1
1
Monday 8 Nov 2021 20:56

عراقی وزیراعظم پر قاتلانہ حملہ، حقائق کیا ہیں؟

عراقی وزیراعظم پر قاتلانہ حملہ، حقائق کیا ہیں؟
تحریر: مجتبیٰ شاہسونی

اگرچہ عراق کچھ عرصے سے تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے شر سے نجات پا چکا ہے، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ ملک بدستور سیاسی و سکیورٹی بحران کی لپیٹ میں ہے۔ تقریباً ایک ماہ قبل عراق میں پارلیمانی الیکشن منعقد ہوئے ہیں، لیکن اس الیکشن کے کامیابی سے انعقاد کے فوراً بعد امریکی حکام اور ان کے اتحادی عرب حکمرانوں نے الیکٹرانک ووٹنگ میں موجود نقائص کے خلاف احتجاج پر مبنی عراقی عوام اور سیاسی جماعتوں کے فطری حق سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک میں شدید تناو اور بحرانی فضا ایجاد کرنے کی کوشش کی۔ البتہ وہ اپنی اس کوشش میں ناکامی کا شکار ہوئے۔ اب ایک اور ڈرامہ شروع کیا گیا اور عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی کی ٹارگٹ کلنگ کا ڈھونگ رچایا گیا۔ اس پر بھی فوری طور پر اندرونی اور عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا۔

وزیراعظم پر قاتلانہ حملے کی خبر شائع ہونے کے فوراً بعد حزب اللہ عراق کے رہنماء ابو علی العسکری نے پیغام دیا: "خود کو مظلوم ظاہر کرنے کا ڈرامہ رچانا ایسا ہتھکنڈہ ہے، جو پرانا ہو کر تاریخ کے کوڑے دان میں پہنچ گیا ہے۔ آج یہ حقیقت کھل کر واضح ہوچکی ہے کہ بغداد کا گرین زون، جسے کسی زمانے میں ملک کی قومی سلامتی کے تحفظ کا مرکز قرار دیا جاتا تھا، دراصل فتنہ انگیزی اور جاسوسی کا مرکز ہے۔ دنیا کے دیگر اکثر ممالک میں امریکی سفارت خانوں کی طرح عراق میں امریکی سفارت خانہ بھی فساد اور جاسوسی کا مرکز ہے۔ یہ ایسا مسئلہ ہے، جس سے مقابلے کیلئے ہماری سیاسی جماعتوں اور گروہوں کو ہوشیار ہونے کی ضرورت ہے۔ انہیں چاہیئے کہ وہ آپس میں اتحاد برقرار رکھتے ہوئے ملک سے امریکی فوج کے انخلاء پر مبنی پارلیمانی قرارداد کے اجرا پر زور دیں۔"

بغداد کا گرین زون، بغداد کے بین الاقوامی حصے کا مشہور ترین نام ہے۔ یہ علاقہ دس کلومیٹر مربع رقبے پر پھیلا ہوا ہے، جو شہر کے مرکز میں کرخ نامی محلے میں واقع ہے۔ اس علاقے میں اہم حکومتی ادارے، امریکہ اور برطانیہ کے سفارت خانے اور عراق میں باقی بچ جانے والی چند قومیتی فورسز موجود ہیں۔ گذشتہ چند سالوں میں بغداد کے گرین زون میں پیش آنے والے حالات سے ظاہر ہوتا ہے کہ عراق میں انجام پانے والی اکثر فتنہ انگیزیاں اور بیرونی مداخلت اس علاقے سے انجام پاتی ہے۔ عرب دنیا کے معروف سیاسی تجزیہ نگار اور مصنف عبدالباری عطوان جو اخبار رای الیوم کے چیف ایڈیٹر بھی ہیں، اس بارے میں کہتے ہیں کہ امریکی سفارت خانہ سازشوں کا مرکز اور جاسوسی کا اڈہ ہے، جو دسیوں لاکھ عراقی شہریوں کے قتل عام میں ملوث ہے۔

کل بروز اتوار 7 نومبر 2021ء مختلف ذرائع ابلاغ پر عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی پر بغداد کے گرین زون میں ناکام قاتلانہ حملے کی خبر نے دھوم مچا دی۔ ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اس نئی سازش کے پیچھے مختلف قسم کے مقاصد کارفرما ہیں۔ پہلا مقصد عراق میں بدامنی پھیلا کر اس ملک میں اپنی فوجی موجودگی یقینی بنانے کی امریکی کوشش ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ عراق میں ہر قسم کی بدامنی اور عدم استحکام کا فائدہ ان بیرونی طاقتوں کو حاصل ہوگا، جن کے اس ملک میں مفادات وابستہ ہیں۔ تقریباً دو سال پہلے عراقی پارلیمنٹ نے ملک سے امریکہ کے جلد از جلد فوجی انخلاء پر مبنی بل منظور کیا تھا، جس کے بعد سے اس ملک میں بدامنی اور عدم استحکام پھیلانے کی کوشش جاری ہے۔

 مصطفیٰ الکاظمی پر قاتلانہ حملے کا ڈھونگ رچانے کا دوسرا مقصد عوام میں اپنی محبوبیت بڑھا کر اقتدار پر زیادہ عرصے تک براجمان رہنے کی کوشش ہے۔ اسی طرح حالیہ پارلیمانی انتخابات میں وسیع پیمانے پر دھاندلی کے خلاف جاری عوامی احتجاجی تحریک سے رائے عامہ کی توجہ ہٹا کر اسے کمزور کرنا بھی مقصود ہے۔ عراق کے بعض مغرب نواز سیاسی دھڑوں کی جانب سے خبر سنتے ہی فوراً اس کی مذمت میں بیان جاری کرنا اور اسلامی مزاحمتی گروہوں پر اس کا الزام عائد کرنا قابل غور ہے اور اس ڈرامے بازی کا بھانڈا پھوڑ دینے کیلئے کافی ہے۔ اس وقت پارلیمانی الیکشن میں دھاندلی کے خلاف عوامی احتجاج زور پکڑتا جا رہا ہے اور اس احتجاجی تحریک کا زور توڑنے کیلئے ایسا شوشہ اڑائے جانے کی خاص ضرورت محسوس کی جا رہی تھی۔

عراقی وزیراعظم پر قاتلانہ حملے کے ڈرامے کا ایک اور مقصد اسلامی مزاحمتی گروہوں پر الزام عائد کرکے ان پر دباو بڑھانا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ عراق میں اپنی فوجی موجودگی اور شیطانی اہداف کے حصول میں اسلامی مزاحمتی گروہوں کو سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتا کرتا ہے۔ لہذا اس بار انہوں نے ایسا ہی ڈرامہ رچانے کی کوشش کی، جو وہ کئی سال پہلے لبنان میں حزب اللہ لبنان کے خلاف لبنانی وزیراعظم رفیق حریری کی ٹارگٹ کلنگ کرکے رچا چکے ہیں۔ اس وقت بھی رفیق حریری کے قتل کا الزام فوراً حزب اللہ لبنان پر عائد کر دیا گیا تھا۔ لہذا یہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی اسلامی مزاحمتی بلاک کے خلاف ایک گہری سازش ہے، جو ماضی کی سازشوں کی طرح ناکام ہو جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 962648
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

نوران
Pakistan
عراقی وزیراعظم پر قاتلانہ حملہ، حقائق کیا ہیں؟
1۔ یہ مزاحمت اسلامی عراق کے خلاف سازش ہے کہ اسے کنٹرول کیا جائے اور کمزور کیا جائے اور پھر ختم کیا جائے۔
2۔ ایران کے اثر و رسوخ کو کنٹرول کیا جائے۔
3۔ عراقی مزاحمت کے پاس موجود ڈرون طیاروں کو حکومتی تحویل میں لینے کی امریکی اور حکومتی سازش ہے۔
4۔ عراق میں خانہ جنگی کروائی جائے۔
5۔ حکومت عراق کو اپنے شہری محافظ حشد الشعبی مزاحمتی تحریک کو ختم کرنے کے لئے استعمال کرنے کی سازش ہے۔
6۔ موجودہ الیکشن کے نتائج کو بچانے کی سازش ہے۔
7۔ اس حملہ سے سارے فائدے امریکہ کو حاصل ہوئے، اس لئے وہی اس کا ذمہ دار ہے۔
ہماری پیشکش