفید فام دائیں بازو کے شدت پسند حامیوں کو دہشت گرد قرار دینا دراصل اس حقیقت کا بہت دیر سے اعتراف تھا جس کے مطابق خود کو دیگر شہریوں سے برتر تصور کرنے والا نسلی تعصب کا شکار سفید فام طبقہ طویل ماضی سے دہشت گردانہ اقدامات انجام دینے کے ساتھ ساتھ امریکہ کی سیاست میں بھی اچھا خاصہ اثرورسوخ پیدا کئے ہوئے ہے۔ ان نسل پرست عناصر کی جانب سے دیگر امریکی شہریوں خاص طور پر سیاہ فام اور ریڈ انڈینز شہریوں کے خلاف شدت پسندانہ اقدامات انجام دینے کا خطرہ اب بھی امریکی معاشرے میں پایا جاتا ہے۔ حال ہی میں جو بائیڈن نے "ٹلسا" نامی شہر میں سیاہ فام شہریوں کے وسیع قتل عام کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر نسل پرست سفید فام عناصر کے خطرے کا ذکر کیا ہے۔
 
امریکی صدر جو بائیڈن نے نسل پرستی کا شکار سفید فام شہریوں کو "امریکہ کیلئے مہلک ترین خطرہ" قرار دیا ہے۔ یہ تقریب 1921ء میں سفید فام نسل پرست عناصر کے ہاتھوں سینکڑوں سیاہ فام شہریوں کے وسیع قتل عام کی یاد میں منعقد کی گئی تھی اور جو بائیڈن وہ پہلے امریکی صدر ہیں جنہوں نے برسراقتدار ہوتے ہوئے اس تقریب میں شرکت کی ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا: "ہم نسلی تعصب اور اس تعصب پر مبنی نفرت کیلئے محفوظ پناہ گاہ فراہم نہیں کر سکتے۔ آج خود کو برتر تصور کرنے والے نسل پرست سفید فام امریکی شہریوں کی دہشت گردی امریکہ کو درپیش مہلک ترین خطرہ بن کر سامنے آ چکی ہے۔ نہ داعش اور نہ ہی القاعدہ بلکہ خود کو برتر تصور کرنے والے نسل پرست سفید فام عناصر۔"
 
یاد رہے تقریباً ایک صدی پہلے یعنی 31 مئی 1921ء میں بڑی تعداد میں سفید فام نسل پرست امریکیوں نے گرین ووڈ کے علاقے میں واقع شہر "ٹلسا" پر دھاوا بول کر سینکڑوں سیاہ فام شہریوں کا قتل عام کر دیا۔ ٹلسا شہر اس زمانے میں سیاہ فام شہریوں کی اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کا مرکز جانا جاتا تھا اور "سیاہ فام شہریوں کی وال اسٹریٹ" کے طور پر معروف تھا۔ اس حملے میں بڑی تعداد میں سیاہ فام شہریوں کے قتل عام کے علاوہ شہر میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی گئی اور تجارتی مراکز، گھروں، لائبریریوں، اسپتالوں اور اسکولوں سے بھری 35 سڑکوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔ مزید ظلم یہ کہ اب تک اس قتل عام میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے افراد کے اہلخانہ یا اپنا گھر بار کھو دینے والے افراد کو مالی ہرجانہ بھی ادا نہیں کیا گیا۔
 
اس سانحے کا شکار ہونے والے افراد نے ہرجانے کی درخواستیں بھی دے رکھی ہیں جن کی لاگت مجموعی طور پر تقریباً 27 ملین ڈالر کے لگ بھگ ہے لیکن کوئی بھی انشورنس کمپنی اسے قبول کرنے کیلئے تیار دکھائی نہیں دیتی۔ 1776ء میں امریکہ کے قیام پذیر ہونے سے لے کر آج تک، سیاہ فام شہریوں کے خلاف منظم انداز میں نسل پرست عناصر کی شدت پسندانہ کاروائیاں اس ملک کیلئے ایک بڑا چیلنج رہا ہے۔ سیاہ فام شہریوں کی جانب سے اپنے حقوق کے حصول کیلئے وسیع پیمانے پر جدوجہد کے باوجود وہ ابھی تک مختلف قسم کی دہشت گردی اور شدت پسندی کی بھینٹ چڑھے ہوئے ہیں۔ درحقیقت نسلی اور قومی تعصب ہمیشہ سے امریکی معاشرے کو درپیش ایک اہم مسئلے کے طور پر قرار پایا ہے۔ امریکی تاریخ میں 1921ء میں ٹلسا شہر میں رونما ہونے والے سانحے جیسے حادثات کئی بار دہرائے جا چکے ہیں۔
 
اگرچہ 1950ء میں سیاہ فام امریکی شہریوں نے اپنے حقوق کی خاطر ملک بھر میں بڑے پیمانے پر عظیم تحریک چلائی اور اس کے نتیجے میں ان کے کافی مسائل حل بھی ہوئے لیکن اب بھی امریکی معاشرے میں سیاہ فام اور سرخ فام شہریوں کے خلاف امتیازی رویے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اب موجودہ امریکی صدر کی جانب سے واضح طور پر نسل پرست متعصب سفید فام شہریوں کو دہشت گرد قرار دے کر ان سے درپیش خطرے کو ملک کیلئے مہلک ترین خطرہ قرار دیے جانے کے بعد یوں محسوس ہوتا ہے کہ آئندہ چند برس میں امریکہ اندرونی سطح پر عظیم سکیورٹی چیلنجز سے روبرو ہونے والا ہے۔ یہ چیلنجز ایسے خطرات پر مشتمل ہیں جنہوں نے امریکہ کی قومی سلامتی اور ملکی سالمیت کو داو پر لگا دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 936101
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش